تحقیقی مقالہ،تعارف،مقاصد،اہمیت وافادیت - Siddiqahmad.com

تحقیقی مقالہ،تعارف،مقاصد،اہمیت وافادیت



تحقیقی مقالہ،تعارف،مقاصد،اہمیت وافادیت

  تحقیق کی تعریف:
  تحقیق کےلغوی معنی چھان بین، دریافت، جستجواورکھوج لگانےکےہیں ـ۔
  اصطلاح میں کسی بھی چیزکی حقیقت کودلیل سےثابت کرنےکانام تحقیق ہےـ۔
  ہمارےاسلاف نےرسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کےاقوال واحوال کی تحقیق اورتصدیق کےلیےجن مصائب اوردشواریوں کاسامناکیاوہ تاریخ کاایک روشن باب ہےاورتحقیق کےمختلف میدانوں میں رہنمابھی ـ۔
  مقالہ ایک ایسی مکمل اورمستندتحریرکانام ہےجس میں تحقیق نگارکسی بھی موضوع کہ ذمہ دارانہ تحقیق ودلائل وشواہدکےساتھ پیش کرتاہےـ۔
  مضمون اورمقالےمیں فرق:
  تحقیق وہ عمل ہےجس سےکھرےکھوٹے،سچ اورجھوٹ ،حق اورباطل میں دلیل کےذریعےفرق کیاجاتاہےـ اس کےضمن میں تحقیقی مضمون نگاری اورمقالہ نویسی دونوں شامل ہیں کہ دونوں کااسلوب واندازِتحریریکساں ہوتاہےـ ۔فرق صرف حجم کاہوتاہےـ ۔تحقیقی مضمون نسبتامختصراورکم حجم کاحامل ہوتاہے،جب کہ مقالہ سیرحاصل بحث پرمشتمل ایک مکمل تحقیقی جائزےکوکہتےہیں۔ ـ
  مقالہ کی تعریف:
  بہت سی اہم باتوں کوقرآن وحدیث اور مختلف دینی،علمی وادبی کتب کی روشنی میں دلائل سے مدلل، اورابواب سےمزین کرکے محققانہ اندازمیں پیش کرنا،ساتھ ہی اس سلسلے میں اپنی تحقیق وترجیح اوراس پرٹھوس دلائل پیش کرکےمقالےکی تزیین کاری کرناتحقیقی مقالہ کہلاتاہے۔
  اہمیت وافادیت:
  تحقیق کے دوران طلبا نہ صرف اپنی معلومات و تجربات میں اضافہ کرتے ہیں بلکہ ذہن کے دریچوں میں اٹھنے والی الجھنوں کو دور کرتے ہوئے سوالات کے جوابات ڈھونڈتے ہیں۔ مختلف توجیہات و مفروضات کے بارےمیں ان کے دماغ میں جو ابہام ہوتاہےوہ اسے دور کرتے ہیں اور اس سے معاشرے کو بھی فائدہ ہوتاہے۔
  مزید یہ کہ کوئی بھی طالب علم اپنے کسی مضمون یا موضوع پر تحقیق کررہاہے تو اس کے بارے میں پہلے سے موجود علمی مواد کا مطالعہ اس کے علم اور مہارت میں زبردست اضافہ کرتاہے، وہ تمام تر حقائق سے آگاہ ہوتاہے اور اس کےلیے تجزیہ کرنا آسان ہو تا چلاجاتاہے۔ کسی بھی موضوع پر تحقیق کے حوالے سے یا مسائل کا حل ڈھونڈنے کےلیے کئی پہلو سامنے آتے ہیں اورایک کے بجائے کئی راستے یا طریقے سامنے آتے چلے جاتے ہیں۔
  جب طالب علم پہلے سے شائع شدہ تحقیق کے مضامین کا مطالعہ کرتاہے تو اس کے دماغ کے بند دریچے کھلتے چلے جاتےہیں، وہ تحقیق کے وجدان کو سمجھنے لگتاہے، جس سے اس کا اپناو جدان تیز ہونے لگتا ہے۔ جب وہ شائع شدہ مواد پڑھتاہے اور تحقیق کے اندر مشغول ہونا شروع ہوتا ہے تو اسے اپنی دل چسپی کا بھی ادراک ہونے لگتاہے کہ آیا اس کی دل چسپی بڑ ھ رہی ہے یا کم ہو رہی ہے۔ یہی وہ وقت ہوتاہے کہ وہ تحقیق کو جاری رکھنے یا نہ رکھنے کے بارے میں فیصلہ کرلے۔
  ضرورت ومقاصد:
  عام طور پر اس طرح کے مقالے کسی معیاری رسالے کے لیے لکھے جاتے ہیں۔نیز ایسے مقالے اس وقت بھی لکھے جاتے ہیں، جب کہ کسی ایک موضوع پر بہت سی رائے،مختلف نقطۂ نظرسامنے آجائیں اوردلائل کی وجہ سے فیصلہ کرنا دشوار ہوجائےکہ کون سی بات صحت کے زیادہ قریب ہے؟
  فقہی مسائل میں مختلف دلائل کی وجہ سے کسی مسئلے پر الگ الگ نظریہ سامنے آجائےتواس وقت راجح اوراقرب الی النص نظریے کاپتہ لگانے کےلیے بھی تحقیقی مقالےپیش کیےجاتےہیں۔جس کے بعد متفق علیہ طور پر کسی ایک نظریے کو راجح قرار دیاجاتاہے۔
  اقسام مقالہ اورنوعیت:
  مقالےکی تین قسمیں ہیں ؛(۱)تحقیقی مقالہ(۲)فقہی مقالہ(۳)فنی مقالہ۔
  تحقیقی مقالہ میں ایک موضوع کی ہرقسم کی چیزوں کوجمع کرکےٹھوس موادنکالنااوراس کےمضبوط دلائل پیش کرکےاپنانقطۂ نظرپیش کرناہوتاہے،ساتھ ہی اب تک کی جمع شدہ تحقیق پرتنقیدی تبصرہ بھی کرناہوتاہے،تاکہ اس موضوع کی صحیح تحقیق اور مستند باتیںسامنےآجائیں۔
  فقہی مقالہ میں مسائل کوباریکی سےدیکھ کران کےتمام دلائل کوبہ نظرِغائردیکھناہوتاہے،اوردونوں قسم کےدلائل کو حوالے کے ساتھ پیش کرکےاخیرمیں راجح اورمفتی بہ قول کودرج کرتےہوئےصحیح بات کواس طرح اجاگرکرنےکی کوشش کی جاتی ہےکہ مسئلہ بےغبارہوکرآشکاراہوجائے،حتی کہ کوئی اشکال باقی نہ رہے۔
  فنی مقالہ میں جس فن پرمقالہ لکھاجارہاہےاس فن کی مستندتمام کتابوں کاجائزہ لیاجاتاہے،جہاں تک ممکن ہوسکےزیادہ سےزیادہ کتابوں تک رسائی حاصل کرنےکی کوشش کی جاتی ہےاورپھرفن کومختلف مستندحوالے سےمزین کرکےمرتب اندازمیں سامنےلانےکی کوشش کی جاتی ہے۔
  تحقیقی مقالے کی دو قسمیںہیں:
  (۱)مختصر مضمون جوکسی مجموعہ مضامین یایادگاری رسالے کے لیے لکھاجائے۔  
  (۲)طویل مقالے۔ جس کی مزید دو قسمیں ہیں:
   (الف) متوسط حجم، جوتقریبا۱۰۰/۱۵۰یا۲۰۰صفحات پرمشتمل ہوتے ہیں۔ایسےمقالہ کےالفاظ چالیس ہزارہوتے ہیں۔
  (ب)طویل حجم کے مقالےجو کئی سوصفحات کے ہوتے ہیں۔ایم فل کے مقالے متوسط حجم کے اور پی ایچ ڈی کے مقالے طویل حجم کے یعنی ۳۰۰سے۷۵۰صفحات تک ہوسکتے ہیں۔ایسےمقالہ کےالفاظ ساٹھ ہزارہوتے ہیں۔
  تحقیقی مقالے کے اجزاء:
(۱)پہلاحصہ :اس میں سرِ ورق ،اس کے بعد اندرونی صفحہ ہوتاہے۔جسے کاپی رائٹ صفحہ کہتے ہیں،جس میں ناشراورایڈیشن وغیرہ کی تفصیل ہوتی ہے؛اس کےبعد انتساب ہوتاہےاوریہ اختیاری ہوتاہے۔پھر فہرستِ مضامین ،فہرستِ تصاویر دی جاتی ہے۔اس حصے کے بعد دیباچہ،اظہارِتشکر،کسی دوسرے صاحب کامقدمہ ہوتواسے بھی ذکر کیاجاتاہے۔
  (۲)دوسراحصہ:اس میں موضوع کاتعارف،مختلف ابواب اورنتائج ہوتے ہیں۔
  (۳)تیسراحصہ: اس میں فہرستِ معاون کتب یعنی کتابیات،حواشی اوراشاریےدرج کی جاتی ہیں۔
  مقالے میں عموماپیش کیے جانے والےامور:
  (۱)موضوع کواختیار کرنے کی وجہ(۲)موضوع پر جدید کام کی نوعیت (۳)موضوع کی اہمیت(۴)تکمیل مقالہ کے بعد اس کی افادیت(۵)مقالہ کی ترتیب وتالیف کااسلوب۔ 
  تحقیقی مقالہ کےعناصر:
  (۱)موضوع کی بنیادی باتیں۔
  (۲)موضوع کےترتیب واراتارچڑھاؤ کےمراحل۔
  (۳)موضوع کےذیلی عناوین کےتحت الگ الگ باتوں کی پیش کشی۔
  (۴)موضوع کےتسلسل اورربط کوبرقراررکھتےہوئےپیش کرنا۔
  (۵)پورےمقالےکاخلاصہ اخیرمیں شامل کرناجس میں اپنی رائے،تجزیہ ،نقطۂ نظراورتجربہ یاتجویزپیش کرنا۔
  (۶)اختتام۔
  مقالہ نگاری کےچارمراحل ہیں:
  (۱)موضوع کاانتخاب(۲)خاکہ سازی(۳)معلومات جمع کرنا(۴)مسودہ لکھنا۔
  مشق کرنے کا طریقہ :
    بیس صفحات پر مشتمل ایک کاپی لیں،یہ کاپی رف کاپی ہو گی ، جوکہ مقالہ لکھنے کی مشق کرنے کے کام آئےگی ۔
    اس پرالگ الگ صفحات پراس ترتیب سےمندرجۂ ذیل عناوین ترتیب وارجلی حروف میں لکھیں ـ۔ 
  ہیئت مقالہ ایک نظرمیں:
  (۱)بسم اللہ الرحمن الرحیم۔
  (۲)آیت قرآنی اورحدیث نبوی۔
  (۳)صفحہ برائےسرورق۔
  (۴)صفحہ برائےاندرونی ورق۔
  (۵)صفحہ برائےخلاصہ تحقیق۔
  (۶)صفحہ انتساب۔
  (۷)کلمات تشکر۔
  (۸)صفحات برائےفہرست۔
  (۹)تحقیق کامقدمہ۔
  (۱۰)تحقیق کامتن۔
  (۱۱)خاتمہ۔
  ہیئت مقالہ کوذہن میں بٹھالیں اورتعارف کوسامنےرکھتےہوئےمقاصدوغیرہ کی روشنی میں مستنداورجامع مقالہ تیارکرنےکی کوشش کریں ـابتداءااندازفطری اورترتیب بھی فطری ہونی چاہیے،تاکہ دوبارہ ترتیب میں دقّت نہ ہو،بعدمیں آپ تزیین کاری اورتشبیہات کی طرف بڑھتےہوئےجابجااہم تعبیرات کااستعمال کرسکتےہیں ـ۔
  ابھی فقط مقالےکےتعارف کوسمجھناہےاورماہرقلم کارسےمشورہ لےکرموضوع کی تعیین کریں،تعیین موضوع کےبعداس سےمتعلق موادکوٹٹولیں،تلاش کریں،مستندکتابوں سےموادسےمتعلق باتیں نکالنےکی کوشش کریں اورمقالےکےلیےایک فائل(رف کاپی) مسوّدے کی شکل میں تیارکریں۔ ـ
    عملی مشق:
  ماہرقلم کارسےمشورہ کرکےکسی بھی اہم موضوع کاانتخاب کریں اوراس موضوع پرموجودکتابوں کاجائزہ لےکرمستندموادتلاش کریں،جیسےجیسےموادملتےجائیں حوالےکےساتھ مختصراندازمیں مسوّدےمیں لکھتےجائیں،تاکہ بروقت اس سےفائدہ اٹھایا جا سکے، سب سےپہلےموضوع کاتعارف تلاش کرکےترتیب وارمحفوظ کرتےجائیں اورجوکچھ آپ نےاب تک محفوظ کر رکھاہےاس کواپنےطورپرمرتب کرکےماہرقلم کارکی خدمت میں پیش کریں ـ۔
   

کوئی تبصرے نہیں