زبان دانی سےمضمون نگاری تک،مکمل کورس تفصیلات کےآئینےمیں
زبان دانی سےمضمون نگاری تک،مکمل کورس تفصیلات کےآئینےمیں
ازقلم: مفتی صدیق احمد بن مفتی شفیق الرحمن قاسمی
....................................................
نحمدہ ونصلی علی رسولہ الکریم ۔ امابعد!
قال اللہ تبارک وتعالی فی القرآن المجید: الذی علم بالقلم ۔وقال فی موضع آخر:ن والقلم ومایسطرون ۔ صدق اللہ العظیم۔
معززقارئین!
آج میں آپ حضرات کوایک اہم موضوع سےروشناس کراؤں گاجووقت کی اہم ترین ضرورت ہے،ا س سےمیری مراد"زبان دانی سےمضمون نگاری تک ،مکمل کورس تفصیلات کےآئینےمیں"۔
آپ حضرات بخوبی واقف ہیں کہ تقریری وتحریری صلاحیت حصول علم کاایک مؤثر ترین ذریعہ ہے؛اسی کی مددسےہم نت نئ چیزوں کوسیکھتےہیں اورآئے دن اہم معلومات حاصل کرتےہیں۔تقریر وتحریر ایساوسیلہ ہےجس کےذریعے ہم علوم نبویہ کو سیکھ کراپنی عملی زندگی روشن کرتے ہیں،ساتھ ہی دوسروں کو بھی اسی کے واسطے سےاسلامی زندگی کاتوشہ فراہم کرتے ہیں اوران کی قدم قدم پر رہنمائی کرتے ہیں۔
آج تقریر وتحریر کی بدولت ابتدائے اسلام سےلےکر اب تک کی تمام چیزیں محفوظ ہیں اوراسی کی وجہ سے ہم نے اپنےماضی کی تاریخ اورمستقبل کےلائحۂ عمل کوجانا،اس دورمیں بھی قلم کی افادیت کم نہیں ہوئی،بلکہ ہرجگہ،ہرلمحہ اورہرمیدان میں اس کی ضرورت پڑتی رہتی ہے، کیونکہ قلم اظہارمافی الضمیر یعنی دل ودماغ میں گردش کرنےوالی باتوں کوکسی کےسامنے پیش کرنےکاایک مؤثر ترین ذریعہ ہے۔
پہلےلوگ لکڑی کےقلم کوروشنائ میں ڈبوکرلکھاکرتےتھے،پھردھیرےدھیرے پلاسٹک کے روشنائی بھرنےوالے قلم بھی آگئے، پھرزمانہ ترقی کرتارہااوروقت گزرتارہا،قلم کی شکلیں بھی بدلتی رہی،ایک زمانے کےبعدکمپیوٹرکےکیبورڈاورانگلیوں کےپورووں نےقلم کی جگہ لےلی،اب تواسکرین ٹچ کازمانہ آگیاہے،انگلیوں کےپوروے سےاسکرین کوچھوتےہی حروف کی شکلیں بن جاتی ہیں۔
پہلےلوگ روشنائی والےقلم سےلکھ کراسے دھوپ میں یاہوامیں سُکھادیتےتھے،پھرڈاک خانہ کا ٹکٹ لگا کرا سے ڈاکیہ کے حوالے کردیتے تھےاوریوں مختلف ہاتھوں میں گردش کرتےہوئےخط ہفتہ ،عشرہ کےبعدمنزل پرپہنچ پاتاتھا،اب تواسکرین پرانگلیوں کی حرکت سےچندسیکنڈمیں ہی پیغامات دنیاکےایک گوشےسےدوسرےگوشےتک پہنچ جاتےہیں،مزیدبرآں ہیش ٹیگ نےاس کی اشاعت میں مزید چارچاندلگادیا،چونکہ ہیش ٹیگ کی وجہ اس سےملتی جلتی کسی بھی چیزکوتلاش کرتے وقت ہیش ٹیگ سےمنسلک تمام چیزیں سامنےآجاتی ہیں،جس سےافادہ اوراستفادہ کی مزیدراہیں کھلتی جاتی ہیں۔
چنانچہ تقریری وتحریری صلاحیت کےحصول کےلیےزبان دانی سب سےزیادہ ضروری ہے،کیونکہ زبان دانی کےبغیرتقریری وتحریری مہارت ممکن ہی نہیں ہوسکتی ۔
دوستو! زبان سیکھنے کا عمل فطری عمل ہے اس میں حافظہ اور فہم کی کوئی حیثیت نہیں ہے , اور فطرت میں محاکات ہے اس لیے زبان اگر محاکات واشارات کے ذریعہ فطری ترتیب سے سکھانے کی کوشش کی جائے تو قلیل عرصے میں نتیجہ برآمد ہوگا اور اگر غیر فطری طریقے سے زبان سکھانے کی کوشش کی گئی تو یہ رائیگاں ہوگا اور بسا اوقات مایوس کُن بھی!!
یادرہے! کسی بھی چیز کو تحریری شکل میں پیش کرنے کے لیے زبان دانی یعنی زبان کوجاننا بہت ضروری ہوتاہے؛ اس کے بغیر قلم اٹھانا بھی ناممکن ہے،اورزبان دانی ماحول سے آتی ہے؛کیونکہ جب ہم چھوٹے بچے کی زندگی پر غور کرتےہیں تو پتہ چلتاہےکہ بچہ بچپن میں رو کر اپنی ضروریات پوری کرواتاہے،پھر جب کچھ مہینے گزر جاتے ہیں تو بچہ دنیوی ماحول میں رہ کر سنتے سنتے امّی ابو وغیرہ بولنے لگتاہے؛ایک ،ڈیڑھ سال گزرنے کے بعد بچہ سن کر سمجھنے لگ جاتاہےکہ فلاں چیز کو کیاکہا جاتاہے۔
چنانچہ اب وہ اپنی ٹوٹی پھوٹی زبان میں بولنا شروع کردیتاہے؛جب بچے کی عمر تین چار سال یااس سے زیادہ ہوجاتی ہےتوالف،باء،تاء،ثاء،جیم،حاء،خاء،وغیرہ کی شناخت حاصل ہوجاتی ہے،اور پڑھنا شروع کردیتاہے،حروف کی شناخت پر پکڑ ہوجانے کے بعد لکھنے کا طریقہ سیکھنے لگتاہے،اور کچھ دن کی محنت کے بعد لکھنا بھی آجاتاہے۔
دوستو! بچے کےمرحلے وارزبان دانی تک پہنچنے کی کوشش میں کل پانچ چیزیں سامنے آئیں ـ
(۱)سننا (۲) سمجھنا(۳) بولنا (۴) پڑھنا (۵)لکھنا ۔
ان پانچوں چیزوں میں ایک ہی چیز مشترک نظرآئ،جس کی وجہ سے یہ ساری کوششیں فائدہ مندثابت ہوئی؛ اور وہ ہے ماحول،پتہ چلا کہ زبان سیکھنے کےلیے ماحول قائم کرنا ضروری ہے،اس کے بغیر زبان سیکھنے کاخواب شرمندئہ تعبیر نہیں ہوسکتا۔
یادرکھیے! ہرزبان کےاصل اس کےحروف ہوتےہیں،حروف سےلفظ،الفاظ سےجملےاورجملوں سےپیراگراف اور پیرا گراف سےمضمون تیارہوتاہے۔ـ
اب اس تیارشدہ مضمون یا کسی بھی بات، احساس وفکراورسوچ کوسامنے لانے کے لیے عام طور پر دوطریقے اختیار کیے جاتے ہیں۔
(۱)تقریر(۲)تحریر۔
تقریرکامطلب ہے: کچھ لوگوں کے درمیان اپنی یادداشت کو زبانی سمجھانے کے انداز میں پیش کرنا؛اس کا فائدہ جو مجمع سامنے رہتاہے اسے ہی ہوتاہے،تقریرختم تواس کا فائدہ پہنچنا بھی ختم ۔
نیزتقریرمیں موقع محل کی مناسبت سے سامعین کے ذہن کوسامنے رکھ کر باتیں پیش کی جاتی ہیں۔
تحریرکامطلب ہے:کسی بھی بات کو خواہ دل میں ہو یاذہن میں گردش کررہی ہو،یاتجربات ومشاہدات سے تعلق رکھتی ہو بہت ہی سنوار کر ،پرکھ کرصحیح اور غلط کامکمل جائزہ لیتے ہوئے تحریری شکل میں کاپی ،اشتہار،مقالہ یامضمون کی شکل میں پیش کرنا؛اس کا فائدہ دیرپااوردوررس ہوتاہے؛اس وجہ سے کہ یہ تحریریں کتابوں میں محفوظ رہتی ہیں،جہاں تک پہنچتی ہےاس کا فائدہ عام ہوتارہتاہے،حتی کہ مصنف یا صاحب تحریر کاانتقال بھی ہوجائے تب بھی یہ تحریر اس کے لیے صدقۂ جاریہ بنتی ہے اورکبھی ختم نہیں ہوتی ،اس لیے یہ طریقہ زیادہ اہم اور نفع بخش ہوا۔
جس کی نظیر کے طور پرمتقدمین ،متأخرین اورمؤلفین کی کتابیں دیکھی جا سکتی ہیں،آج بھی ہر صاحب قلم اپنی تحریروں سےزندہ نظر آرہاہے،اور لوگ ان کی تحریروں سے خوب فائدہ اٹھا رہے ہیں۔
چنانچہ اسی تحریری طریقےکوآسانی سےسیکھنےلیے"یک ماہی اردومضمون نگاری کورس" ترتیب دیاگیاہے،جس میں اسباق کی پابندی سےعامی شخص بھی مضمون نگاری آسانی سےسیکھ جاتاہے،کیونکہ مضمون نگاری بہت ہی زیادہ آسان ہے،بس لوگوں کی سوچ نےاسےمشکل بنادیاہے۔
یہ بات ذہن میں بٹھالیجیے!اس دنیا میں کوئ بھی چیز مشکل اورناممکن نہیں،ہماری سوچ اور فکر ہی ہرچیزکومشکل اورناممکن بنادیتی ہے؛جس دن مشکل اورناممکن کےلفظ کو ہم نے اپنے ذہن سےنکال دیا،سمجھ جائیں کہ۷۵فیصد معاملہ حل ہوگیا؛اب ۲۵فیصد معاملہ جُہدِمسلسل ،محنت اورپابندی سے حل ہوجائے گا،اورکامیابی مل کرہی رہے گی۔ان شاءاللہ۔
البتہ ہرچیز کے کچھ نہ کچھ اصول وضوابط ہوتے ہیں؛اورکچھ بنیادی چیزیں ہوتی ہیں؛جن کی روشنی میں سفر طے کرناہوتاہے،اسی طرح مضمون نگاری سیکھنے والوں کے لیے بھی چند بنیادی چیزوں کو جاننا اوران پر عمل کرنا بہت ضروری ہے؛کیونکہ اس کے بغیر مضمون نگاری کوسمجھنا بہت مشکل ہے۔
اولاًمضمون نگاری سیکھنے والوں کےلیے چندبنیادی اصول پیش کیے جائیں گے۔
اصول نمبر(۱)ذوق(۲)فکر(۳)احساسِ ذمہ داری(۴)بلند ہمتی(۵)پابندی۔
یعنی کثرت مطالعہ اورغوروفکر کرنے کی وجہ سے لکھنے کاذوق بن چکاہواورمضمون نگاری کاشوق پیداہوگیاہو،اس کے ساتھ ساتھ اپنے محفوظات (ذہن میں محفوظ باتوں)کوتحریری اندازمیں ڈھال کرپیش کرنا اپنی ذمہ داری سمجھتاہو،اوراسےاپنی ذمہ داری کااحساس بھی ہوـ
نیز پابندی کے ساتھ مضمون نگاری (یعنی اچھی بات،عمدہ پیغام،مؤثر تجربات،قابل عمل چیزوں اوراہم تجزیے )کو تحریری انداز میں مرتب طریقے سے پیش کرنے میں لگارہتاہو،چاہے کچھ بھی ہونہ ہی ہمت ہارے اور نہ ہی پابندی چھوڑے ۔
اب یک ماہی اردومضمون نگاری کورس کی نوعیت،اغراض ومقاصد،نصاب اورطریقۂ کارپیش کرنےکےبعداخیرمیںاس سےفائدہ اٹھانےکاطریقہ آپ کےسامنے رکھاجائےگا،جس کی روشنی میں آپ ان اصول وضوابط کوسامنےرکھتےہوئےکورس کےاسباق سےفائدہ اُٹھاکر تحریری میدان میں ترقی کےمنازل طےکرسکیں گے۔
دوستو! تین چیزیں ایک عام انسان کوبھی لکھناسیکھنےپرمجبورکردیتی ہیں۔
(۱)تخلیقی صلاحیت: یہ وہ صلاحیت ہے، جس کی وجہ سے ایک عامی آدمی بھی آسانی سے لکھناسیکھ لیتاہے۔
یہ صلاحیت بعض لوگو ں کوبچپن سے ہی حاصل ہوتی ہے؛جس کاظہور بعد میں ہوتاہےـ اساتذہ کی توجہ ،خوداعتمادی اور صحیح رہنمائی اسے پروان چڑھاتی ہے۔
(۲)بعض مرتبہ پے درپےپیش آمدہ حادثات ہی بہت کچھ سکھادیتے ہیں؛ پھر ان ہی سیکھے ہوئے سبق کو تھوڑی توجہ سے تحریری شکل میں پیش کیاجائے توسبق آموزثابت ہوتاہے۔
(۳)ذمہ داریاں بھی ہمیں ضرورت کااحساس دلاکر بہت سی اہم چیزیں سکھادیتی ہے۔
کورس کےتین مراحل: (۱)اوائل ایام میں حکائی مضمون کاسبق چلتاہے؛جس میں ہم جیسابولتے ہیں اسی طرح لکھناہوتاہے۔
یابےتکلف دوست سے بات چیت والااندازاختیارکرتے ہیں ، پھرجوکچھ اورجیسابھی دیکھتے ہیں ویسے ہی پیش کرتے ہیں۔
(۲)درمیانی ایام میں فکری مضمون کی شروعات ہوتی ہے؛ جس میں تخیل کاعکس ،نقطۂ نظراور دماغ میں آنے والے خیالات کو تحریر ی شکل میں لانےکےطریقےپرزور دیاجاتاہے۔(۳)اواخرایام میں قوت فکرسے جوکچھ حاصل ہو،کتابوں میں جوکچھ پڑھا، تجربات و مشاہدات سے جوباتیں سامنے آئی ہیں،ان ہی باتوں کو قرآن وحدیث کی روشنی میں موجودہ حالا ت سے مطابقت پیداکرکے پیش کرنا سکھایاجاتاہے۔
ضرورت: یوں تواس فن میں کتابوں کی ریل پیل ہے؛لیکن ا ب تک میری نظرمیں ایک بھی ایسی کتاب نہیں تھی، جس میں آسان اندازمیں، عمدہ اسلوب، اصول وضوابط اورمشق وتمرین کے ساتھ بہترین پیرائے سےاصناف نثرکو سمجھانے کی کوشش کی گئی ہو؛ اورشائقین کااُسی پراکتفاکرلیناکافی ہو۔
مزیدبرآں اِن دنوں سوشل میڈیاپردوسروں کی تحریریں چوری کرکےشائع اپنےنام سےشائع کرنےکاخوب چلن ہے،نیزایک ہی موضوع کےمختلف مضامین پڑھ کرہرمضمون میں سےکچھ کچھ حصہ لےکران سب کوایک ساتھ ملاکرپیش کیاجارہاہے،خالص اپنےاندازمیں،اپنےالفاظ میں اوراپناہی فکری موادتیارکرنےوالےلوگ بہت کم ہیں۔
اسی لیےایک آسان راستے کاانتخاب کیاگیا،جس پرچل کرمختصرسی مدت میں مضمون نگاری سیکھاجاسکتاہے۔
اغراض ومقاصد:وقت کوکارآمدبنانےکا طریقہ سکھانا؛تاکہ ہرایک کامستقبل تابناک نظرآئے۔مطالعہ،مشاہدہ،تجربہ اورتخیل سے حاصل شدہ قیمتی موتیوں کواکٹھاکرنااوراسے فائدہ اٹھانے کےقابل بنانا۔
طلبہ وطالبات کی حوصلہ افزائی کرکےان کوخوداعتمادی کاسبق پڑھانا؛تاکہ وہ خوب آگے بڑھیں اورترقی کرتے رہیں۔
دین کی اشاعت کےلیے ابھارنا،صحیح نظریات کوفروغ دےکرہرقسم کے باطل سازشوں کادندان شکن جواب دینااورامت مسلمہ کی صحیح رہنمائی کافریضہ انجام دینا۔
امت کی علمی تشنگی کودور کرنےاورارتداد کےفتنےکوروکنے کےلیے اپنی تحریری صلاحیت کااستعمال کرناسکھانا۔
اب تک جو کچھ ہم نے حاصل کیااس سے خود بھی فائدہ اٹھانا اوردوسروں کوبھی فائدہ پہنچاناسیکھنااورسکھانا۔
آغاز: ۱۴/اپریل۲۰۲۰عیسوی بروز منگل اس کورس کو تیار کرکے باقاعدہ تعلیم کاآغازکردیاگیا۔ پھریہ کورس مسلسل چلتارہا، جس کی تیرہویں بیچ اب جاری ہے،اب تک تقریبا۲۵۰/طلبہ وطالبات اس کور س سےباقاعدہ جُڑ کرفائدہ اٹھاچکےہیں اوراب وہ مختلف رسائل واخبارات کی زینت بنےہوئےہیں ،فالحمدللہ علی ذلک۔
نصاب تعلیم:کورس کانصاب:زبان دانی؛حرف، لفظ، جملہ، پیراگراف؛پانچ اصول؛تعارف شخصی،تعارف،طریقہ ،عملی مشق،نمونہ؛ڈائری لکھنےکےفوائد،طریقہ؛روزنامچہ، تعارف،طریقہ ؛بہترین روزنامچہ؛سبق آموزروزنامچہ ؛منظرکشی، تعارف،طریقہ؛ گاؤں کی منظرکشی؛ عمارت کی منظرکشی؛جسمانی ساخت کی منظرکشی؛حقیقی منظرکشی؛آپ بیتی،تعارف،طریقہ؛خودنوشت سوانح حیات؛سوانح حیات؛ مطالعہ، مشاہدہ،تجربہ؛حل کتاب کامفیدترین طریقہ؛تلخیص نگاری؛تخیل، تعارف،طریقہ اورتصور؛لکھنےکی ابتداکیسےکریں؟جملہ سازی سےپیرانویسی تک ؛مضمون نگاری کی اہمیت وافادیت؛آپ فکری مضمون تیارکیسےکریں؟عنوان اورسرخی کیسےبنائیں؟جامع مضمون کیسےتیارکریں؟مضمون کیسےلکھاجائے؟اصول وضوابط اورعیوب ونقائص؛رموزواوقاف اوران کااستعمال؛آپ مضمون کیسےلکھیں؟علمی وتحقیقی مضمون آپ کیسےلکھیں؟انشائیہ نگاری؛مقالہ نویسی؛تأثرات کیسےلکھیں؟اپناامتحان خودکیسےلیں؟
واضح رہے! اس کورس کےہرسبق کوچارحصوں میں تقسیم کرکےپیش کیاگیاہے،(۱)تعارف(۲)طریقہ(۳)عملی مشق کا طریقہ(۴)نمونہ۔
طریقۂ تعلیم: وٹس ایپ پرکلاس کےلیے ایک خاص گروپ بنایاجاتاہے،جس میں خواہش مند حضرات کو شامل کرکےگروپ میں تحریری سبق اورویڈیوکی لنک بھیج دی جاتی ہے،ساتھ ہی آڈیوکی شکل میں مزیداہم باتیں بھیجی جاتی ہے؛طلبہ کومکلف بنایاجاتاہےکہ تحریری سبق پڑھنے،ویڈیواورآڈیوسن لینے کےبعداسےسمجھنے کی کوشش کریں ، جیسااس میں بتایاگیاہے، جوکچھ لکھنےکےلیےکہاگیاہے، اسے تحریری شکل میں موبائل یاکاپی میں لکھ کر ۲۴گھنٹے کےاندراندرپرسنل نمبرپرارسال فرمائیں ،جہاں غلطیوں کی نشاندہی کردی جائے گی اوردوسرے دن پچھلےسبق کانمونہ بھی گروپ میں بھیج دیاجائےگا،جسے دیکھ کراپنی تحریرکوخودبھی پرکھ لیں،تاکہ غلطیوں کااحساس ہواورصحیح طریقہ بھی معلوم ہوسکے۔
پھربعدمیں یوٹیوب پراسباق اپلوڈکردیےگئےاوربلاگ پرتحریری سبق بھی رکھ دیاگیا،اب زوم پرکلاس ہوتی ہےآن لائن عشاء کےبعد۹بجےسے۴۵ منٹ جس میں ابتداءاً گذشتہ سبق پرطلبہ نےجولکھاہےاس کی غلطیوں کو اُجاگر کیاجاتاہے،اس کےبعدآسان اندازمیں اورعام فہم زبان میں سبق سمجھایاجاتاہے،اخیرمیں گذشتہ سبق کانمونہ پڑھ کرسنایا جاتا ہے ، پھر سوال پوچھنےکےلیےکچھ وقت دیاجاتاہےاورسبق کےبعدیوٹیوب کی لنک اورتحریری سبق کی لنک گروپ میں بھیج دی جاتی ہے۔
واضح رہے! ہمارےیوٹیوب چینل پرتقریبًاپانچ کورسز اپلوڈہیں،جن میں ہرایک ایک دوسرےکےلیےمعاون ہے، جہاں سے اردوزبان کےمبتدی،متوسط اورمنتہی ہرقسم کےطلبۂ کرام فائدہ اٹھاسکتےہیں۔
(۱)اردومضمون نگاری کورس۔
( ۲) آؤ!اردوسیکھیں۔
(۳) آؤ! گرامر(اردوکےقواعد)سیکھیں۔
(۴)محاورے،معانی اور استعمال۔
(۵)کہاوتیں ،معانی اوراستعمال۔
کورس سےفائدہ اٹھانےکےطریقے:کورس سےفائدہ اٹھانےکےتین طریقےہیں۔
(۱)فراغت کےایام میں آن لائن باقاعدہ کورس میں شرکت کرکے،اس سےسب سےزیادہ فائدہ ہوگا،جہاں کورس کی تکمیل پرسندبھی دی جاتی ہےـ
(۲)یوٹیوب اوربلاگ پرویڈیو اورتحریری سبق پڑھ کراورسن کرکسی استاذکی رہنمائی میں آپ لکھناشروع کریں اوران کودکھائیں،اس سےبھی فائدہ ہوگا۔
(۳)تھوڑاانتظارکریں،ان شاء اللہ کورس کتابی شکل میں بھی منظرعام پرآجائےگا،اس کےبعدآپ کسی استاذکی رہنمائی میں اس کتاب کی روشنی میں اپنےتحریری سفرکوپایۂ تکمیل کوپہنچاسکتےہیں،یہ بھی آپ کےلیےمفیدثابت ہوگا۔ان شاء اللہ۔
خلاصئہ کلام یہ ہےکہ زبان دانی سےمضمون نگاری تک بڑی آسانی سےپہنچاجاسکتاہےبشرطےکہ آپ صحیح طریقےکاانتخاب کرکےجُہدِمسلسل جاری رکھیں اورشوق وجذبےسےتقریری وتحریری میدان میں آگےبڑھنےکےلیےمحنت کریں ـ۔
لیکن اس وقت کاسب سےبڑالمیہ یہ ہےکہ طلبہ اپنےبہت سےاوقات یوں ہی ضائع کردیتےہیں،ہرنمازسےقبل جووقت ملتاہےوہ ضائع ہوجاتاہے،کلاس میں جانےسےپہلےجووقت ملتاہےوہ بھی بربادہوجاتاہے،ہفتےمیں جمعرات کی شام سےلےکرجمعہ کی شام تک کاوقت ملتاہےوہ بھی بس چُھٹی منانےمیں چلاجاتاہے،درمیان سال میں جوچھٹیاں ہوتی ہیں تین ،چار،وہ سب کی سب یوں ہی ضیاع وقت میں نکل جاتی ہیں ،نہ جانےاس طرح کےکتنےاوقات ہیں جویوں ہی بغیرسوچےسمجھےضائع ہوجاتےہیں ـ۔
اورستم بالائےستم یہ ہےکہ طلبہ کرام اردوتقریرکےہفتہ واری انجمن میں یاتوشریک ہی نہیں ہوتےیافقط بوجھ اتارتےہیں،دل چسپی نہیں ہوتی اورنہ ہی شوق ورغبت سےمحنت کرکے،تیاری کرکےتقریرکرتےہیں،بلکہ فقط مطالعہ کرکےسبق کی طرح سنادیتےہیں اورہمارےیہاں تودیواری پرچےکارواج ہی نہیں ہے،اِلاَّماشاءاللہ کہیں کہیں دیواری پرچےنکلتےہیں،اُس میں بھی طلبہ بہت کم جُڑتےہیں، اِس لیےتحریری صلاحیت بالکل نہیں بن پاتی ہے ـ۔
حالاں کہ ہرجگہ دیواری پرچےکانظام شروع کرناچاہیےاوراملاکےگھنٹوں میں دیواری پرچہ لکھنےکاطریقہ بھی سکھایا جانا چاہیے، مضمون لکھنےکاطریقہ بھی بتایاجاناچاہیے،تاکہ طلبہ کرام اصول وضوابط کےدائرےمیں رہ کرتحریرتیارکرسکیں اوران کی تحریریں اخبارورسائل کی زینت بن کراشاعت دین کاذریعہ بن سکیں ـ۔
کسی نےبہت اچھی بات کہی ہے:اگرتم چاہتےہوکہ مرجانےاورگل سڑجانےکےبعدتمہیں فراموش نہ کردیاجائے تو پھر یا تو یا تو پڑھے جانے کے قابل چیزیں لکھویالکھےجانےکےقابل کام کروـ۔
دوستو! آپ فقط اپنےغیراردی طورپرضائع ہونےوالےاوقات کوہی کام میں لائیں،وقت کی قدرکریں اورکسی استاذکی رہنمائ میں اپنےتقریری وتحریری سفرکوشروع کریں توان شاءاللہ بہت کم وقت میں آپ اچھے مقرّراورمضمون نگاربن سکتےہیں، اوریہ دونوں صلاحیتیں حصول علم کےبعداس کی اشاعت کےلیے،اسلامی پیغام کودوسروں تک عام کرنےکےلیےنہایت ہی ضروری ہے،اس کےبغیرہم خودتوصحیح راہ پرچل سکیں گے،لیکن دوسروں کی رہنمائ ورہبری کافریضہ انجام نہیں دےسکیں گے،اس لیےاب بھی غفلت وسستی چھوڑیے،محنت وکوشش میں لگیے،تقریرپرمحنت کیجیےاورآج ہی سےقلم اُٹھاکرلکھناشروع کردیجیے،ان شاءاللہ مستقبل روشن وتابناک ہوگااورکامیابی آپ کےقدم چومےگی ـ۔
اخیرمیں بارگاہ ایزدی میں دعاگوہوں کہ اللہ تعالی ہم سب کےمستقبل کوروشن وتابناک بنائےاورعالمی سطح پردینی وملی خدمات کےلیےقبول ومقبول فرمائے،تحریری وتقریری صلاحیتوں میں مہارت تامہ حاصل کرنےکی توفیق عطافرمائے۔آمین یارب العالمین۔
Mob: Number :8000109710
Youtube Channel:
Learn With SiddiqAhmed
https://youtube.com/c/LearnWithSiddiqAhmed
....................................................
بہت اچھا اور فائدہ مند مضمون ہے
جواب دیںحذف کریںمضمون نگاری سے دلچسپی ہے ہے
جواب دیںحذف کریںآپ کا مضمون بہت اچھا ہے
جواب دیںحذف کریںمحمد اقبال عثمانی آنیسہ پوکرن جیسلمیر
جواب دیںحذف کریں