کامیابی پراعزازواکرام اورانعام کی حقیقت - Siddiqahmad.com

کامیابی پراعزازواکرام اورانعام کی حقیقت


کامیابی پراعزازواکرام اورانعام کی حقیقت

ازقلم:مفتی صدیق احمدبن مفتی شفیق الرحمن قاسمی

  نحمدہ ونصلی علی رسولہ الکریم امابعد!
  قال اللہ تعالی فی القرآن المجید:  وعلم آدم الاسماء کلھاثم عرضھم علی الملائکة فقال انبئوني باسماء هئولاء ان كتنم صادقين. صدق الله العظيم.

  معززاساتذئہ کرام!  آس پاس سےتشریف لائےہوئےمہمان عظام اورعزیزطلبہ!
آج ہمارےلیےنہایت ہی خوشی کاموقع ہےکہ ہم امتحان میں کامیاب طلبئہ کرام کی حوصلہ افزائ کےلیےجمع ہوئےہیں،تاکہ اُن میں خوداعتمادی پروان چڑھے،وہ آگے بڑھیں اوردیگرطلبئہ کرام میں بھی شوق ورغبت بیدارہو ـ۔چنانچہ اسی مناسبت سے کچھ باتیں پیش کی جائیں گی؛امیدہےکہ آپ بغورسنیں گے۔

  معززسامعین کرام! امتحان کےموقعےپرامتحان کےبعدانعام سےنوازنایہ اللہ تبارک وتعالی کاطریقہ رہا؛ چونکہ اللہ تعالی نےسب سےپہلےحضرت آدم کوچندمختلف چیزوں کےنام بتلائے،پھراللہ تبارک وتعالی نےان کاامتحان لیا،پوچھاکہ ان تمام چیزوں کےنام بتاؤ!جب انہوں نےنام بتادیےتواللہ تبارک وتعالی نےان کااعزازواکرام کیا،اورفرشتوں کوحکم دیاکہ حضرت آدم کوسجدہ کرو،یہ سجدہ سجدئہ تحیہ تھاجوکہ پچھلی شرعیت میں جائزتھا،ہماری شریعت میں اس کی اجازت نہیں ہے؛ گویاامتحان کےموقعےپرسب سےپہلےیہ انعام سےنوازاگیاـ۔لہٰذاآج ہم اورآپ اس مجلس میں جمع ہوئےہیں ،جس میں کامیاب طلبئہ کرام کی حوصلہ افزائ کی جائےگی اوران کوانعامات سےنوازاجائےگاـ۔

  اِمتحنَ دراصل عربی زبان کاایک لفظ ہے،جس کےمعنی  ہیں،جانچنا،پرکھنا ـ۔امتحان کہتےہیں طلبہ کی ذہنی استعداد،فہم اورقابلیت کوسوالات کےذریعےجانچنےاورپرکھنےکوـ امتحان دنیاکےہرشعبےمیں ضروری ہواکرتاہے،چونکہ امتحان ہی وہ آلئہ پیمائش ہےجس سےآدمی کی قدرومنزلت،اس کی ذہانت وفطانت اوراثرورسوخ کاپتہ چلتاہےـ، خوشگوارزندگی اورتابناک مستقبل کےلیےامتحان کاسامناضروری ہوتاہے،ـ امتحان طلبہ کی خوابیدہ صلاحیتوں کی جانچ، علمی پختگی اورگہرائ وگیرائ کےعلاوہ تعلیم کےمطلوبہ مقاصدکےحصول میں کامیابی کےتناسب کی پیمائش کےلیےضروری ہوتاہے،ـ امتحان کےذریعےطلبہ میں بیداری اورچستی آتی ہےاورساتھ ہی ساتھ افرادسازی بھی ہوتی رہتی ہے،ـ زندگی میں کامیابی کےخواہش مند طلبہ امتحان کوایک بوجھ کےبجائےاپنی صلاحیتوں کوبہتربنانےکاایک وسیلہ سمجھتےہیں ـ۔

  امتحانات ذاتی محاسبہ ہونےکےساتھ ساتھ اپنی قدرومنزلت کوپرکھنےاورخوداعتمادی پیداکرنےکاایک اہم ذریعہ ہیں ـ ۔اسی لیےماہرین کہتےہیں کہ وقفےوقفےسےامتحان لیتےرہناچاہیے،تاکہ طلبہ کوذاتی مہارت کاعلم ہو،خوداعتمادی پیداہواوراپنی خوابیدہ صلاحیتوں کاپتہ چل سکے؛ کیونکہ خامیوں کی نشاندہی کےبعدہی انہیں دورکرنےکی فکرہوگی اورمزیدمہارت تامہ کےحصول کاجذبہ بیدارہوگااوریوں محنت، کوشش سےلےکرکامیابی تک قدم اُٹھتےچلےجائیں گے ـ۔

  دوستو! امتحان کےساتھ کامیابی اورانعام کاچولی دامن کاساتھ ہے؛چونکہ بندہ جب امتحان کےمرحلےسےگزرتاہےتوکامیابی کےساتھ انعام کابھی مستحق ہوتاہے،جوکہ حوصلہ افزائ کی ایک شکل ہے ـ ۔

  اس لیے پہلےہم کامیابی کوسمجھتےہیں،اس کےبعدانعام کی افادیت پرروشنی ڈالی جائےگی ـ۔کامیابی کامعنی ہے:ایک مقصدکوحاصل کرلینا،کوشش سےمطلوبہ نتیجہ پالینا،کامیابی دراصل خواہشات کی لامحدودسیڑھی کانام ہے،ہرقدم ایک الگ خواہش کاطلبگاروخواستگارہوتاہےاوریوں انسان کی پوری زندگی اِس لامحدودسیڑھی کوطےکرنےاورکامیابی درکامیابی پانےکی کوشش میں صرف ہوجاتی ہے،یہاں تک کہ زندگی کاخاتمہ ہوجاتاہےـ۔

  کامیابی کاسب سےبڑافائدہ یہ ہےکہ اپنےبل بوتےکھڑےہونےکاجذبہ بیدارہوتاہےاورطاقت پیداہوتی ہےـ ۔کامیابی کامطلب یہ نہیں کہ آپ کوکبھی شکست نہ ہو،بل کہ ہرناکامی کےبعددوبارہ کھڑےہونےکوکامیابی کہتےہیں ـ۔

   یادرکھیے!  زندگی میں ہم کبھی بھی ناکام نہیں ہوتے،ہمیشہ کامیاب ہوتےہیں؛کیونکہ ہم اپنےمقصدکوپالیتےہیں یاہمیں کوئ نہ کوئ سبق ملتاہےـ ۔

  یہ بات ذہن میں بٹھالیجیےکہ:  ہارجانےوالےاُن لوگوں سےہزاردرجےبہترہوتےہیں جومقابلہ کرنےکی ہمت ہی نہیں کرتے۔ـ

  کسی شاعرنےکیاہی خوب کہاہے:
گرتےہیں شہہ سوارہی میدان جنگ میں 
وہ طفل کیاگرےجوگھٹنوں کےبل چلے
  دوستو! اکثرلوگ سوچتےہیں کہ وہ کسی کام میں کامل ہوں گے تب ہی کامیاب ہوںگے،یہ سراسرغلط فہمی ہے، جیتنے کے لیے اگر آپ کےپاس محنت،جِدُّوجُہد،سچی لگن اورمنزل تک پہنچنےکاپختہ عزم ہوتودنیاکی کوئ بھی طاقت کامیابی سےنہیں روک سکتی ـ۔

  کامیابی کےلیےخوداعتمادی یعنی: اپنی ذات پراعتماداوربھروسہ، تخلیقی صلاحیت یعنی:  نئےنئےآئیڈیا،اہم باتوں کو سوچنے اور بہترین نتیجہ نکالنےکی لیاقت ہو،ساتھ ہی اچھےاخلاق ہوں توجلدیابدیرکامیابی کاحصول آسان ہوجائےگاـ۔

  کسی شاعرنےکیاہی خوب کہاہے:

حوصلےکی تَرکش میں کوشش کاوہ تیرزندہ رکھ
ہارجاچاہےزندگی میں سب کچھ مگرپھربھی جیتنےکی اُمیدزندہ رکھ

  ماہرین نےلکھاہےکہ:  کسی بھی کام میں مہارت حاصل کرنےاورتخصص پیداکرنےیعنی (اسپیشلشٹ) بننے کے لیے شوق، جذبہ، ہمت اوردل چسپی سےاپنےپسندیدہ کام کوکرتےہوئےکامیاب آدمی کونمونہ بناکراس کام کےپیچھےدس ہزارگھنٹےمحنت کرناہے، کیونکہ یہ عرصہ ایساہےجس میں انسان ترقی کرتےہوئےکامیاب بن جاتاہےاوراس کےلیےلمباخواب ہونابھی ضروری ہے،کیونکہ بغیر خواب  دیکھےآپ کسی بھی کام میں آگےنہیں بڑھ سکتےـ۔

  یارکھیے! قدم نہ اٹھانابڑاجرم ہےاورکامیابی کاخواب نہ دیکھنایہ اس سےبڑاجرم ہے؛کیونکہ دنیامیں کوئ بھی چیزمشکل وناممکن نہیں ہے،ہم ہرچیز کوآسان سمجھناشروع کردیںاوراپنی استطاعت کےمطابق کوشش کریں،محنت کریں،ان شاءاللہ کامیابی ہمارے قدم چومےگی۔

  کسی شاعر نے کیاہی خوب کہاہے:
محنت کے سنہرے ہاتھوں سے تقدیردرخشاں ہوتی ہے
قدرت بھی مددفرماتی ہے جب کوشش انساں ہوتی ہے

  عزیزدوستو!  عام طور پرطلبۂ کرام تین طرح کے ہوتےہیں؛ (۱)اعلی (۲)اوسط(۳)ادنی۔اِن تینوں درجوں کےطلبۂ کرام میں سے ہرایک کی کامیابی یہ ہےکہ جواعلی نمبروالے ہیں اگر اسباق اچھی طرح سمجھ لیتےہیں توہرہرفن کی اہم کتابوں کامطالعہ کرکےفنون کوسمجھنے کی کوشش کریں۔ جومتوسط درجہ کے طلبہ ہیں ان کی کامیابی یہ ہےکہ وہ کتاب کومکمل طورپرسمجھنے کی کوشش کریںاوراعلی درجہ کےطلبہ کی استعدادتک پہنچنے کےلیےمحنت کریں۔جوادنی درجہ کے طلبہ ہیں وہ متوسط درجہ کے طلبہ کی طرح بننےکی کوشش کریں۔ اس طرح اگرمحنت ہوگی تودن بہ دن ترقی ہوتی رہےگی،ورنہ تنزلی مقدربن جائےگی۔ 

  عزیز طلبۂ کرام! مدارس سےفراغت کےبعدآپ کی کامیابی یہ ہےکہ احکام شرعیہ کے دائرےمیں رہتےہوئے آپ اپنی زندگی گزارسکیں اورگاؤں کے ہرقسم کےلوگوں کولےکرچلناآجائے،اُن کی رہبری کی صلاحیت پیداہوجائے،آپ بیان کرسکتےہوں یادینی بات کسی بھی طریقے سےپہنچاسکتےہوں،امامت وخطابت کےفرائض انجام دےسکتےہوں،ضروری مسائل بتا سکتے ہوں ۔ اگر اِن تمام صلاحیتوں اورخوبیوں کےساتھ ہم اللہ کی رضاکےلیے بغیرنام ونموداورشہرت کے محنت کرتےجائیں توان شاء اللہ دونوں جہاں کی کامیابی سےہمکنارہوں گےاورپھرہمیں آخرت میں انعام ِخداوندی سےنوازاجائےگا۔

  جس طرح اُخروی امتحان میں کامیابی پراللہ تبارک وتعالی انعام سے نوازتےہیں اسی طرح دنیاکےہرچھوٹےبڑےامتحان میں اعزازواکرام اورانعام کےذریعےطلبہ کی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے،جس کامقصدان کی قدر،اعزازواکرام اوردیگرطلبہ کوترغیب دلاناہوتاہے۔
  حوصلہ افزائی دراصل کہتےہیںمایوسی کاشکارکسی بھی فردکوخوشی سے ہمکنارکرنےاورمحنت وکامیابی کی ترغیب دلانےکو،حوصلہ افزائی نام ہے اچھےکام کوانعام واکرام کےذریعےسراہنے کا؛جس کاظہورانعام کی شکل میں ہوتاہے۔ 

  عزیزو!  انعام خواہ چھوٹاہویابڑاانعام انعام ہوتاہے،انعام لمبےعرصےتک محنت کرکے حاصل کیاجانےوالاایک امتیازی تمغہ ہوتاہے جو سالوں محنت کرکےحاصل ہوتاہے؛انعام خواہ چندروپیےکاکیوں نہ ہواس کی قدرومنزلت ،اعزازواکرام اورمحنت وجانفشانی کی وجہ سےہزاروں روپیےکےسامان سےبھی زیادہ قیمتی ہوتاہے،کیونکہ انعام دراصل اعتراف محنت کی سرٹیفکٹ اورتصدیق ہوتی ہے،اس لیے عزیزو! اس انعام کومعمولی نہ سمجھو،بلکہ اس کی قیمت ان ہزاروں روپیے سےزیادہ ہےجوآپ زندگی بھرکماتےرہیں گے،چونکہ اس کےساتھ اعتراف محنت اوراعزازواکرام ملاہواہےاوریہ آپ کی محنت کاصلہ ہے۔

  یقیناقابل قدرہیں وہ ٹیچرس یعنی اساتذئہ کرام جنہوں نےان کےپیچھےمحنتیں کی،طلبہ کی دینی وتربیتی فکرکی ،طلبہ کےمحنت اورشوق ورغبت سےپڑھنےکےلیےماحول سازگاربنایا،درحقیقت طلبہ کرام یہ اساتذئہ عظام کاقیمتی سرمایہ ہیں، جس کی آبیاری میں اسٹوڈنٹس اورٹیچرس دونوں کی محنت شاملِ حال ہے،اس لیےطلبئہ کرام بھی قابل قدرہیں اوراساتذئہ عظام کی محنتیں بھی لائق تحسین اورقابل دیدہےـ ۔

  ہم اپنی طرف سےاورتمام اساتذئہ کرام کی طرف سےکامیاب ہونےوالےطلبئہ کرام کودِلی مبارکبادپیش کرتےہیں ،ساتھ ہی اُن اساتذئہ کرام کوبھی مبارکبادی دیتےہیں جنہوں نےان کےپیچھےدن رات محنتیں کی ـ۔

  اللہ تعالی اُن تمام ٹیچرس یعنی اساتذئہ کرام کی عمر میں خوب خوب برکت عطافرمائےان کی خدمات کوقبول فرمائےاورانہیں اپنی شایان شان بہترین بدلہ عطافرمائے،اورتمام ہی طلبئہ کرام کےمستقبل کوروشن وتابناک بنائےـ۔ آمین ۔

معززطلبۂ کرام!  جوطلبۂ کرام کامیاب ہوئے ہیں وہ اللہ کاشکراداکرتےہوئےمزیددنیوی واخروی امتحانات میں کامیابی کےلیےکوشش کریں،اورمستقبل میں کامیابی درکامیابی حاصل کرتےرہیں۔اورجوکامیاب نہیں ہوئےہیں وہ بھی کامیاب ہیں کہ انہوں نےکوشش کی ، محنت کی،مقابلےکی ہمت کی،مایوس نہ ہوں ،بلکہ محنت وکوشش جاری رکھیں ،ان شاء اللہ جلدیابدیرکامیابی مل کر رہےگی؛لیکن وہ ذرااُ ن وجوہات پرغورکرلیں جن کی وجہ سےانہیں ناکامی کاسامناکرناپڑا،ان غلطیوں کودوبارہ نہ کریں جن کی وجہ سے وہ ابھی ناکام ہوئےہیں۔
  کسی شاعر نےکیاہی خوب کہاہے:

      خواہش سے نہیں گرتےپھل جھولی میں        :               وقت کی شاخ کومیرےدوست ہلاناہوگا
کچھ نہیں ہوگااندھیروں کوبُراکہنےسے       :                 اپنےحصے کادِیاخودہی جلاناہوگا

  معززطلبۂ کرام!   اب دوبارہ آپ کامیابی کی طرف قدم اُٹھاتےہوئےمحنت اورکوشش شروع کردیجیے،تاکہ دنیاکےکسی بھی امتحان میں آپ کوناکامی نہ ہواورنہ ہی آخرت میں آپ کوناکامی کاسامناکرناپڑے۔اللہ تبارک وتعالی سے دعاہےکہ ہم سب کوباری تعالی دنیوی واُخروی تمام امتحانات میں کامیابی سےعطافرمائےاورہم تمام کےمستقبل کوروشن وتابناک بنائےاورتادمِ حیات ہم سب کو اخلاص وللٰھیت کےساتھ دینی وملی خدمات کےلیے قبول فرمائے۔ آمین یارب العالمین۔  
 وآخردعواناان الحمدللہ رب العالمین۔

2 تبصرے: