شرعی مسائل اوران کاحل (۱) - Siddiqahmad.com

شرعی مسائل اوران کاحل (۱)

فقہ وفتاوی 
سوال:
آج کل بعض اسفارایسےہوتےہیں جن میں چاہت کےباوجودنمازکی ادائیگی ممکن نہیں ہوپاتی ہے،اب سوال یہ ہےکہ کیاایسےاسفارمیں نمازکےقضاہونےپرنمازقضاکرنےکاگناہ لازم آئےگایاپھرادائیگی کےبعداس کی تلافی ہوجائےگی؟
جواب: 
سفرخواہ کسی بھی قسم کاہونمازکسی بھی صورت میں معاف نہیں ہےاورنہ ہی نمازکوقضاکرنےکی اجازت ہے،جہاں جیسےممکن ہوسکےنمازکواپنےوقت پرہی اداکرنےکی پوری کوشش کرنی چاہیے،اگرخدانخواستہ نمازقضاہوجائےتوجیسےہی منزل پرپہنچیں فورًااداکرلیں اورنمازکی ادائیگی کےساتھ ساتھ توبہ واستغفاربھی کرلیں،امیدہےکہ اللہ تعالی نمازقضاکرنےکےگناہ کومعاف فرمادیں گےـ
فقہی عبارت سےدلیل ملاحظہ فرمائیں:
وأما إثم تأخيرها عن الوقت التي هو كبيرة فباق لايزول بالقضاء المجرد عن التوبة بل لابد منها (البحر الرائق كتاب الصلاة باب قضاء الفوائت ۲/ ۷۹)

سوال:
کیاسودی کاروبارمیں اس نیت سےرقم لگائ جاسکتی ہےکہ اس سےحاصل شدہ نفع بلانیت ثواب صدقہ کردیں گے؟
جواب:
سودی کاروبارمیں صدقہ کرنے کی نیت سےرقم لگانادرست نہیں ہےبلکہ سودی رقم غریبوں  کودیتےوقت اگرثواب کی نیت کی جائےتوایمان کےچلےجانےکابھی خطرہ ہےـ
فقہی عبارت سےدلیل ملاحظہ فرمائیں:
رجل دفع إلى فقير من المال الحرام شيئايرجوبه الثواب يكفر.(شامی/کتاب الزکوة / زکریا/۳/۲۱۹)
سوال:
کیاگفٹ کےنام سےزکوة دینےسےزکوة اداہوجاتی ہےیانہیں؟
جواب:
زکوة دینے کے لیے زکوۃ کا نام لینا  ضروری نہیں،گفٹ اور  ہدیہ کے نام سے بھی دے سکتے ہیں،بشرطیکہ دیتے وقت زکوۃ کی نیت کی ہو اوروہ  جس کو دیا جارہا ہے مستحق زکوۃ ہو ـ
فقہی عبارت سےدلیل ملاحظہ فرمائیں:
ومن اعطى مسكينادراهم وسماهاهبة أو قرضاونوى الزكوة فإنهاتجزيه وهوالأصح. (الهندية /كتاب الزکوة /۱/ ۱۷۱)

سوال:
کرسی پربیٹھ کرنمازپڑھنےکاحکم کیاہے؟
جواب:
کوئ شخص قیام پر قادر نہیں ہے، لیکن کسی بھی ہیئت مثلاً: تشہد، تورک (عورت کا تشہد میں بیٹھنے کا طریقہ) آلتی پالتی مارکر رکوع وسجدہ کے ساتھ نماز ادا کرسکتا ہے تو اس کو زمین پر بیٹھ کر رکوع وسجدہ کے ساتھ نماز ادا کرنا ضروری ہے، کرسی پر بیٹھ کر رکوع وسجدے کے اشارے سے نماز ادا کرنا جائز نہیں، نماز نہیں ہوگی، اگر قیام پر قدرت ہے، لیکن گھٹنے کمر میں شدید تکلیف کی وجہ سے سجدہ کرنا طاقت سے باہر ہو یا وہ شخص جو زمین پر بیٹھنے میں قادرہے، مگر رکوع وسجدہ پر قدرت نہیں رکھتا تو یہ حضرات زمین پر بیٹھ کر اشارہ سے نماز ادا کریں،کرسیوں کا استعمال کراہت سے خالی نہیں، البتہ اگر زمین پر کسی بھی ہیئت میں بیٹھنا متعذر ہو تب کرسی پر نماز ادا کی جاسکتی ہے۔
فقہی عبارت سےدلیل ملاحظہ فرمائیں:
وان قدر علی القیام دون الرکوع والسجود ای کان بحیث لوقام لایقدر أن یرکع ویسجد لم یلزمہ القیام۔ (کبیری ۲۶۲ وکذافی الھدایۃ ۱۶۲ والبدائع ۱/۱۰۶)
قال الحلبیؒ: ولو قدر علیہ متکئا علی عصا او خادم قال الحلوانی الصحیح انہ یلزمہ القیام ولو قدر علی بعض القیام لا کلہ لزمہ ذلک القدر حتی لوکان لایقدر الا علی قدر التحریمۃ لزمہ أن یتحرم قائما ثم یقعد.(کبیری ۲۵۹، وکذافی الفتح ۱/۴۵۷)
قال الحلبیؒ: ولو کان موضع السجود ارفع ای اعلی من موضع القدمین ان کان ارتفاعہ مقدار ارتفاع لبنتین منصوبتین جاز السجود علیہ والا أی وان لم یکن ارتفاعہ مقدار لبنتین بل کان ازید فلا یجوز السجود واراد باللبنة فی قولہ مقدار لبنتین لبنة بخاری، وھی ربع ذراع عرض ست أصابع فمقدار ارتفاع اللبنتین المنصوبتین نصف ذراع طول اثنتی عشرۃ اصبعًا۔ (کبیری ۲۸۱)
واللہ اعلم بالصواب. 
کتبہ:  مفتی صدیق احمدبن مفتی شفیق الرحمن قاسمی

کوئی تبصرے نہیں