علمی وتحقیقی مضمون کیسےلکھیں؟
علمی وتحقیقی مضمون کیسےلکھیں؟
ازقلم:مفتی صدیق احمدبن مفتی شفیق الرحمن قاسمی
ان دنوں نئےپرانےقلم کاروں کی تحریروں سےاخبارات ورسائل بھرےپڑےہیں،مختلف قسم کی تحریریں بڑی تیزی سےمنظرعام پرآرہی ہیں،جن میں بہ کثرت ایسی تحریریں بھی سامنےآتی ہیں جوفکری موادپرمشتمل ہونےکےساتھ ساتھ علمی وتحقیقی بھی ہوتی ہیں،ایسی ہی تحریریں تیارکرنےکاطریقہ پیش کیاجائےگا،اس سےقبل ہم علمی وتحقیقی مضمون کےتعارف کوجان لیتے ہیں، تاکہ تعارف کوسمجھ لینےکےبعدطریقہ آسانی سےسیکھ سکیں ـ
علمی وتحقیقی مضمون کاتعارف:
ایسےمضامین جن میں کسی موضوع پرعالمانہ وحکیمانہ خیالات پیش کیے جاتے ہیں۔یہ مضامین وسیع مطالعے اور غوروفکرکانتیجہ ہوتے ہیں۔ان سے قاری کے علوم میں بیش بہااضافہ ہوتاہے۔اس میں بعض مضامین مذہبی ہوتے ہیں ؛ جنہیں قرآن وحدیث اوراسلامی تعلیمات کی روشنی میں پیش کیاجاتاہے۔کچھ مضامین سائنسی موضوعات کااحاطہ کرکے،ان کےمتعلق معلومات فراہم کرتےہیں۔کبھی ان مضامین میں کسی ملک ،سماج یامعاشرہ کےعناصر کوموضوع بنایا جاتاہے۔اورکبھی ان مضامین میں ادبی اسلوب میں ادب کی کسی صنف پراظہارِخیال کیاجاتاہے۔
اہمیت وافادیت:
یادرہے! علمی وتحقیقی مضامین ہی زیادہ مشہور ومعروف اور رائج ہیں؛یہ مختلف اخبار ورسائل کی زینت بنتے رہتے ہیں،اوربہ کثرت لکھے اورپڑھے جاتے ہیں؛چونکہ یہ لمبی تحریروں اورضخیم کتابوں کے خلاصے کے ساتھ ساتھ زندگی کے تجربات ومشاہدات اورموجودہ دورکےمؤثر افہام وتفہیم کےحامل ہوتےہیں۔اسی لیے ایسی تحریروں میں چند خوبیاں لگ جائیں ،توتحریرمیں چارچاند لگ جائیں گےاورزیادہ خوبی والی تحریر نمایاں اورممتازشمارکی جائےگی۔
خوبیاں:
ایک اچھے مضمون میں تین خوبیاں نمایاں ہوتی ہیں: اس کی زبان اوراندازمیں سادگی۔الفاظ اور موضوع کی خوبصورتی ۔ان دونوں خوبیوں کے ساتھ ساتھ لکھنے والےکی
بات صحت کے ساتھ پڑھنے والے تک پہنچنی چاہیے۔
انتخاب موضوع:
اولاحالات کاجائزہ لیں،اپنےاردگرددیکھیں،کمی کوتاہی اورضروت کی چیزوں کومحسوس کریں،اسےاچھی طرح پرکھ لیں کہ کن چیزوں پرتحقیقی کی ضروت ہے؟ کس طریقےکی چیزیں اس وقت پیش کرنااہم ہے؟ ان سب باتوں کوسامنےرکھتےہوئےموضوع کاانتخاب کریں ـ
لکھنےکاآغازکیسےکریں؟
انتخاب موضوع کےبعداس موضوع پرفکری موادتیارکریں اس دونوں اسباق کی روشنی میں جوکہ تخیل اورآپ مضمون کیسےلکھیں؟ نام سےگزرچکےہیں،یعنی ایک ایک چیزکوباریکی سےسوچیں،ہرچیزکاگہرائ سےجائزہ لیں اورکسی بھی چیزکی تہہ تک پہنچنےمیں کسی قسم کی کوئ کسرنہ چھوڑیں،جب کچھ خاکہ ذہن میں تیارہوجائے،کچھ موادذہن نشیں ہوجائےتواس کورف کاپی میں اپنےہی الفاظ میں لکھ لیں،اب حالات کاجائزہ لینےکےبعدجس چیزپرتحقیقی موادکی ضرورت ہےاس سےمتعلق قرآن مجید کی آیتوں، احادیث مبارکہ اورکتب تفسیرکاجائزہ لیں ،اس بارےمیں موجودموادسےوہاں سےفائدہ اٹھائیں اورٹھوس مستندکتابوں کااچھےسےمطالعہ کرلیں،اوراہم باتوں کویامطالعہ کےخلاصےکورف کاپی میں لکھتےجائیں،یاکتاب میں ہی پنسل سےنشان لگادیں،تاکہ وہ نمایاں رہ سکےاورمضمون تیارکرنےمیں آسانی ہو ـ
تقسیم موضوع درعناصر:
اب جوباتیں آپ نےمطالعے،مشاہدےاورفکروسوچ سےحاصل کی ہیں ان کوکئ حصوں میں تقسیم کرتےہوئےہرپہلوکوالگ الگ کرلیں،تاکہ باتیں ذیلی عناوین کےتحت جداجداپیش کی جاسکیں ـ
تمہیدومواداورپیغام:
اب مضمون کوان تین حصوں میں تقسیم کردیں،جس میں سےتمہیداس موضوع کی تعریف یاتعارف ہوگی،اس کےبعدموادمیں پیش کردہ باتیں ترتیب واراس موضوع سےمتعلق اہم وضاحت اورضروری باتیں ہوں گی، پیغام میں تجزیہ ،تبصرہ اورلائحئہ عمل ساتھ ہی اہم پیغام پیش کرناہے،تاکہ تمام باتیں بےغبارہوکرسامنےآجائیں ـ
عیوب ونقائص اوررموزواوقاف:
مضمون کی تیاری کےبعداصول وضوابط کی روشنی میں اسےاچھی طرح پرکھ لیں،خوب اچھی طرح اس کاجائزہ لےلیں،کہیں کوئ بات غلط اورمن گھڑت تونہیں ہے،کوئ بات مشکوک تونہیں ہے،اس کےبعدربط وتسلسل، صحت املا،الفاظ کاجوڑتوڑاورپیراگراف کےجوڑکودیکھ لیں، کہیں کوئ کمی معلوم ہویاتذکیروتأنیث اورقواعداردوکی خلاف ورزی لازم آرہی ہوتووہاں تصحیح وحذف اورترمیم سےکام لیں، اس طرح جب تنقیدی طورپرمضمون کاجائزہ مکمل ہوجائےتواب رموزواوقاف یعنی علامت وقف کودیکھ لیں،جہاں علامتیں درست نہ لگی ہوئ ہوں انہیں درست کرلیں ـ
جب آپ کومکمل طورپراطمینان ہوجائےتواب آپ اسےایک صاف کاغذمیں نقل کرلیں ـ
آپ حکائ وفکری مضامین کےاصول وضوابط اورتیاری کے طریقۂ کارسے متعلق جان چکے ہیں۔بعینہ یہاں پر بھی وہی طریقہ اختیارکرناہے۔اسی طرح رموزواوقاف کی رعایت ،عیوب ونقائص کی جانچ پڑتال کرنےکے بعدمزید اہم چیزوں،چند خصوصیات اورکچھ تحقیقی مواد کااضافہ کرناہے۔جس سے ہمارافکری مضمون علمی وتحقیی بھی بن جائے گا۔
علمی وتحقیقی مضامین کے اوصاف ایک نظر میں:
(۱)پرسکون ماحول(۲)عمدہ اورمضبوط تخیل (۳)مواد کا انتخاب (۴)ترتیب
(۵)فطری انداز(۶)عمدہ اسلوب ِبیان(۷)الفاظ کی صحت(۸)صحتِ املا
(۹)تمہید(۱۰)مواد(۱۱)اختتام(۱۲)حالات سے مطابقت(۱۳)عیوب سے پاکی (۱۴)رہ نما اصول(۱۵)رموزواوقاف کی رعایت۔
(۱۶)قرآن وحدیث کی باتیں(۱۷)متقدمین ومتأخرین کی مستند باتیں (۱۸)بہترین اور مؤثر لائحۂ عمل (۱۹)اہم تجربات ومشاہدات(۲۰)لائقِ عمل پیغام(۲۱)آسان ،عام فہم زبان وانداز کا استعمال(۲۲)کسی کی بات پر تبصرہ (۲۳)اہم اور دل چسپ واقعہ لانا(۲۴)زمانے کے تقاضے کے اعتبار سے بات کو پیش کرنااور لوگوں کی دل چسپی کے لحاظ سے سمجھانا(۲۵)قاری کے سامنے بات کو رکھنے کاانداز اچھوتا،مفید اور مؤثر ہونا چاہیے۔
شروع سے لےکراخیرتک یہ تمام پچیس باتیں ،جامع اورممتازعلمی وتحقیی مضامین کےلیے بہت زیادہ ضروری ہے۔کیونکہ ان کے بغیر مضامین باوزن اورممتازنہیں ہوسکیں گے۔
علمی وتحقیی مضامین تیار کرنے کاآسان طریقہ:
سب سے پہلے موجودہ دور کی مناسبت سے موضوع کاانتخاب کیاجائے۔اب اسی موضوع سے متعلق تحقیقی مواد اورضروری معلومات کےلیے، قرآن وحدیث کی باتوں، اہم تحریروں،مفید اور مستندکتابوں کے ساتھ ساتھ ،تجربات ومشاہدات کوجمع کرنا شروع کردیں۔بہ قدر ضرورت ابتداسے لےکرانتہاتک مواد کے جمع ہوجانے کے بعد،اب عناصر (مختلف کی قسم کی باتوں)کو ترتیب دیں۔اب مکمل جمع شدہ باتوں کو تین حصوں (تمہید،مواد،خلاصہ یااختتام)میں تقسیم کردیں۔گذشتہ سبق میں پیش کردہ طریقے کے مطابق اِس میں بھی فکری مضمون تیارکریں،جس میں تحریری شکل میں موضوع سے متعلق اپنی رائے،سوچ اورنقطئہ نظر کو واضح اندازمیں بیان کرناہے اورمقصد کوصاف صاف کھول کرسامنے لاناہے۔ مزید چنداہم اورخاص باتوں کاخیال رکھناہےجوذیل میں درج ہیں:۔
منتشر باتوں کوترتیب وار یکجاکرکے باہم مربوط کرناہے۔بہترین اسلوب،عمدہ اوراچھوتے اندازمیں اس طرح موادکوپیش کیاجائے کہ قاری کوپڑھتے وقت سلاست، روانی، بہترین نظم ونسق ، عمدہ ربط وضبط محسوس ہواورمزید پڑھنے کاشوق پروان چڑھے۔
اب تحریر تیارہونےکےبعد،معلومات کی تحقیی جانچ پڑتال کرلیں۔ تعبیرات، اسلوبِ بیان، عیوب ونقائص ،اصول وضوابط کوپرکھ لیں۔پھرنظرثانی ،نظرثالث کرلیں۔
عملی مشق:
کوئ ایک موضوع مںتخب کرلیں،اب اس کےلیےرف کاپی میں موادتلاش کرکےجمع کرتے جائیں،سب سےپہلےقرآن مجیدکی آیتوں،تفسیرکی کتابوں اوراحادیث مبارکہ کاجائزہ لیں،اس کےبعداکابرکی مستندکتابوں، ان کےتجربات ومشاہدات اوراہم کتابوں سےفائدہ اٹھائیں، ان سےموادتلاش کریں، جہاں کہیں بھی آپ کوموضوع سےملتی جلتی باتیں ملےانہیں رف کاپی میں جمع کرتے جائیں،اب موجودہ دورکےماہرین کی اس بارےمیں کیارائےہی؟ اس زمانےکےلوگ اسےکس نظرسےدیکھتےہیں؟ کس طرح اس بارےمیں سوچتے ہیں؟ ان سب چیزوں کااچھی طرح جائزہ لےلیں اورانہیں تحریری شکل میں عمدہ اندازمیں پیش کریں ـ
جب آپ کی تلاش وجستجوختم ہوجائےاورآپ کوایسامعلوم ہےکہ جس چیزپرآپ لکھناچاہتےہیں اس سےمتعلق ضروری مواداکٹھےہوچکےہیں تواب آپ رف کاپی میں فطری ترتیب یعنی ہرچیزکےوقوع کےاعتبارسےتمام باتوں پرنمبرلگائیے،اب آپ ان باتوں کوالگ الگ عناصرکےتحت تین حصوں (تمہید،مواد،خلاصہ یاپیغام)میں تقسیم کرکےاس طرح پیش کریں کہ مکمل اصول وضوابط کی رعایت ہوسکےاورتمام قسم کےعیوب ونقائص سےپاک معلوم ہو ـ
اب اپنی تحریرکےتمام اونچ نیچ کوپرکھ کر،ہرطرح کی غلطیوں پرتنقیدی نظردویاتین مرتبہ ڈال لینےکےبعدجب اطمینان ہوجائےتواب کچھ وقت کےلیےاسےیوں ہی چھوڑدیں اورکسی اورکام میں مشغول ہوجائیں،پھرمشغولیت بدلنےاورکچھ وقت گزرجانےکےبعدپھردوبارہ اپنےمضمون کوپڑھیں،اب بھی کوئ خامی معلوم ہوتواسےدورکرلیں اورکسی ماہرمضمون نگاری کی خدمت میں اپنی اس تحریرکوپیش کریں، پھران کی ہدایات پرعمل کریں، اس طریقےسےکئ مرتبہ تحریرتیارکرنےکےبعدآپ علمی وتحقیقی مضمون آسانی سےتیارکرناسیکھ جائیں گےـ ان شاءاللہ ـ
Post a Comment