مکرسنکرانتی اوربسنت پتنگ بازی حقائق کےآئینےمیں - Siddiqahmad.com

مکرسنکرانتی اوربسنت پتنگ بازی حقائق کےآئینےمیں


مکرسنکرانتی اوربسنت پتنگ بازی حقائق کےآئینےمیں 

ازقلم:  مفتی صدیق احمدبن مفتی شفیق الرحمن قاسمی 


  آج کل اندھی تقلیدبہت ہی زیادہ فروغ پارہی ہے،لوگ دیکھادیکھی بغیرسوچےسمجھےہرکام کرنےکے لیے تیار بیٹھے رہتےہیں، چونکہ مغربی تہذیب نےاپنی شاطرانہ چال سےجمہوریت ،فیشن پرستی، اسٹائل اورانجوائ کےنام پرلوگوں کاایساذہن بنایاہےکہ اس ذہنیت کےسائےتلےہمارےمسلمان بھائ آسانی سےبہت جلدحرام اورناجائزتک پہنچ جاتےہیں ـ۔
  ان ہی چندچیزوں میں سےغیرمسلموں کےمذہبی تہوارہیں،جن میں سےکئ تہوارکوہم بس یوں ہی لوگوں کادیکھادیکھی مناتےہیں،اورجمہوریت یاانجوائ (تفریح)کےنام پراپنی آخرت کوداؤپرلگادیتےہیں،ہمیں اس کااحساس تک نہیں ہوتااورجب تک پتہ چلتاہےاس وقت تک ہم اس کےعادی ہوچکےہوتےہیں،پھراس سےنکلتےنکلتےایک مدت لگ جاتی ہے،اس لیےکسی بھی کام کوکرنےسےپہلےاس کی حقیقت اورحلال وحرام کوجاننایااس سےمتعلق معتبرعلمائےکرام سےمعلوم کرکےپھرصحیح راہ پرچلناازحدضروری ہے،ورنہ ہم خودبھی گمراہ ہوں گےاوردوسروں کی بھی گمراہی کاسبب بنیں گےـ۔
  چنانچہ اسی قسم کی ایک اندھی تقلیداوربطورتفریح جنوری کی 14 تاریخ کومنایاجانےوالابسنت پتنگ بازی کا تہوارہےجس میں ہمارےبچے،جوان،بوڑھے،پڑھےلکھے،اَن پڑھ،ہرایک ملوث ہیں ـ۔
  دراصل مکرسنکرانتی اوربسنت ہندوؤں اورسکھوں کاایک مشترکہ تہوارہے،جوبھارت کےعلاوہ دیگرممالک میں بھی متفرق ثقافتی شکلوں میں موسم بہارکی آمدپراس کےاستقبال کےلیے منایاجاتاہے،یہ تہوارہمیشہ جنوری 14 یا15 تاریخ کوپڑتاہےـ۔
اس کےکچھ دنوں بعدبسنت نامی تہواربھی منایاجاتاہے،ان دونوں ہی تہواروں میں نئےکپڑےپہن کرپوجاپاٹ کی جاتی ہے،اورپتنگیں اُڑائ جاتی ہیں۔ ـ
  تاریخی طورپرراجارنجیت سنگھ کےدورمیں موسم بہارکاخیرمقدم کرنےکےلیےپتنگ بازی کایہ تہوارمنایاگیاتھاـ۔
  ایک ہندومؤرخ ڈاکٹربی ایس نجارنےاپنی کتاب "پنجاب آخری مغل دورمیں"بسنت پتنگ بازی تہوارکےآغازکی حقیقت بیان کرتے ہوئے ایک واقعہ کاذکرکیاہےکہ :حقیقت رائےباگھ مل پوری سیالکوٹ میں ایک ہندوکھتری کااکلوتالڑکاتھا،اس نےحضرت محمدصلی اللہ علیہ وسلم  اورحضرت فاطمہ رضی اللہ عنہاکی شان میں گستاخانہ اورنازیباالفاظ استعمال کیےتھے،اس جرم کی پاداش میں اسےگرفتارکرکے  عدالتی کارروائ کےلیےلاہوربھیج دیاگیا،جہاں اسےسزائےموت سنادی گئ ـ۔
  اس واقعےسےپنجاب کےہندؤوں کودھچکالگااورکچھ افسراس کی سفارش کےلیےزکریاخان کےپاس گئےجوکہ اس وقت گورنر تھے ـ۔
  یہ واقعہ 1707 ء تا1759 ء کےدرمیان کاہے؛لیکن ان کی سفارش قبول نہیں کی گئ،بالآخرحقیقت رائےکی گردن اُڑادی گئ،ہندؤوں میں صف ماتم بچھ گئ،ہندؤوں نےحقیقت رائےکے یادگارکوٹ خواجہ (کھوجےشاہی)نامی جگہ پرقائم کی، جوکہ لاہورمیں واقع ہے،اوراب یہ جگہ باوےدی مڑہی کےنام سےمشہورہےـ۔
  چنانچہ جس دن حقیقت رائےکوپھانسی ہوئ اس دن شہرمیں بسنت تھی،لہٰذااس سےاگلےسال ایک مقامی ہندورئیس کالورام کی سرکردگی میں یہاں تمام ہندواکٹھےہوئے،انہوں نےپتنگیں اُڑائ اورڈھول بجائےـ۔
  بسنت پتنگ بازی اور مکرسنکرانتی سےمتعلق یہ چندباتیں ملتی ہیں، جن سےبخوبی اندازہ ہوجاتاہےکہ پتنگ بازی کایہ تہوارغیروں کاخالص مذہبی تہوارہے۔ـ
  نیزاس تہوارکاپس منظربھی ہمارےپیارےآقاحضرت محمدمصطفی صلی اللہ علیہ وسلم اورآپ کی چہیتی صاحبزادی حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالی عنہاکی گستاخی پرمشتمل ہے،پھربھلااس قسم کےتہواروں میں ہماری شرکت کیسےدرست ہوسکتی ہے؟
  گرچہ ہم اسےبطورتفریح کریں، تب بھی غیروں کی مشابہت اوران کاتعاون لازم آئےگا،اس لیےاس سےبچنانہایت ہی ضروری ہے،اس کےبےشماردینی اوردنیوی نقصانات ہیں ۔ـ
  پتنگ بازی کےنقصانات:
  اولاً تومشابہت غیراورغیروں کےمذہبی تہوارمیں معاونت ہے،جس کی وجہ سےپتنگ اڑانےوالاشخص وعید،گناہ اورسزاکامستحق ہوجاتاہے۔ـ
  پتنگ اڑانےوالےعموماگھرکی چھتوں یاکسی اونچی جگہ پرکھڑےہوکرپتنگ اُڑاتےہیں،جس سےدوسروں کےگھروں میں جھانکناہوتاہےاوربےپردگی ہوتی ہے،حالاں کہ دوسروں کےگھروں میں جھانکناسخت گناہ ہےـ۔
  عمومًاایسےلوگ پتنگ بازی میں مصروف باہرکی دنیاسےبےخبراوپرنظرٹکائےہوئےرہتےہیں،جس کی وجہ سےخودان کی جان جانے کابھی خطرہ ہوتاہے۔ـ
  پتنگ بازی کرنےوالوں کووقت کابالکل پتہ نہیں چلتااوراس طرح کئ نمازیں قضاہوجاتی ہیں ـ۔
  پتنگ بازی کرنےوالےلوگ ایک دوسرےسےگالی گلوج ،لڑائ جھگڑاکرتےہیں،اوردوسروں کی پتنگیں کاٹنے اور لوٹنے کو اپنی کامیابی سمجھتےہیں،اوران میں سےہرایک گناہ کاکام ہےـ۔
  پتنگ کےدھاگوں میں ایک خاص قسم کی دھات لگی ہوتی ہے،جس کی وجہ سےاگردھاگہ کسی کےجسم یاگردن میں لگ جائے تو اسے زخمی کردیتاہے۔ـ
  پتنگ سےدوسروں کونقصان پہنچایاجاتاہے،پتنگ کادھاگہ گرجاتاہےتوراہ چلتےمسافروں کوچلنےمیں دشواری ہوتی ہے، بسا اوقات وہ کاری زخم لگاتاہے،حالاں کہ ایذاء مسلم حرام ہےـ۔
  پتنگ بازی میں آلئہ علم یعنی کاغذکی توہین کی جاتی ہے۔ـ

پتنگ بازی میں مصروف شخص اپنےقیمتی اوقات کویادالٰہی سےغافل رہ کریوں ہی ضائع اوربربادکردیتاہےـ۔
  خلاصئہ کلام یہ ہےکہ پتنگ بازی غیروں کاخالص مذہبی تہوارہونےکےساتھ ایک نہایت ہی قبیح ترین عمل ہے،جس کےبےشماردینی اوردنیوی نقصانات ہیں،اورپتنگ بازی کی وجہ سےوجودپذیرہونےوالےگناہوں کی ایک لمبی فہرست ہےـ۔
  گویافقط اس ایک عمل کوکرنےسےبندہ کئ سارےصغیرہ وکبیرہ گناہوں کاارتکاب کربیٹھتاہے،اوریوں ہی انجوائ (تفریح)کےنام پرپتنگ بازی میں مصروف ہوکراپنی دنیاوآخرت دونوں بربادکرلیتاہے،پھرسوائےحسرت وندامت کےکچھ ہاتھ نہیں آتاـ۔
  امیدہےکہ ہمارےتمام احباب پتنگ بازی جیسےغیروں کےخالص مذہی تہوارکوبطورتہواریابطورانجوائ (تفریح)نہ ہی منائیں گےاورنہ ہی اس قسم کےکسی بھی تہوارمیں شرکت کریں گے،جودنیوی وآخروی خسارےکاباعث بنےـ
  اللہ تبارک وتعالی ہمیں پتنگ بازی کاتہوارمنانےاوراس میں شرکت کرنے اورتعاون کرنےسے بچنےکی توفیق عطا فرمائے۔اٰمین۔

کوئی تبصرے نہیں