ہےبولنابھی رسم جہاں بولتےرہو
ہے بولنا بھی رسم جہاں بولتے رہو !
ازقلم:مفتی صدیق احمدبن مفتی شفیق الرحمن قاسمی
اس وقت جس دور سے ہم گزر رہے ہیں، جن حالات سے ہم دوچارہیں،جس طرح کے مصائب وآلام اورذہنی تناؤ کا سامناہے، ایسےحالات اوراتنی مشکلات شاید ہی کسی دورمیں پیش آئ ہوں؛ مزید برآں نہایت افسوسناک یہ ہے کہ ہماری بے حسی اپنے عروج پرپہونچ چُکی ہے اورہمارارویّہ غیراطمینان بخش نظر آرہاہے ـ
ہر طرف ظلم وتشددکاننگاناچ ہورہاہے،ہرقوی ضعیف پرظلم کررہاہے،مظلوم امدادکےلیے صدائیں لگارہےہیں، لیکن ان کی پکاریں ہواؤں میں گم ہوکر رہ جارہی ہیں، ملک ہو یابیرون ملک ہرطرف نفرت وعداوت کی فضابن چکی ہے،کہیں بے دردی سے لوگوں کا قتل عام ہورہاہے، توکہیں پس پردہ موت کے گھاٹ اتاراجارہاہے ـ
آج پوری دنیا چند سرمایہ داروں کے اشاروں پرناچ رہی ہے، وہ اپنی من مانی سے جدھر چاہیں لےجارہےہیں، جس طرح چاہیں اپنی طاقت کےبل بوتے نہایت ہی چالاکی سے حکمرانوں کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کرکے لوگوں کوگمراہ کررہےہیں، عالمی وباء کے سایے میں چھپ کر نہ جانے کتنی گھناؤنی سازشیں رچی جارہی ہیں ـ
ایسی خطرناک صورت حال میں جبکہ پوری دنیا معاشی بحران سے جھونجھ رہی ہے، اوراقتدار پر قابض حکمراں اپنی عیاشی میں موج ومستی کررہے ہیں، اگلے چُناؤ کی تیاری کےلیے لاک ڈاؤن کے باوجود اپنی ریلی اوراپوزیشن پارٹی پرجملہ بازی میں کسی بھی قسم کی کسر نہیں چھوڑ رہے ہیں، میڈیاہو، اشتہارات ہو یا اخبارات، ہرایک کو اپنی تشہیر کےلیے استعمال کرتے نظرآرہے ہیں، ملک وبیرون ملک کا اوپر سے لےکر نیچے تک کا سارانظام رشوت کی نذرہوچکاہے،”جس کی لاٹھی اسی کی بھینس”والا معاملہ نظرآرہاہے،ملک کے آئین کو فقط کتابوں میں سجانےاورکمزوروں کودبانےمیں استعمال کیا جارہاہے ـ
ایسے حالات میں ملک کے سیکولرافراد باہمی اتحاد واتفاق سے سیسہ پلائ ہوئ دیوار بن کرظالم اورظلم کامقابلہ کرنے کےبجائےخوف ودہشت کےسایےمیں جینےپر مجبورہیں؛ کیونکہ عالمی سطح پر خوف وہراس اور ذہنی غلامی کوہرملک کی رعایاپر زبردستی تھوپا جارہاہے، واجبی حقوق کی حصولیابی کےلیے اٹھنے والی آوازوں کودباکران کےخلاف ہی کارروائ کی جارہی ہے، گویامعاملہ ایساہوگیا ہےکہ "الٹاچورکوتوال کوڈانٹے” یایوں کہہ لیجیےکہ”چوربولےزورسے” مظلوموں کوہی جیلوں کی سلاخوں کےپیچھے ڈھکیلاجارہاہے،اوران کی زندگیاں برباد کی جارہی ہے،اب رعایامصلحت کےنام پرچُپِّی سادھے تماشائ بنی سسکتی ہوئ اپنے گھرتک ظلم کی چنگاری کےآنے کاانتظار کررہی ہے؛ چونکہ یہ ایک ناقابل انکار حقیقت ہےکہ "چپ رہوگے توظلم سہناپڑےگا”
ایسے میں ہمارے لیے ضروری ہوتاہے کہ ملک وبیرون ملک کےحالات کا جائزہ لیں، اورمظلوموں کی صدابن کر متحد ہوکرہرطرح کےظلم وتشددسےمقابلےکےلیےکھڑےہوں؛ مظلوموں کوانصاف دلانےکےلیےجان کی بازی لگانی پڑجائے تب بھی ہار نہ مانیں ـ
اس لیے کہ علامہ اقبال نے خود کہاہےکہ :
جلال آتش و برق و سحاب پیدا کر
اجل بھی کانپ اٹھے وہ شباب پیدا کر
تو انقلاب کی آمد کا انتظار نہ کر
جو ہو سکے تو ابھی انقلاب پیدا کر
لہٰذاہرایک کواپنے حقوق کےلیے لڑناہوگا، اوردینی اخوّت، وطنی حمیّت اپنےاندرپیداکرنی ہوگی ،تب جاکر ملک کی سیکولر رعایاچین وسکون اورامن وامان کےساتھ زندگی گزار سکےگی، ورنہ ان سب چیزوں کا خواب وخیال بھی اپنے ذہن سے نکال دیں ـ
ملکی صورت حال ـ
واضح رہے کہ جب سے موجودہ حکومت سکتہ پر قابض ہوئ ہے، غنڈہ گردی،لوٹ مار، ہجومی تشدد اتنا عام ہوگیا اورمجرموں کی جرأت اتنی بڑھ گئ کہ تشدد کی باقاعدہ ویڈیوگرافی کرکےاسے سماجی ذرائع ابلاغ سے پوری دنیامیں پھیلانے لگے، جس سے مجرم سے شرم وحیا اورخوف جاتارہا،اوروہ اس طرح کے کام کو دوبارہ کرنے پر آمادہ ہونے لگے، ستم بالائے ستم تویہ ہے کہ مجرموں یاملزموں کوعدالتوں سے بلاکسی سزاکےتعیین کےرہاکیاجارہاہے، جس کی وجہ سے نفرتیں بڑھتی چلی جارہی ہے، اورسرکاری عملہ کی لاپرواہی سےلےکر پرائیویٹ عملے تک ، رشوت کالین دین عام ہوتاچلاجارہاہے؛ حکومت کے غلط پالیسی کی وجہ سے معیشت پوری طرح تباہ وبرباد ہوتی جارہی ہے، 8 نومبر2016 کونوٹ بندی سے جومعاشی بحران شروع ہواہے، اب تک تھمنے کا نام ہی نہیں لےرہاہے،اس کےبعد جی ایس ٹی نے مزید معیشت کی کمرتوڑدی، اب ہجومی تشدد، فرقہ وارانہ فسادات کو بڑھاوادیاگیا،اوراقلّیت کےساتھ ساتھ دلت، پسماندہ طبقے،اور نچلی جات کےلوگوں کی زندگیاں حرام کردی گئ، ان پر ہرطرح کےظلم وتشددکےحربے آزمائےگئے، ابھی یہ سلسلہ چل ہی رہاتھا کہ ساتھ ہی دوسرامحاذ کُھل گیا، اورمسلم پرسنل لاء بورڈکے اندرمداخلت شروع ہوگئ، بالآخر لاکھوں ممانعت اوراحتجاج کےباوجود موجودہ حکومت نے آئین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے22 اگست 2017بروزمنگل کو تین طلاق جیسے خدائ دستورکوجرم قراردیتے ہوئے اس بل کوقانونی شکل دیدیا؛ اسکے بعد ہم جنس پرستی کو6 ستمبر 2018 کوجرائم کےزمرے سے خارج کردیاگیا؛ ایسے میں مسلم لڑکیوں کےخلاف آرایس ایس کی ریپ یوگ مہم 15 اکتوبر 2018 سے شروع ہوگئ ، نہ جانے کتنی مسلم لڑکیوں کو اغواکرکے،جھوٹے محبت کےجال میں پھنساکر، شادی کاجھانسہ دےکران کی زندگیاں تباہ کردی گئی، ادھرحکومت خاموش تماشائ بنی رہی؛ ابھی اس پرہنگامہ برپاتھاکہ 5 اگست 2019 کوکشمیر سے دفعہ 370 کوغیرقانونی طورپرہٹادیاگیا؛ اورکشمیر میں نہ جانے کتنے مسلم بھائیوں بہنوں کوجانی مالی نقصان پہونچایا گیااوراطلاعات کےذرائع سے لےکر میڈیا تک کورپورٹنگ کرنے سے روک دیا گیا، ملک کےفوج اورملیٹری کے25 فیصد حصے سے کشمیر کو بھردیاگیا،اور ان پر دباؤ بناکر گھرمیں ہی انہیں قید رہنے اوراپنے خیالات ومظالم کی داستان بیان نہ کرنے پر مجبور کردیا گیا، اب وہ نہ کسی سے اپنے ظلم کی داستان سناسکتے ہیں، نہ ہی مقابلہ کرسکتے ہیں، گویااس طرح کاگھناؤنا کام کرکے موجودہ حکمراں کشمیر کےحوالے سے یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ "کشمیرہماراہے، لیکن کشمیری نہیں”
اب اس معاملے پر بحث ہوہی رہی تھی کہ نیامحاذ کھول دیاگیا، اور9 نومبر2019 کوبابری مسجد کی جگہ کےمتعلق اس کےثبوت و شواہد کےاقرارکےباوجود رام مندر کےحق میں فیصلہ سنادیاگیا؛ آسام میں این آرسی لایاگیااورنہ جانے کتنے مسلم اورغیرمسلم گھرانوں کو ڈیٹینشن کیمپ میں ڈال دیاگیا، جو اب بھی زندگی اورموت کی بھیک مانگ رہے ہیں؛ ابھی یہ مسئلہ چل ہی رہاتھاکہ سی اے اے، این آرسی، این پی آر کو لانے کی بات چلنے لگی حتی کہ بل بھی منظورکرلیاگیا ـ
اب ملک کے سیکولر لوگ اپنی جان ہتھیلی پر لیے رات دن ان کالے قوانین کےخلاف سراپااحتجاج بن کرکھڑےہوگئے، تقریبادوتین ماہ تک مسلسل احتجاجی مظاہرہ ملک کے گوشے گوشے میں چلتارہا، ظلم وستم سے اسے دبانے کی ناپاک کوشش کی گئ، لیکن بالآخر کوشش ناکام رہی اورمظاہرہ جوں کاتوں چلتارہا، اس مسئلے سے نمٹ ہی رہے تھے کہ اچانک عالمی سطح پر مہلک وباپھیل گئ، جس سےنہ جانے کتنے لوگ اپنی جان سے ہاتھ دھوبیٹھے، جیسے اس ملک میں اس کی آہٹ سنائ دینے لگی، بلاکسی انتظام کے ملکی سطح پر لاک ڈاؤن نافذ کردیاگیا؛ اِدھر سرکار کی غلط پالیسی کی وجہ سے ملک کی معیشت تباہ ہوچکی تھی، ملک کاسرمایہ تقریبابربادہوچکاتھا،جب اسپتال وانتظام کی ضرورت پڑی توکوئ بھی انتظام نہیں، اسپتال کی سہولت بھی نہ کےبرابر،سرکاری تمام عمارتوں میں مہینوں محنت کرکے کورنٹین سینٹر بنایاگیا، لاک ڈاون میں ملک کی رعایا کےساتھ پولیس نے متعصابانہ اورظالمانہ رویّہ برتا، حالانکہ سرکاری انتظام کےبغیر اس طرح کےلاک ڈاؤن کا فیصلہ لیاگیا،مسافرین پیدل، اپنی سواری لےکر، یاسوروپیے کی جگہ دس ہزار روپیے دےکر کسی طرح اپنی منزل پرپہونچنے کےلیے کوشش کرنے لگے، اس درمیان نہ جانے کتنے لوگ زخمی ہوئے، اورنہ جانے کتنے لوگ بھوک اورتھکاوٹ سے دم توڑکراس دنیاسےرخصت ہوگئے،اب حکومت ملکی صورت حال کو قابوکرنے کےبجائے لاک ڈاؤن کاناجائز فائدہ اٹھاکر کالے قوانین کےخلاف احتجاج کرنے والوں کویکےبعد دیگرے گرفتارکرنےلگی ـ
لاک ڈاؤن کےابتدائ مرحلےمیں مسافرپریشان تھے،چہار سمت سے طعن وتشنیع کےبعد حکومت نے محدود ٹرین کاانتظام کیا،اب خوراک کامسئلہ ہوا،پھرگاڑیاں اپنےرُوٹ سےہٹ کر دوسرےعلاقے میں جانےلگی، جس سےسرکاری ڈرائیوراورسسٹم کی لاپرواہی کُھل کرسامنےآگئ، جب ہرطرف سے حکومت پر دباؤ پڑاتواس معاملےکوحل کرکےدوسرےمسئلے کوچھیڑدیاگیا،اورمسلمانوں کےخلاف نفرت انگیز مہم چلاکرکوروناپھیلانے کاالزام ان کےسرہی ڈال دیاگیا، اس سےپیٹ نہیں بھراتوتبلیغی جماعت کونشانہ بنایاگیا، اس کےبعد مدارس اورطلبئہ مدارس کو پریشان کیاگیا،ادھر ملک کی رعایابلاانتظام کےلاک ڈاؤن سےپریشان تھی، بھوک مری کالمباسلسلہ چلا، مسافراپنےگھروں کوجانےکےلیےجان ہتھیلی پر لیے کسی بھی طرح نکل پڑے ـ
اس درمیان مسلمانوں نےناقابل فراموش خدمات انجام دی، اخوّت ومحبت اوربھائ چارگی کی مثال قائم کردی؛ لیکن دوسری طرف ہندومسلم نفرت کےپتّے اتنے کھیلےگئے، نفرت کوسرکاری سطح پرایساعام کیاگیاکہ اب انسانیت بھی ختم ہوتی جارہی ہے، جانوروں کاخون انسانی جان سے قیمتی قراردیاجارہاہے،جانوروں کوعزّت دی جارہی ہےاورانسانوں کےخون سےہولی کھیلی جارہی ہے، عورتوں کی آبروریزی عام ہوتی جارہی ہے،جگہ جگہ پرفرقہ وارانہ تشددکواتنافروغ دیاجارہاہےکہ اب محبت وبھائ چارگی کےلیے لوگ ترس کررہ گئے ہیں ـ
ایسے میں حکومتی کارندوں سےلےکروزیراعظم تک رات دن اپنی سیاسی روٹیاں سیکنےمیں لگےہیں، اورسیاسی ہلچل خوب تیزنظرآرہی ہے،وباکےدرمیان سرمایہ داروں سےلےکر سرکاری عہدیداران بھی لوگوں کی مجبوری کاناجائز فائدہ اٹھاکراپنامفاد حاصل کرنےمیں رات دن لگےہوئےہیں،اورغرباء سےلےکر درمیانی قسم کےلوگ بھی اس وقت سخت پریشان نظرآرہے ہیں، سارے کاروبار تھپ پڑچکےہیں،لوگوں کی زندگیاں معطّل ہوچکی ہے،اس طرح کےحالات میں بھی سرکاراپنی غلط پالیسی پرچل کرملک کوبچانے اوررعایاکےتحفظ کےلیے فکرمند ہونے کےبجائےاپنی ہندوتواکی پالیسی پرعمل درآمد کرنے میں رات دن مصروف ہے، اورملک کےسرمایہ کوبرباد کرکے کھوکھلاکرنا چاہتی ہے، نہ جانے ملک کی کتنی ملکیت نِجی (پرائیویٹ )ہاتھوں میں جاچکی ہے، مہنگائ آسمان کوچھورہی ہے، رعایااپنی جمع شدہ پونجی کونکالنے کےلیے گھنٹوں انتظارکرنےپرمجبورہے،حکومت ملک کی فکرکرنےکےبجائے ہندوتوانظریے کوفروغ دینے اورہندوانہ رسم ورواج کوعام کرنےکےلیے ملک میں بھگوانصاب تعلیم کواس طرح لازم کرکےتھوپنے میں لگی ہے، جس کا مقصد اسلام ومسلمان کی تاریخ کومسخ کرکےپیش کرنا، اورہندوتوانظریےکوبچوں کےدل ودماغ میں بٹھاناہےـ
پہلے اس ملک کو انگریزوں سے خطرہ تھا،اب اس سے کہیں زیادہ خطرہ ملک کو اُن آستین کےسانپ سےہے جو ملک کوہلاکت کےگڑھےمیں ڈھکیل رہے ہیں،تعلیم کوکمزور کیا جارہاہے، تاکہ اکثریت قانون کونہ جان سکے اورجہالت کی زندگی بسرکرے، پھر ایسے لوگوں کی گردن میں غلامی کاطوق ڈالنا بہت ہی آسان ہوجائے گا؛کیونکہ جب انگریز اس ملک سے جارہے تھے اس وقت انہوں نے دوباتیں کہی تھی، "ہم دوچیزیں چھوڑ کرجارہےہیں، ایک توآپسی اختلافات، جسکی وجہ سے مسلم اورغیرمسلم اپنے ہی لوگوں میں الجھ کررہ جائیں گے اورانہیں موقع ہی نہیں ملےگادوسروں سے نمٹنےکا، دوسرا انگریزی نصاب تعلیم، جس سے اس ملک میں رہنے والا بچہ توہندوستانی ہوگا، لیکن اس کےنظریات انگریزی ہوں گےاوراس طرح انگریزوں کامقصد بھی حاصل ہوتارہےگا”
چنانچہ اس وقت ملک میں اسلاموفوبیابڑےزوروں پرہے،اسلام میں مداخلت کاواقعہ آئے دن رونما ہورہاہے،مسلمانوں سےمنسلک ناموں کی تبدیلی ، ناجائز مقدمات،مدرسہ ،دعوت وتبلیغ پرمیڈیاکےذریعے کیچڑاُچھالے جانے کاسلسلہ رکنے کانام نہیں لے رہاہے، عدالت سے لےکر سرکاری تمام محکمے اوراسپتال تک متعصبانہ رویّہ برت رہے ہیں، ملک کی جائداد ہو،کمپنی ہو،یاعمارت اورملکیت ہرایک کی خریدو فروخت بڑی تیزی سے چل رہی ہے، غرض ملک کی نصف سے زائد چیزوں کو نجی ہاتھوں میں دیدیا گیا ہے، ریلوے، ایئرپوٹ وغیرہ بھی نجی ہاتھوں میں جاچکے ہیں، گویا اس وقت ایسامعاملہ نظرآرہاہے کہ "بھاجپاآباد،دیش برباد”
لاک ڈاؤن کےنفاذکےوقت کورونا کےمریض 500 تھے، اب تقریباچھ ماہ مکمل ہونےکوہےاورکوروناکےمریضوں کی تعداد53 لاکھ سےزائد ہوچکی ہے، اورکوروناسے مرنے والوں کی تعداد84،372 سے زائد تک پہنچ چکی ہے، کوروناکےبہانےنہ جانےکتنے لوگوں کوماردیاگیا، نہ جانےکتنےلوگوں کےجسم کےپارٹ کی خرید وفروخت کی گئ، ان سب سے بخوبی اندازہ لگایا جاسکتاہےکہ ملک کے اسپتال کا نظام کتناصحیح اورکتناغلط ہے؛ ذرائع کاکہناہےکہ: اس وقت وطن عزیز میں لمپی بیماری بھی جانوروں میں بڑی تیزی سے پھیلتی جارہی ہے، اب تک 93،252 بیمار جانوروں میں سے 67،035 جانوروں کاعلاج کیا جاچکاہے؛ ایسے میں معیشت کاحال تویہ ہےکہ جی ڈی پی اپنے 45 سالہ ریکارڈ کوتوڑ کر 23. مائینس تیئس کوپہونچ گئ، ماہرین معاشیات کاکہناہےکہ:موجودہ حکومت وطن عزیزکی معیشت کوسنبھالنےمیں نااہل ثابت ہورہی ہے؛ چونکہ انٹرنیشنل لیبرآرگنازیشن کی رپورٹ کے مطابق 40 کروڑ لوگ خط افلاس سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں، اپریل سے جولائ تک 2 کروڑ لوگوں کی نوکریاں ختم ہوگئ، لاک ڈاؤن کےاس پورے عرصے میں 20 کروڑلوگوں نےاپنی نوکری سےہاتھ دھولیا، 52 کروڑ غریب جوروزکماتے کھاتے تھے وہ آج بھوک مری کےدہانےپرکھڑے ہیں، موجودہ حکومت جان بوجھ کر ملک کی معیشت کوتباہ کررہی ہے، گولولکر نےلکھاہےکہ "سکتہ میں ہمیشہ رہنےکےلیے95 فیصد ملک کوبربادکرناضروری ہے”اسی نظریے پرچلتے ہوئے ملک کےالگ الگ حصے میں دنگے کرواکر اربوں کھربوں کا نقصان کررہی ہے، اورملک کےآئین کوکمزورکررہی ہے، UN کی رپورٹ کےمطابق 2016 سے 2018 تک روز1095 امیرملک چھوڑکربیرون ملک بس رہےہیں، آرایس ایس کامشن ہے نچلی جات کوایسی جگہ کھڑاکردینا جہاں وہ ذلیل اورمزدوراورغلام بن کررہیں ، اوربرہمن وادی لوگوں کی من مانی حکومت چل سکے ـ
ملک میں اچھے لوگوں پرظلم کیاجارہاہے، اوربُرے لوگوں کوفقط بچانے پرہی اکتفانہیں کیاجارہاہے، بلکہ ان کو بڑے بڑے عہدےبھی دیےجارہےہیں؛ ملک کی عدالت کاحال تو یہ ہےکہ 75 فیصد معاملے ختم کردیے گئے، 15 فیصد معاملےکانام ونشان ہی مٹادیاگیا، صرف 10 فیصدمعاملےمیں مقدمےچل رہےہیں، اس میں بھی سسٹم اتنا سست روی کاشکار ہےکہ فیصلہ آتے آتے کئ پشت ختم ہوجاتی ہے ـ
ایک رپورٹ کےمطابق یہ پہلی حکومت ہے کہ جس کے سکتہ میں آنے کےبعد سیکولیرازم ناکام، معیشت ناکام، قوم پرستی ناکام،روزگار ناکام دکھائ دے رہاہے، فقط حمایت کرنےوالے چاہتے ہیں کہ ایساہونا چاہیے،اس لیے وہ حمایت کرتے ہیں؛ اب توملک کواتنابدنام کردیاگیاکہ آج کسی کےبُراہونےکےلیےبیرون ملک میں ہندوستانی ہوناہی کافی سمجھاجارہاہے؛ دوسرےممالک اس وقت انڈیاکوآنکھ دکھارہےہیں، 15 ستمبر کی ایک رپورٹ کےمطابق چین نے ہندوستان کے38 ہزارکیلومیٹر پرقبضہ کرلیاہے، اورموجودہ حکومت اس سے مقابلہ کرنےکےبجائے فقط چینی ایپ پرپابندی لگارہی ہےتوکبھی غصہ کااظہارکررہی ہے، لیکن افسوس کہ نہ کھل کرکچھ بولنے کی ہمت ہےاورنہ ہی مقابلےکہ طاقت؛ ملک کا میڈیا جوکہ جمہوریت کاستون سمجھاجاتاتھاوہ ایسابِک چکاہے،کہ وہ حکومت سے سوال کرنےکےبجائے، رعایااوراپوزیشن پارٹی سےسوال کرتاہے،اورسرکارکی ناکامی کوچھپانےکےلیےنت نئے معاملات کھڑے کرتارہتاہے، ہندومسلم کےدرمیان نفرت پھیلاناتواس کی پرانی عادت ہے،اب توسرکارسے سوال پوچھنا بھی جرم ہوگیاہے، کیونکہ جمہوریت کابیڑاغرق ہوچکاہے،حالاںکہ آئین نےملک کےہرفرد کوحکومت سے سوال پوچھنےکاحق دیاہے،لیکن اس وقت موجودہ حکومت آئین کےخلاف اس حق کو چھین رہی ہے، اورسوال پوچھنےوالوں کو دیش کاغدّار بتاکر، یا کسی اوربہانے ان پر شکنجہ کسنےمیں ذرّہ برابر بھی ہچکچاہٹ محسوس نہیں کررہی ہے؛ اب حکومت کی نظر کاشی اورمتھراپرہے، اوریکساں سول کوڈ کامعاملہ اٹھاکر وطن عزیزکےمسلمانوں پرنفسیاتی حملہ کیاجارہاہے، اورالقاعدہ لوجہاد کےنام پر بلاوجہ مسلمانوں کوبڑے پیمانے پرگرفتار کیاجارہاہے ـ
اچھے اچھے علماء ماہرین کی وفات کاسلسلہ رکنےکانام ہی نہیں لےرہاہے، جس سے دل چھننی ہورہاہے، غم کےپہاڑٹوٹ رہےہیں،اب فکرلاحق ہورہی ہےکہ اب ہماراکیاہوگا؟ ہم نے بڑے قیمتی سرمایے کوکھودیاہے ـ
عالمی سازش ـ
عالمی سطح پر جومسلمانوں پر ظلم وتشدد کیاجارہاہے، غزہ، فلسطین، اورشام میں بم اوربارودکےگولےداغے جارہے، ان کےمکانوں کوتباہ اوران کی بستیوں کوویران کیاجارہاہے، ایسے ظالموں اورقاتلوں سے موجودہ مسلم حکمران ہاتھ ملارہے ہیں، ان کےمعاہدے پردستخط کررہےہیں ،جو کہ نہایت ہی افسوسناک ہے،اورامت مسلمہ کےساتھ غداری ہے، جس کا حساب دیناہوگا؛ دوسری طرف شعائر اسلام، اوررسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی کی جارہی ہے، کہیں تابعین کی قبروں کی بےحرمتی کی جارہی ہے، یہ سب کتنا گھناؤنا کام ہے، ظالموں کوبالکل بھی خوف نہیں بڑی دلیری سے مسلمانوں کےجذبات کوٹھیس پہونچانےمیں ہمہ وقت لگے ہوئے ہیں ـ
دوسری طرف دجالی اورفتّین یہودی کے 13خاندان کی شیطانی ہے کہ جس نے پوری دنیاکے معیشت، میڈیا،غرض ہرچیزپرقبضہ کرلیاہے، اورمن مانی طورپردنیاکوجیسے چاہےچلارہاہے، جدھرچاہیں نچارہےہیں، ان سب سے وہ لوگوں آزادی کانعرہ دکھاکر، حیوانی زندگی گزارنےپرآمادہ کررہےہیں، اورلوگوں کو یہ احساس دلارہےہیں کہ اس وقت پوری دنیاکو ایک عالمی حکومت کی ضرورت ہے، اوربعض تجزیہ نگاروں کاخیال یہ ہےکہ اقوام متحدہ کوہی عالمی حکومت بنادیاجائےگا، کسی بھی وقت اعلان کیاجاسکتاہے، اس کوروناوائرس کی وباکےدرمیان وہ اس گھناؤنےکھیل کوکھیلنےجارہےہیں، اسکے بعد 5G کوپوری دنیامیں عام کرنا سازش کا ایک حصہ ہے، کیونکہ کورونا وائرس کی دواکےنام پر جب دوا پوری دنیامیں پھیلائ جائےگی اس موقع سےفائدہ اٹھاکروہ اپنےمسیحاکی آمد کی تیاری کرنےوالےہیں، جس کےلیے انکی سوچ کے مطابق انہیں کورونا کی دوامیں چھوٹاساچیپ ملاکرہرایک کےبدن تک اسے پہونچاناہوگا، اور5G کےذریعے اسےکنٹرول کرکےپوری دنیاکو ہروقت نظرمیں رکھنا ہوگا ، اوریہ ساری تیاریاں دجال کےلیے کی جارہی ہے، دجال کافتنہ اتناخطرناک اورخوفناک ہےکہ ہرزمانےمیں ہرنبی نے دجالی فتنے سےپناہ مانگی، ہم بھی دجالی فتنے سےحفاظت کےلیے دعاکرتے ہیں ـ
لائحئہ عمل ـ
اللہ تبارک وتعالی نےقرآن مجید میں ارشاد فرمایا: وَمَا أَصَابَكُم مِّن مُّصِيبَةٍ فَبِمَا كَسَبَتْ أَيْدِيكُمْ وَيَعْفُو عَن كَثِيرٍ (30)(الشوری)
اورتمہیں جو مصیبت پہنچے تووہ تمہارے ان اعمال کی وجہ سے ہے جوتمہارےہاتھوں نے کیےاوربہت سے گناہ اللہ معاف کردیتے ہیں ـ
پتہ چلاکہ اچھے اعمال کرتے رہناچاہیے، بُرے اعمال سے بچ کرزندگی گزارنی چاہیے، اگر کوئ گناہ ہوجائے تو فورًا توبہ واستغفار کرلیناچاہیے،تاکہ توفیق طاعت سلب نہ ہوجائے ـ
عَنْ أبي سعيدٍ الخدري – رضي الله عنه- عنِ النَّبي صلَّى اللهُ عليه وسلَّم قال: «أفضلُ الجهادِ كلمةُ عدلٍ عند سلطان جائرٍ” رواه أبو داؤد، والترمذي ـ
(افضل جہاد ظالم حکمران کے پاس کلمۂ حق کہنا ہے)
اس حدیث سے پتہ چلاکہ انسان کو بلاخوف وخطر جینا چاہیے، ڈر صرف اللہ کاہو،غیراللہ کاڈردل میں نہ بساہو،جرأت وبلندہمتی سےظالم حکمراں کےسامنے اگرحق بات کہنا پڑجائے تب بھی بلاجھجک کہہ دینا چاہیے ـ
اسلام کےابتدائ دورمیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم اورصحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین چھپ چھپ کرعبادت کرتے تھے، اس وقت بہت سی رکاوٹیں تھی، لیکن جیسے ہی حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالی عنہ اسلام میں داخل ہوئے علی الاعلان اسلام کی دعوت دینےلگے، اورتمام رکاوٹیں یکےبعد دیگرے ختم ہوتی گئ،وہاں پر یہی فلسفہ کام آیا”خاموش رہوگے توظلم سہناپڑےگا”
افسوس! آج کامسلمان مصلحت کی آڑ میں ہرظلم وستم کوسہنےکےلیے تیارہوجاتاہے، اورآپس میں ہی اتنا الجھ کررہ جاتاہے،کہ دوسروں سےمقابلےکی سکت بھی باقی نہیں رہ پاتی، اس لیے آج ہمارے لیےجرأت وبےباکی، بلندہمتی، سےظلم کےخلاف آواز اٹھانے کےساتھ ساتھ عملی اقدام اورظالموں کو سبق سکھانا بھی ضروری ہوگیاہے؛ کیونکہ اگر آج ہم خاموش رہیں تونہ جانے اب اورکتنے معصوموں کی جانیں جائیں گی، کتنی عورتیں بیوہ، اورکتنے بچے یتیم ہوجائیں گے ـ
آج عمر کو گرفتارکیاگیا،کل آپ کو بھی گرفتارکیاجائےگا،آج اس کےسچ کو جھٹلایاجارہاہے،کل آپ پرجھوٹاالزام لگایاجائےگا؛لیکن کیااُس وقت بھی اپنی چُپی بنائےرکھیں گے؟
یادرکھیں! ہماری مجرمانہ خاموشی ہماری قوم کوبزدلی کاسبق سکھائے گی ـ
اسلیے آئیے! عہد کریں کہ، اللہ کےاحکام اورنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقے کےمطابق زندگی گزاریں گے،خوداحتسابی سےکام لیتے ہوئے ہم اپنے حقوق کی بازیابی کےلئے تحریک شاہین باغ کو زندہ رکھیں گے،اورمتحد ہوکر ظالموں کےسامنے سیسہ پلائ ہوئ دیوار بن کر کھڑے ہوجائیں گے ـ ان شاءاللہ
موجودہ حالات میں مسلمانوں کے لیے لائحئہ عمل کےطور پرکچھ اشعارپیش خدمت ہے جو مسلمانوں کی ایک نئ فکر کی طرف رہنمائ کرتے ہیں، اورباطل کومسلمانوں کی بےباکی کا پیغام دیتے ہیں ـ
تم جتنا تراشوگے وہ اور جِلا ہوگا
اسلام وہ پودا ہےکاٹو تو ہَرا ہوگا
ہم مردِ مجاہد کوکب خوف ہے مرنے کا
تلواروں کے سایے میں ہرسجدہ اداہوگا
وہ اپنی جفاؤں پہ نادم توہوئے ہوں گے
جب میری وفاؤں کا احساس ہُواہوگا
دھونے سے نہ چھوٹے گا یہ خون ہماراہے
محشر کی عدالت میں دامن پہ لگاہوگا
مظلوم سہی لیکن مجبور نہیں ہے ہم
آجائیں اگر ضد پہ تو حشر بپا ہوگا
تم بچ کے گناہوں سے جاؤں گے کہاں ناصر
اعمال کایہ دفتر جب پیشِ خدا ہوگا
Post a Comment