انسانیت کاخون اوربڑھتی ہوئ خودغرضی،اسباب وعلاج
انسانیت کا خون اور بڑھتی ہوئ خود غرضی، اسباب وعلاج
از: مفتی صدیق احمدبن مفتی شفیق الرحمن قاسمی
آج اتنی سہولت پسندی،رنگینی و رعنائ کے باوجود ہر طرف نفرت کا ماحول گرم ہے، مفاد پرستی کی مسموم آلود فضا نے دنیا کو گنداکررکھا ہے،خود غرضی اتنی عام ہوچکی ہے کہ آج کوئ کسی کے دُکھ درد پر کام کیا آتا؟کاری زخم پر نمک پاشی کرنےمیں کوئ عار اور شرم محسوس نہیں کرتا،ضد اور ہٹ دھرمی اتنی بڑھ گئ کہ کوئ بھی اپنے لیے جھکنا ذرّہ برابر بھی برداشت نہیں کرتا ، کبھی مذہبی تعصّب ،تو کبھی علاقائ عصبیّت، تو کبھی اور دیگر وجہوں سے لوگ اس طرح کام کرنے پر اُتر آتے ہیں ،ایسے الفاظ نکالتے ہیں اور اس طرح لڑتے جھگڑتے ہیں گویا کہ مدّ مقابل کوئ سابقہ دشمن ہے، جس نے اس کے سارے مال ودولت کو تباہ وبرباد کردیا ہے ،جبکہ معاملہ کچھ بھی نہیں ہوتاہے، ایسے دور میں ایک ہمدرد کو بھی شک کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے، جس کی وجہ سے مخلصین بھی آج بھر پور اپنے اخلاص کا مظاہرہ کر کے امداد پہنچانے میں ہچکچاتے ہیں، اس مفاد پرستی کے دور میں مخلصین کو پہچاننا اور انکی قدر کرنا ایک مشکل ترین امر نظر آرہا ہے ،اسی وجہ سے مخلصین بھی ختم ہوتے جارہے ہیں، سب لوگ مفاد پرستی ،خود غرضی، صرف اپنی فکر، اپنے پیٹ کے لیے کوشاں ہیں، آج دوسروں کے لیے کچھ قربانی دینے والااب تو ناپید ہوچکا ہے ـ
انسانیت نام کی کوئ چیز نظر نہیں آرہی ہے، انسان ہونے کے ناطے بھی کوئ کسی کی ہمدردی تو درکنار، غم میں دو چار تسلی کے کلمات کہنے کے لیے بھی وقت نہیں نکالتا ہےـ
۱)اس کے خاتمہ کے اسباب کیا ہیں؟
۲)اس کو کیسے دور کیا جائے؟
۳)انسانیت کیسے زندہ ہوگی؟
۴)خود غرضی کیسے ختم ہوگی؟
یہ تمام وہ سوالات ہیں جو ایک حسّاس دل رکھنے والے، حسّاس طبیعت کے حامل کے آنسوں بہادیتا ہے، اور ان تمام کے جوابات تلاش کرنے پر مجبور کردیتا ہے کہ آخر ان تمام کے کیا جوابات ہیں؟
چلیے!! ہم بھی ایک انسان ہونے کے ناطے ان تمام سوالات کے جوابات تلاش کرتے ہیں ـ
یاد رہے! کہ یہ سب اس ترقی یافتہ دور میں ایک منظّم سازش کے تحت کرایا جارہا ہے، جس میں سرِ فہرست موبائل، کمپیوٹر ،لیپ ٹاپ ،ٹی وی ،اور دیگر اس طرح کے الکٹرانک آلات جو انسانوں کو ساتھ بیٹھنے کے باوجود مشغول کر کے پوری دنیا سے کاٹ کر اسی میں لگاکر چھوڑدیتے ہیں، اسی لیے تو ہر کوئ مشغول نظرآرہا ہے، خواہ مشغولیت بے جا ہو یا بجا ہو، بہر حال مشغول تو ہیں ـ
اب بالترتیب تمام سوالات کے جوابات ملاحظہ فرمائیےـ
۱)اولاد کی دینی تربیت کی جائے، گاہے بگاہے دیکھ ریکھ کر جوکمی کوتاہی ہو اُسے دور کیا جائے، دستورِحیات یعنی قرآنی تعلیمات کے مطابق زندگی گزاریں، اور خود کی فکر کرنے کے ساتھ ساتھ دوسروں کی بھی فکر کریں، اس امت پر امر بالمعروف اور نھی عن المنکر کی ذمہ داری ڈالی گئ ہے جسکے تحت اس امت کے ہر فرد پر ضروری ہے کہ وہ اپنی فکر کرنے کے ساتھ ساتھ دوسروں کوبھی راہ راست پر لانے کے لیے راہنمائ کرے، غرباء اورفقراء کا خوب خوب خیال رکھیں، جو اللہ تعالی نے رزق دیا ہے اسمیں سے غرباء فقراء کو بھی حصہ دیں، تاکہ فقراء اپنے فقر کی وجہ سے ایمان کا سودا نہ کر بیٹھے، اور نہ ہی ذلّت کا سامنا کرنا پڑے ،اور دینی تعلیم کو عام کریں ،اسوئہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو سامنے رکھ کر خودبھی زندگی گزاریں اور دوسروں کو بھی اسی کے مطابق زندگی گزارنے کی تعلیم دیں ـ
۲)اپنے حقوق کی ادائیگی کی فکر کریں، مفاد پرستی، خود غرضی سے نکل کر ایثار و ہمدردی، اور غم خواری کا جذبہ پیدا کریں، اور غرباء فقراء کا خیال رکھیں ـ
۳)انسانیت کو زندہ کرنے کے لیے ہر فرد کو انسان بننا ہوگا، انسان کا مطلب یہ ھیکہ ہر ایک سے اُنسیت محبت رکھنے والا، ہر ایک کے آڑے وقت کام آنے والا ،اور ایثار وہمدردی غم خواری کا جذبہ بیدار کرنا ہوگا، ہر وہ کام جو انسانیت کو شرمسار کرنے والاہو،جو انسانیت کے لیے نقصان دہ ہو، دوری کا باعث ہو، پریشان کن ہو، ان تمام سے پورے طور پر اپنے آپ کو دور رکھنا ہوگا،ورنہ انسانیت مردہ ہو جائے گی، آپسی خلفشار، غلط فہمیوں کو دور کرنا ہوگاـ
۴)خود غرضی کو ختم کرنے کے لیے علمی وعملی اعتبار سے ہم میں سے ہر ایک فرد کو اپنے آپ کو مضبوط بنانا ہوگا، اور عملی میدان میں بڑھ چڑھ کر بے لوث ہو کر ملت کو فائدہ پہنچانے انکی خدمت کرنے کے لیے ہمہ وقت تیار رہنا ہوگا،غرباء اور فقراء کا پورا پورا خیال رکھنا ہوگا اور اسی عملی اقدام سے اچھے اخلاق سے پیش آکر سامنے والے کے دل کو جیتنا ہوگا، اور اپنے نظریے کو، طریقے کو، اس کی زندگی میں لانے کے لیے فکر مند ہو کر ممکن اقدام کرنا ہوگا،اسی طرح موقع محل کے مناسب مؤثّر ترین تدبیر اختیار کرکے استطاعت کے بقدر کوشش کرنی ہوگی، ان شاء اللہ بہتر نتیجہ بار آور ہوگا اور کامیابی قدم چومے گی ـ
امید ھیکہ قارئین ان تمام باتوں پر عمل پیرا ہوکر عند اللہ ماجور ہونگےـ
Post a Comment