انشائیہ نگاری
انشائیہ نگاری
انشائیہ کیاہے؟
انشائیہ نثری ادب کی وہ صنف ہے جو مضمون کی مانند لگتی ہے مگر مضمون سے الگ انداز رکھتی ہے۔ انشائیہ میں انشائیہ نگار آزادانہ طور پر اپنی تحریر پیش کرتاہے، جس میں اس کی شخصیت کا پہلو نظر آتا ہے۔ کسی خاص نتیجہ کے بغیر بات کو ختم کرتا ہے،یعنی نتیجہ کو قاری پر چھوڑ دیتا ہےـ
انشائیہ مضمون کاایک ایساہلکاپھلکااندازہے،جس میں بےساختہ، بےتکلفانہ کسی موضوع پراظہارخیال کیاجائے ـ
انشائیہ کی لغوی تعریف:
انشائیہ کالفظ انشأ سےبناہے،جس کےلغوی معنی ہےبات سےبات پیداکرنا،عبارت کوسجانااورآراستہ کرناـ
انشائیہ کی اصطلاحی تعریف:
وہ تحریرجس میں کسی اہم یاغیراہم واقعے،کسی خیال یاکسی جذبے،یامحض کسی لمحاتی کیفیت کوپُرلطف اندازمیں پیش کردیاگیاہوـ
کسی بھی موضوع پرشخصی اورانفرادی طرزکےاظہارخیال کوانشائیہ کہتےہیں ـ
ایسی تحریرجس میں قلم کارنےشگفتہ اندازمیں اپنےذاتی اورانفرادی تجربات کودل چسپ اورمنفردطریقےسےپیش کیاہوـ
وزیرآغاانشائیہ پراظہارخیال کرتےہوئےفرماتےہیں کہ:
انشائیہ کاخالق اس شخص کی طرح ہےجودفترکی چھٹی کےبعداپنےگھرپہنچتاہے،چست اورتنگ کپڑےاتارکرڈھیلےڈھالےکپڑےپہن لیتاہےاورایک آرام دہ صوفےپربیٹھ کرآرام سےلطف لیتےہوئےانتہائ بشاشت واطمینان اورمسرت سےبات چیت میں مست ومگن رہتاہےـ
انشائیہ میں تأثراتی اورتخلیقی کیفیت ہوتی ہے ـ
انشائیہ میں بات ایسےکہی جاتی ہےکہ جی خوش ہوجائےیادماغ سوچنےپرمجبورہوجائےاورپڑھنےوالےکے ذہن میں گدگدی ہونےلگےـ
انشائیہ میں قدم قدم پرمصنف کی شخصیت جھلکتی ہے،وجہ یہ ہےکہ انشائیہ میں واقعات سےزیادہ تأثرات اہمیت رکھتےہیں، موضوع کچھ بھی ہوانشائیہ نگاراسےاپنےذاتی نقطئہ نظرسےپیش کرتاہےـ
مقاصد:
انشائیہ میں موضوع کی قیدنہیں ہوتی ہے،انشائیہ نگاربےتکلف اوربےساختہ اپنےذاتی مشاہدےکی بنیادپراپنےتأثرات بیان کرتاہے،عام طورپرانشائیہ نگارکےسامنےکوئ مقصدنہیں ہوتا،وہ اپنےدل کی بات مزےلےلےکربیان کرتاہے،لیکن ان باتوں میں تازگی ،ندرت اورشگفتگی ہوتی ہےـ
بنیادی طورپر انشائیہ لکھنے کا مقصدآپ کوسوچ بچارکے لیے راستہ ہموار کرناہے،بےشک وہ اپنے موضوع کے بیان میں صرف شحضی واردات اورتجربات اوراپنے ذاتی عمل کے اظہارتک ہی اپنی مساعی کومحدود رکھتاہے۔تاہم اس کے پیش نظر مقصدصرف یہ ہوتاہے کہ آپ کوسوچنے پرمائل کرے،چنانچہ ایک اچھے انشائیہ کی پہچان یہ ہے کہ آپ اس کے مطالعے کے بعد کتاب کوچند لمحوں کے لیے بند کردیں گے اورانشائیہ میں بکھرے ہوئے بہت سے اشارات کا سہارا لے کر خود بھی سوچتے اورمحظوظ ہوتے چلے جائیں گےـ
انشائیہ نگارایک ایسی فضاپیداکرتاہےکہ جس میں پیغام یاتلقین کاشائبہ نہیں ہوتاـ
خصوصیات اورخوبیاں :
انشائیہ کی خاصیت اس کااختصاراظہارحقیقت اورانبساطی مقصدہے،اس میں طنزومزاح کاعنصربھی پایاجاتاہے،لیکن اس کالازمی جزونہیں ہے،یہ ایسی صنف ہےجس کےآئینےمیں انشائیہ نگاراپناعکس دیکھتاہے،یہ ایسی شخصی تحریرہوتی ہےجس میں مصنف کی شخصیت جلوہ گرہوتی ہےـ
یہ اپنےدل چسپ بیانی،قاری کو منطقی استدلال پر مرعوب کرنےاورخوشگواراستعجاب،تیکھے نظریےکےساتھ ساتھ اندازِ غیر رسمی کی وجہ سےمشہورہے ـ
اس میں ایک ماحول تیارہوجاتاہے، اندازبیان بیان دل کوموہ لینےوالاہوتاہے،انشائیہ حالات کی مناسبت سےپیش کیاجائےتوزیادہ مفیدثابت ہوتاہے ـ
انشائیہ اورمضمون میں فرق:
مضمون میں موضوع کی قیدہوتی ہے،لیکن انشائیہ اس قیدسےآزادہوتاہےـ مضمون میں عالمانہ اورمحققانہ اندازاختیارکیاجاتاہے،جب کہ انشائیہ میں مؤثراندازاختیارکرکےبات کی جاتی ہےـ بالفاظ دیگرمضمون میں معلومات فراہم کی جاتی ہےاورانشائیہ میں تأثرات کومدنظررکھاجاتاہےـ
مضمون کی ہیئت مخصوص ہے،یعنی پہلےتعارفی بات، پھرنفس مضمون،پھراختتامیہ ،جب کہ انشائیہ میں اس ہیئت کاالتزام نہیں ہوتا،بل کہ ایک غیررسمی سااسلوب اختیارکیاجاتاہےـ
مضمون کسی قدرخشک ہوتاہےاورقاری کی ذاتی دل چسپی ہی اسےمضمون کی جانب متوجہ کرتی ہے،جب کہ انشائیہ اپنےدل چسپ اندازِبیان کےذریعےقاری کی توجہ اول تاآخرحاصل کرنےکی کوشش کرتاہےـ
مضمون میں مزاح کی بھی بھرپورگنجائش ہوتی ہے،جب کہ انشائیہ میں طنزومزاح کاعنصرکم سےکم رکھاجاتاہےـ
انشائیہ کےبارےمیں اگرمضمون لکھاجائےتومعلومات یکجاکرنےکےلیےکئ کتب اورحوالہ جات کاسہارالیناناگزیرہوگا،جب کہ مضمون کےبارےمیں اگرانشائیہ لکھناہوتوکسی کتاب کوکھولنےکی ضرورت نہیں،بلکہ لکھنےوالامضمون کےبارےمیں اپنےآپ تک کےتأثرات کوانشائیہ کی صورت میں اپنےقارئین کےسامنےپیش کرسکتاہےـ
انشائیہ لکھنےکاطریقہ کیاہے؟
انشائیہ نگارکےلیےضروری ہےکہ اسےقلم پرقدرت ہو،اس کےپاس الفاظ کی کمی نہ ہو،وہ اپنی بات مختلف اندازمیں کہنےکی صلاحیت رکھتاہو،اس میں کوئ ورائےنہیں کہ بہترین نثرنگارہی اچھاانشائیہ نگارہوسکتاہےـ
لہٰذااب اگرآپ انشائیہ لکھناچاہتےہیں توسب سےپہلےآپ اپنےذہن ودماغ کوخالی کیجیے،تمام قسم کےذہنی الجھن کودورکیجیےاس کےبعدآپ سوچیےکہ جوحالات آپ پرپیش آئےہیں،جوکچھ خوشی یاغم کاماحول آپ نےدیکھاہے،آپ اپنےاردگردجس طرح کاماحول دیکھ رہے ہیں،ایسےمیں آپ کےکیاتأثرات ہیں؟ آپ ان سب واقعات وحادثات کوکس نظرسےدیکھتےہیں جوپیش آئےہیں،آپ کی اس بارےمیں کیارائےہے؟ آپ اس کےمتعلق کیااورکیساسوچتےہیں؟ ان سب کودیکھ کرآپ کےدل کی کیفیت کیاہوتی ہے؟ ان سب پرآپ کیاتبصرہ کرناچاہتےہیں؟ آپ کیامشورہ دیناچاہتےہیں؟ آپ کااس سلسلےمیں کوئ تجربہ یامشاہدہ رہاہےجس کی روشنی میں آپ کچھ صاف صاف بات کہناچاہتےہوں، ان ہی تمام پس منظرمیں ہلکےپھلکےاندازمیں چندالفاظ میں، گنےچنےجملوں میں اپنے دل کی بات کودل کوموہ لینےوالےاسلوب میں پیش کرناکہ جس سےدماغ سوچنےپرمجبورہوجائے،اوردل میں حرکت ہویعنی خوشی کی لہردوڑجائےیاگدگدی ہونےلگےکہ واقعی بہت ہی خوشی یاغمی کی بات ہے،یاقابل توجہ ہےـ
عملی مشق:
اپنےخوشی اورغمی کےاوقات میں ایک حساس طبیعت شخص بن جائیےاورجوکچھ آپ کےاحساسات ہوں،جوکچھ تأثرات ہوں،جوکچھ سبق یاتجربہ ہواسےعمدہ اور انوکھےاندازمیں پیش کریں،جودل کوموہ لینےوالاہواورذہن ودماغ پرچھاجانےوالاہو،چندلکیرمیں نکتےکی بات قیمتی باتیں کہہ جانایہ کامیابی ہے،ایک انشائیہ میں مختلف قسم کی باتیں ہوسکتی ہیں،یاایک ہی طرح کےبات پرمختلف نقطئہ نظرسےتبصرہ بھی ہوسکتاہے،جب جب آپ کےخوشی یاغمی کاموقع آئےیاآپ اپنےقوت مشاہدہ سےکچھ محسوس کریں،اردگردکےمشاہدےسےکچھ سبق حاصل ہو،کوئ جذبہ بیدارہو،کوئ الگ کیفیت طاری ہواس وقت اپنےذہن کےتأثرات کوقلمبندکریں،پھراسےدوتین مرتبہ دیکھ کرکانٹ چھانٹ کرچندجملوں یاکچھ لفظوں میں سمیٹنےکی کوشش کریں ـ
اب کسی ماہرقلم کارکےپاس اپنےاس انشائیےکوپیش کریں اوران کی ہدایات پرعمل کریں ـ
اس طرح کئ مرتبہ مشق کرنےسےآپ انشائیہ تیارکرناسیکھ جائیں گےاوربہت جلدآپ ماہربن جائیں گےـ ان شاءاللہ ـ
Post a Comment