ذہنی ارتداداورامت مسلمہ - Siddiqahmad.com

ذہنی ارتداداورامت مسلمہ


ذہنی ارتداد اور امت مسلمہ 

 از: مفتی صدیق احمدبن مفتی شفیق الرحمن قاسمی

آج کے اس ترقی یافتہ دور میں جہاں بہت ساری جدید ایجادات کی وجہ سے زندگی آسان ہوتی جا رہی ہے،  وہیں عیاشی نفسانی خواہشات کی غلامی اور فیشن پرستی میں بھی بڑی تیزی سےبڑھوتری ہورہی ہے،  اور لوگ فلمی  ہیرو ہیروئن، کرکٹرز اور ٹی وی شوز میں دکھائے جانے والے اسٹائلز کو اپنا تے ہوئے دنیوی خواہشات کو پورا کرکے غیروں کی تقلید کرنے اور گندے لوگوں،اسلام مخالف اور دشمنوں کی عیاریوں اور مکاریوں میں پھنس کر انکی تھذیب کو مہذب اور اچھا سمجھنے لگے ہیں،اور اس کے مطابق زندگی گزار کر انکے شانہ بشانہ چلتے ہوئے نظر آریے ہیں،  جو انتہائ خطرناک اور مہلک ہےـ
 یاد رہے یہ چیز ذہنی اعتبار سے اسلام کے حدود سے نکال کر کفر کے دہانے پرلا کر کھڑا کر دے گی، ان کا تو کوئ دین ہے ہی نہیں، وہ تو آپ کے اسلام کو، آپ کی دینداری کو داغ دار کرنا چاہتے ہیں، اسی لیے وہ فحش اور بے حیائ میں لگ کر بھی اپنے آپ کو تہذیب یافتہ قوم کہلواتے ہیں ـ یاد رہے! یہی ذہنیت اور نظریہ بعد میں جا کر عقیدہ کا روپ لے لیتا ہے جو باطل عقیدہ کی شکل میں ظاہر ہوتا ہے،اس وقت کف افسوس ملنے سے سوائے حسرت وندامت کے کوئ فائدہ نہیں ہوتا جب کہ اسلام سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں ـ
اللہ کے فرمان کا مفہوم ہے:  "جو تم میں سے دین اسلام سے ارتداد کی طرف چلا جائے اور کفر کی حالت میں ہی انتقال کر جائے تو اسکے سارے اعمال ضائع ہوجائیں گے" اس لیے اپنے عقیدہ کو مضبوط بنا کر باطل کی فیشن پرستیوں کو چھوڑ کر حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کو اپنے لیے نمونہ سمجھ کر ہمیں زندگی گزارنی حد سے زیادہ ضروری ہےـ

میڈیا، مختلف چینلز، فلم اسٹارز ہیروز ، فلمی کہا نیوں، سے ہماری دینی اسلامی طاقت وقوت کو ختم کرنا،  اورہمارے ذہنوں کو اسلام سے پھیر کر اپنے رنگ میں رنگنا یہ اسلام دشمنوں کی ہمیشہ سے سازش رہی ہے، جس کی خاطر ان لوگوں نے انتھک کوشش کی کہ کونسی ایسی تدبیر اختیار کی جائے کہ لوگ نام کے تو مسلمان رہیں لیکن وہ اصلا ہماری منشاء کے مطابق چلیں ـ
 کیونکہ اسلام نے جو نظام جو دستورِحیات دیا ہے وہ  بڑا ہی منظم اورفائدہ و حکمت سے بھرا ہواہے، جو پُر اثر ہی نہیں بلکہ زود اثر ہے، اسلیے انہیں کَھلتا ہے کہ اگر مسلمان پورے طور پر اپنے مذہب یعنی اسلام کی مکمل پیروی کر کے زندگی گزاریں گے تو وہ پورے عالم پر غالب آجائیں گے، دیگر ادیان کا صفایا ہو جائے گاـ کیونکہ ہمارا دستور حیاتِ منظّم اور ہمہ جہتی اور دائمی ہے، لہذا اسلام کا دستورِ حیات ہی قابل تعظیم اور قابل تقلید ہے اسی کی پیروی کرنا ضروری ہے، دیگر مذاہب جو آج رائج ہیں سارے کے سارےدستورِحیات اور صحیح راہ سے بھٹکے ہوئے ہیں ـ
یہی وجہ ہے کہ اللہ کے فرمان کا مفہوم ہے: " بلاشبہ دین اسلام ہی اللہ کے نزدیک قابل قبول ہے " جدید چیزیں اپنا نےاور جدّت پسندی میں پڑنے کے بجائے اپنے دستورِ حیات کے مطابق چلنا ہی کامیابی اور سرخروئ کا باعث ہوگا، ہمارا دستور حیات "قرآن مجید ہے "
   اللہ کے فرمان کا مفہوم ہے:  " ائے ایمان والو!  اللہ اور  اسکے رسول کی اطاعت کرو! " 
نیز یہ بھی اللہ تعالی نے فرمایا جس کا مفہوم یہ ہے کہ:  "یقینا تمھارے لیےحضور اقدس صلی ا للہ علیہ وسلم کی زندگی میں نمونہ ہے" یہی وجہ ہے کہ یہود کے ایک بوڑھے سے مشورہ لیا گیا کہ مسلمانوں کے نام کو مٹانے کے لیے کیا جائے اسنے جواب دیا کہ
 "تین چیزوں سے مسلمانوں کو دور کرو کام آسان ہو جائے گا:
۱)قرآن مجید سے، ۲)حرمین شریفین سے،۳) علماء کرام سے"
اسلا م دشمن جیسا آپ کاذہن اور ماحول بنا نا چاہتے ہیں ویسی ہی آپکی ذہن سازی کرتے ہیں،  تاکہ وہ آپ کو آسانی سے ارتداد کے دلدل میں پھنساسکے، اسی وجہ سے انگریز جب یہاں سے جارہا تھا تو اس نے ایک بات کہی تھی جو قابل غور ہے"ہندستان کے مسلمان دیکھنے میں تو مسلمان ہونگے لیکن اصلاً وہ ہماری تہذیب کو اپنا ئیں گے، اور ذہنی طور سے ہمارے غلام ہونگے" انگریزوں نے ایسی شکل پیدا کی کہ مختلف فرقہ بندیوں سے کہ لوگ دین سے دور ہوجائیں، اور کالج و یونیورسیٹیز کے ذریعے اپنے کردار اور تہذیب کو مسلم قوم کے ذہنوں پر مسلّط کردیا جسکے بہاؤ میں وہ بہتے چلے جارہے ہیں، یہ بات بھی سمجھ لی جائےکہ "جو قوم خود اپنی فکر نہ کرے اپنے آپ کو بدلنا نہ چاہے تو دنیا کی کوئ طاقت اسے نہیں بد ل سکتی،چنانچہ اپنے دین کو بچانے کے لیے فکر مند ہونا انہتائ ضروری ہے، اور دوسروں کی ذہنی غلامی سے باہر نکل کر‘ ہر ہر انسان کی ہمیشہ کی کامیابی اور ہر طرح کی تکلیفوں سے نجات کے لیے دن رات فکرمند رہنے والے نبی اور زندگی کے ہر موڑ پر پوری رہنمائ کرنے والے پیغمبر "محمد" صلی اللہ علیہ وسلم کی سنتوں کو گلے سے لگانا بالکل لازم ہے اور ایسے نازک اور پر فتن دور میں "ایک سنت کو زندہ کرنے کا ثواب سو شہیدوں کے برابر ملتا ہے "سنت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم  کو اپنائیں،اسکے دنیوی فوائد بھی ہیں اور اخروی بھی احادیث مبارکہ میں وارد ہےکہ "جو شخص میری سنت پر عمل کرے گا اللہ تعالی اسکو چار انعام سے نوازے گا ۱ نیک لوگوں کے دلوں میں اسکی محبت ڈال دی جاءے گی، ۲ فاسق وفاجر کے دلوں میں اسکا خوف اور ہیبت ڈال دیا جاءے گا،  ۳ رزق میں وسعت ہوگی،  ۴ دین پر ثابت قدمی کا ذریعہ ہوگا"، اسلیےزمانے کو دیکھ کر   بہت محتاط، حساس، اور بیدار رہنے کی ضرورت ہے کہ خدانخواستہ چور دروازے سے ہم ذہنی ارتداد کے شکار نہ ہوجائیں ـ
خلاصہ یہ کہ باطل کی سازشوں عیاریوں اور مکاریوں کو سمجھ کر اپنے اندر خود اعتمادی پیدا کریں،  دوسروں کے دین سے اپنے دین کا تقابل کرکے دیکھیں پتہ چلے گا کہ اسلام کی کتنی خوبیاں ہیں اور دوسرے مذاہب کس طرح عجیب و غریب رسومات اور انتہائ خلاف فطرت باتوں کا مجموعہ ہے ، ان مذاہب میں چند روزہ دنیوی زندگی ہی کو سب کچھ مان کر خدا، آخرت، اور روحانیت کو بالکل پس پشت ڈال دیا گیا، اسلیے باطل پرو پیگنڈوں کا اثر لینا چھوڑ دیں، ہر لکھی اور دکھائ جانے والی چیز سچ نہیں ہوتی، ذرا سوچیں! اسلام میں نظریات وذہنیت کی غیر معمولی اہمیت ہے، اسلیےعقائد کو مضبوط کریں، اور معاشرے میں ہندوانہ جاھلیت کے رسم ورواج کو فروغ نہ دیں، اسلامی تعلیمات،  نبوی طریقہ پر چلیں، اپنے اخلاق و کردار کو اچھے سے اچھا بنائیں، قرآن کریم کو اور اسکی تعلیمات کو لازم پکڑیں، ثابت قدمی کے ساتھ دین اور اسلامی احکامات پر عمل کرتے رہیں، اپنا محاسبہ کریں کہ آخر ہم کس کے غلام ہیں کس کے سائے تلے زندگی گزار رہے ہیں؟
حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے غلام ہیں جنھوں نے ہماری خاطر آنسو بہائے اور ہر سطح پر ہماری ہدایت کے لیے اور نقصانات سے حفاظت کے لیے اپنے ارشادات سے رہنمائ فرمائی؟ ہم ان باطل عیاروں اور فلم اسٹاروں کے غلام نہی‍ں جن کا اسلا م سے دور تک تعلق نہیں،  یاد رکھیں! ہم اسلام کے سایہ تلے زندگی گزار رہیں ہے، حضور کے فرمان کا مفہوم ہے:
"خالق کی نافرمانی میں مخلوق کی اطاعت نہیں ہے "
ہم اپنے یقین کو مضبوط سے مضبوط تر بنا نے کی کوشش کریں، اور اللہ کا استحضار اور دھیان دل میں اچھے سے بٹھا لیں ہر موڑ پر ہم کچھ سوچنے سے پہلے یہ سمجھ لیں کہ اللہ تعالی ہر چیزسے واقف ہے وہ دلوں میں چھپے ہوئے رازوں کو بھی جانتا ہے، انشاء اللہ یہ استحضار ہمارے لیے گناہوں سے رکنے اور اطاعت خداوندی کرنے کا باعث ہوگا،  اور ہم دنیا وآخرت کی کامیابی سے ہمکنار ہونگےـ

کوئی تبصرے نہیں