فتنئہ ارتداد اور امت مسلمہ حالات کے آئینے میں
فتنئہ ارتداد اور امت مسلمہ حالات کے آئینے میں
از: مفتی صدیق احمدبن مفتی شفیق الرحمن قاسمی
تاریخ کے اوراق پلٹ کر دیکھنے پر معلوم ہوتا ہے کہ زمانئہ جاہلیت میں عورت کی پیدائش کو عار اور شرم کی بات سمجھی جاتی تھی، صرف یہی نہیں بلکہ نوبت یہاں تک پہنچ چکی تھی کہ زندہ درگور کردیا جاتا تھا، اگر خدا نخوستہ کوئ عورت زندہ رہ گئی تو اسکے ساتھ ظالما نہ سلوک کیا جاتا تھا، لیکن جیسے ہی اسلام آیا اسلام نے عورتوں کے مقام و مرتبہ کی بلندی کو ظاہر کیا اور عورتوں کو عزت وشرافت اور بلند مقام ومرتبہ عطاکیا، زمانئہ جاہلیت کے سارے رسم ورواج کو ختم کر کے عورتوں کو ایک عزت والی نئ زندگی دی، خواہ یہ لڑکی کی شکل میں ہو یا بہن یا ماں کی شکل میں، بہر صورت اسکو معاشرے میں باعزت قرار دیا اور جس طرح دیگر لوگوں کے حقوق کی ادائیگی پر تاکید کی اسی طرح اسکے حقوق پر بھی زور ڈالا ـ
الغرض!!! اسلام نے عورت کے مقام کو بلند کرکے حیات نو عطا کیا، اور عزت وشرافت کا تاج پہنا دیا، اب اسکی ذمہ داری اور فریضہ یہ تھا کہ اپنے عزت وشرافت کو داغ دار ہونے سے بچا کر عفت وپاک دامنی اختیار کرنے کے ساتھ اللہ تبارک وتعالی کے احکام اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقے کو ملحوظ رکھ کر اللہ تعالی کی شکر گذاری میں ہمہ وقت لگی رہتی ، آخر کیا بات ہے کہ معاملہ اسکے برعکس نظر آرہا ہے، اب تو عورت تو عورت مرد بھی اپنے شرافت وبزرگی اور عزت ووقار کو باقی رکھنے سے قاصر نظر آرہے ہیں ؟
آئیے آج کے حالات پر نظر ڈالیے اور دیکھیے کیا ہو رہا ہے؟
عجیب ارتداد کی وباء پھیلی ہوئ ہے، ہر سمت سے مایوس کن خبر آرہی ہے، یہاں اتنی عورتیں مرتد ہوگئ اور ادھر اتنی عورتیں اسلام سے خارج ہوگئ، ہم مانتے ہیں کہ یہ سب ایک سازش اور منظم منصوبہ کے تحت ہو رہا ہے، اور ایسے لڑکوں کو مسلمان لڑکیوں کو جھوٹے عشق کے جال میں پھنسا کر انکے عصمت کو تا تار کرنے پر انعام بھی دیا جارہا ہے، لیکن ایسا کرنا کسی مذہب میں نہیں ہے، لہذا اسے مذہب کے نام پر نہ دیکھا جائے، بلکہ یہ شر پسند عناصر اور گندے ذہنوں کے لوگوں کی شرارت ہے جنھیں اپنی ماں بہن کی عزت کا بھی خیا ل نہیں تو کیا وہ غیروں کا خیال کریں گے، ؟
اس کے ساتھ ساتھ ہماری مسلم لڑکیوں کا بھی قصور ہے کہ وہ جاننے کے باوجود کس طرح انکے جال میں پھنس جاتی ہیں؟
نتیجہ یہ ہوتا ہے نہ ادھر کی رہتی ہیں نہ معاشرے کی، بالآخر یوں ہی ٹھوکر یں کھاتی ہوئ زندگی گزارتی رہتی ہیں ـ
یاد رہے! آخرت میں بھی جہنم کی آگ میں جلنا پڑے گا ، آخر ایسا پیسہ ایسی لالچ اور ایسی لذت کس کام کی جو انسان کو اصل حقیقی زندگی کی کامیابی سے محروم کر کے ہمیشہ کے لیے جہنم میں جھلسادے؟
افسوس صد افسوس!!! عقلوں پر پردہ پڑجاتا ہے دماغ ماؤوف ہو جاتا ہے،
کبھی آپ نے سوچا؟ قوم کاجائزہ لیا؟ اپنا محاسبہ کیا؟ آخر ان سب کی بنیادی وجہ کیا ہے؟
آئیے ہم آپ کو بتاتے ہیں، آپ جب ٹھنڈے دل سے سوچیں گے اور قوم کا جائزہ لیں تب پتہ چلے گا کہ اسکی بنیادی وجہ دین سے دوری، احکام شرعیہ سے ناواقفیت، اور اسلامی تعلیمات سے دوری، مغربی تہذیب میں ڈھل جانا، ماں باپ بھائ بہن سب کا ایک ساتھ سینیما دیکھنا، ماں باپ کا اپنی اولاد پر توجہ دینے انکی تربیت کرنے کے بجائے انہیں غیروں کے طریقوں پر چلنا سکھانا، اسکول و کالج کے ذریعے سے انکے اندر مغربی تہذیب ، فحاشی وعریانیت، کا پیدا ہونابدیہی بات ہے، کیونکہ خلط ملط والا ماحول آزادی، ہر مغربی مارڈرن رسم ورواج کا استقبال اور مشاہدہ کرنا ہی نہیں بلکہ اسمیں بڑھ چڑھ کر حصہ لینا بھی پایا جاتا ہے، ماں باپ کا انکو ایسے طریقوں سے نہ روکنا جو اس طرح کے واہیات تباہیات پر مشتمل ہو، دینی تعلیم سے کورااور ناواقف رکھنا، لڑکیوں کی شادی میں تاخیر کرنا ، یہ سارے وہ جرائم ہے جسکی ماں باپ یا ذمہ داران پرواہ کیے بغیر کسب معاش کی فکر میں لگے رہتے ہیں، انکے پاس تو اتنی بھی فرصت نہیں ہوتی کہ وہ گھر کا جائزہ لے کر بچوں بچیوں کے اچھائ یا برائ سے باخبر ہو سکیں، ہاں صورت حال کچھ ایسی ہی ہے، کسب معاش بھی زندگی گزارنے کےلیے ضروری ہے لیکن کیا اسکی وجہ سے اولاد کی تربیت کو چھوردیا جاءے، ہر چیز کو اعتدال کے ساتھ لیکر چلیں، ورنہ قیامت کے باز و پرس سے والدین بھی محفوط نہ رہ سکیں گے، جبکہ انھوں نے اپنے ذمہ داری ادا نہ کی ہوـ
کیا آپ نے غور کیا کہ محمد بن قاسم صلاح الدین ایوبی بایزید بسطامی دیگر اولیاء اللہ کو بھی تو کسی ماں نے ہی جنم دیا تھا اتنے کم عرصے میں اتنا بڑا فرق کیوں؟
انکی ماؤں نے راتوں کو رو کر اللہ سے ما نگا تھا وہ متقیہ اور پرہیز گار تھیں ، اللہ کا خوف انکے دل میں رچا بسا ہوا تھا، ہمہ وقت ذکر خداوندی میں مشغول رہتی تھیں، انھوں نے حضرت عائشہ حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالی عنہما کی زندگی نمونہ بنایا تھا اللہ تعالی کے احکام حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے بتلائےہوئےطریقےپرچلتےرہیں اورشریعت پرعمل کر تے رہیں،تب جاکروہ اس مقام تک پہنچےتھےـ
آج ہمیں بھی ضرورت ہےکہ ہم ان ان ہی کےنقش قدم چل کراپنےایمان وعقائدکومضبوط بنائیں اوراپنےآپ کااس ارتدادکی گندگی سےبچائےرکھیں ـ
ہم تدبیرکےطورپرروزانہ کچھ وقت نکال کر اپنا اور قوم کامحاسبہ کر کے جائزہ لے کر سوچیں کہ ہمیں اس وقت کیا کرنا چاہیے؟
قرآن وحدیث میں ایسےحالات میں ایسےموقعےپرکن کاموں کاحکم دیاگیاہے؟
ان تمام کاجائزہ لےکراپنی عملی زندگی کوروشن کریں تواس تاریکی سےمحفوظ رہ سکیں گےـ
اللہ سے دعا کریں،اللہ تعالی کی مدد آپکے ساتھ ہے،اللہ تبارک وتعالی کے فرمان کا مفہوم یہ ہے: تم ہی سر بلند رہوگے بشر طے کہ تم سچے پکے مؤمن بن جاؤ !!!
ان شاء اللہ میری تحریر آپ کے لیے مشعل راہ ثابت ہوگی!!!!
Post a Comment