تاریخ اسلام ومسلم حکمراں اورہم
تاریخ اسلام ومسلم حکمراں اورہم
از: صدیق احمد بن مفتی شفیق الرحمٰن قاسمی
زمانے کی برق رفتارتیزی اور ترقی نےلوگوں کو فیشن پرستی تعصّب ظلم و بربریت، فرقہ پرستی، باہمی اختلافات، مفاد پرستی، غلط بیانی، گندی پالیسی، اور الزام تراشی کی دہلیز پر لاکر ایسے کھڑا کردیا کہ اچھائی کو اچھائی برائی کو برائی سے ممتاز کرنے کی صلاحیت ہی نہیں رہی، جس کا نتیجہ یہ ہو رہا ہے کہ ہر کوئی پریشان غفلت وکم ہمتی اور بزدلی کے شکار ہو رہے ہیں،اور اپنے ہر کام کو صحیح سمجھتے ہوئے دوسروں پر انگلی اٹھاتے رہتے ہیں ،لیکن وہ اپنی اصلاح سے مستغنی ہو کر اسی میں الجھ کر رہ جاتے ہیں، اور کچھ تو وقت کے قیمتی سرمایہ کو ضائع کردیتے ہیں، ظاہر سی بات ہے کہ جب پورا وقت ان ہی جگہوں میں صرف ہو جائے تو کیسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین تابعین تبع تابعین ائمہ مجتہدین کے کارنامے پڑھیں گے؟ اور کیا اسلام کی تاریخ اور یہودیوں کی دوغلی پالیسیوں کا صحیح پتہ چلے گا؟
اور کچھ لوگ اسلام کی تاریخ کو جان تو لیتے ہیں، لیکن حقیقت حال کی تہ تک پہنچ کر کھرے کھوٹے کی تحقیق ان کے لئے بڑی مشکل اور دشوار کن ہوتی ہے،البتہ بہت سے لوگ بے توجہی عدم التفات کے شکار ہوکر
اس معمّہ سے ناواقف رہتے ہیں ـ
دراصل بات یہ ہے کہ ہمارا ماضی الحمدللہ بڑا ہی روشن وتابناک رہا ہےاور مستقبل بھی روشن رہے گا ان شاء اللہ، کیونکہ ہمارے مسلمان بادشاہ حکمران نہایت نیک ولی اللہ اور تہجد گزار ،بلند حوصلہ رکھنے والے، اور اسلامی نہج پر حکومت کا نظام چلانے والے رہے ہیں ،سوائے چند گنے چنے بادشاہوں کےـ
یہ تو کفار ومشرکین انگریز اور یہودیوں کی سازش رہی ہے کہ مسلمانوں کی تاریخ کو مسخ کر کے اس طرح پیش کیا جائے کہ انہیں خود ان کی تاریخ سے بد ظنی ہوجائے، اور مسلمانوں کو اتنا بد نام کیا جائے کہ لوگ انہیں بُرا سمجھ کر دیگر قوموں کو برحق سمجھنے لگےـ
کیونکہ ہماری تاریخ کا ہر صفحہ شہیدوں کے خون ،بلند حوصلہ، اور دین کی خاطر بڑی بڑی ایسی قربانیوں سے بھرا ہوا ہے اگر ہم ان میں سے ایک صفحہ بھی پڑھ لیں تو وہ ہمارے جذبات و حوصلہ ،اور ہمت کو ایسی قوت عطا کرے گا کہ ہم باطل کے خبیث اور غلیظ طاقتوں کو توڑے بغیر نہیں رہ پائیں گےـ
اور کچھ تو ہماری بھی غلطی رہی ہے ہم باطل کی سازشوں کو سمجھ کر دفاع کر کے ان کا صفایا نہیں کر سکےاور اسلام اورمسلمان کی حقّانیت کو ثابت نہیں کر سکے ـ
نیز ہمارے ایمان میں کمزوری ہے، ہمارے اندر بداعمالی کی وجہ سےجرأت وحوصلہ کی کمی ہے ،اور دنیوی مشاغل نے اٹھا کر ہم کو تاریخ سے ایسا دور کردیاہے کہ ہم کچھ کرتے تو کیا باطل کے غلام بن کر ان کی ہی سازشوں کو کامیاب کرنے میں لگ گئیں اور ان کے معاون بنتے ہوئے نظر آ رہے ہیں ـ
یادرکھیے" جو قوم اپنی تاریخ بھول جائے وہ اپنے مستقبل کی کبھی تعمیر نہیں کر سکتی ہے"
خلاصئہ کلام یہ ھیکہ اسلام اور مسلمانوں کی تاریخ کا ہر ورق بے پناہ قربانیوں اور جرأت و حوصلہ ،شجاعت وبہادری اور خودداری کے ایسے مثالی کارناموں سے بھراہوا ہے کہ دیگر قومیں جسکی مثال پیش کرنے سے قاصر ہے ـ
لیکن دکھ اس بات کا ھیکہ مسلمان اپنی اور اسلام کی تاریخ ناواقف ہیں
حالاںکہ یہ ایک مسلّمہ حقیقت ھیکہ "جو قوم اپنی تاریخ بھول جائے وہ اپنے مستقبل کی کبھی تعمیر نہیں کرسکتی ـ
لہٰذا ضرورت ہے جائزہ لینے کے بعد احتساب کرکے صحیح معلومات حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ ہمارے ماضی کی روشن تاریخ کے تمام پہلو کو سامنے رکھتے ہوئے ہر پہلو سے سبق لینے اور اسی سانچے میں اپنے آپ کو ڈھال کر زندگی گزارنے کی ـ
اب بھی وقت ہے کہ ہم غفلت سے نکلیں، اور بیدار ہوکر جرأت و حوصلہ اور ایمانی طاقت سے اپنے مستقبل کو روشن وتابناک بنانے کے لیے فکر مند ہوں، ہم اپنے اندر احساس ذمہ داری پیدا کریں، اور توبہ واستغفار کر کے اللہ سے معافی مانگیں، اور تھوڑی سی قربانی دیں تو عنقریب دنیا دیکھ لے گی کہ مسلمانوں کا مستقبل بھی ماضی کی طرح روشن ہوگا، اور وہ فلاح وکامرانی کے نغمے گائیں گے ان شاء اللہ ـ
کسی شاعر نے کیاہی خوب کہا ہے:
اٹھ باندھ کمر کیوں ڈرتا ہے
پھر دیکھ خدا کیا کرتا ہے
Post a Comment