آپ مضمون کیسےلکھیں؟
آپ مضمون کیسےلکھیں؟
ازقلم: مفتی صدیق احمدبن مفتی شفیق الرحمن قاسمی
آپ حضرات بخوبی واقف ہیں کہ ہرزبان میں اصل اس کےحروف تہجی ہواکرتےہیں،جن سےمل کرلفظ اور لفظوں سے مل کر جملہ بنتاہےاور یہی چندجملے جب ملتےہیں توپیراگراف تیارہوتاہے؛
چندپیراگراف مل کرایک خوبصورت مضمون وجودمیں آتاہے، جس کواصناف ادب میں نثرکی ایک قسم انشاپردازی یامضمون نگاری کےنام سےجاناجاتاہےـ
مضمون نگاری یا انشاپردازی کی تعریف:
انشاپردازی یامضمون نگاری ادب کی ایک بہت ہی اہم صنف ہے؛ جس میں اپنےخیالات وجذبات اورتجربات ومشاہدات کوہم تحریری شکل میں پیش کرتےہیں،یعنی جوکچھ ہم دیکھتے،سنتے،سمجھتےہیں اورجس کاہمیں تجربہ ہوتاہےانہیں مضمون کاحصہ بناکرتحریری شکل میں ڈھالتےہیں ـ
آپ مضمون کیسےلکھیں؟
یہ ایک ایساسوال ہے،جس کااطمینان بخش جواب حاصل کرنےکی تمناہرکسی کوہے،ہرشخص اس سوال کےجواب کی تلاش میں حیراں وسرگرداں ہے،لیکن کہیں توجواب ہی نہیں مل پاتا اورکہیں جواب ملتاتوہے،پراس میں مشقت طلب اوردوردرازراستےسے منزل کا سراغ بتایا جاتاہے،جس کوسن کرہی مبتدی طلبہ ہمت ہارجاتےہیں۔
چونکہ اس زمانےمیں ہرکوئی مفصل طریقے اور مطول راستےسےبچتےہوئےمختصرطریقےاور شارٹ کٹ راستےسےکم وقت میں مقصودکوحاصل کرنےکی کوشش کرتاہے،اسی کے پیش نظر موجودہ دورکےلوگوں کی ذہانت کوسامنےرکھتےہوئےمضمون نگاری کاایک آسان سا،عام فہم اورمختصرطریقہ پیش کیاجارہاہے،جس کی روشنی میں دوردرازکےسفرکوبتدریج قلیل مدت میں شوق ورغبت اورمحنت کےراستےسےچل کرپوراکیاجاسکتاہےـ
لکھنے کا آغاز کیسے کریں؟
کسی بھی مضمون کولکھنےکےلیےسب سےپہلےموضوع کاانتخاب کیاجاتاہے،خواہ یہ انتخاب رسمی ہویاحقیقی، اس سلسلےمیں یہ بات مدنظررہےکہ جوخیالات دل میں آرہے ہیں،حساس طبیعت جن باتوں کومحسوس کررہی ہے،اسی پرمضمون لکھیں یاجس موضوع پرلکھناہو،پہلےحساس طبیعت کواس کی طرف مائل کریں،خوب سوچیں،فکری ڈھانچہ تیارکریں؛ اس کےبعدہی تحریری میدان میں قدم رکھیں،ورنہ زیادہ دیرنہ قدم جماپائیں گےاورنہ ہی خاطرخواہ فائدہ ہوسکےگاـ
انتخاب موضوع کےبعدآپ ایسافکری موادتیارکریں جوموجودہ نسل اورقارئین کی عقل وذہانت سےلگتاہواورسمجھ سے زیادہ میل کھاتا ہو،بالخصوص عام اندازسےہٹ کرامتیازی وصف اور نئی ترتیب کےساتھ، اہم پہلوؤں کواجاگرکرتےہوئےفکری موادکاذہن میں خاکہ بناکرفطری ترتیب پرپیش کریں ـ
فطری ترتیب کسےکہتےہیں؟
فطری ترتیب کامطلب یہ ہےکہ: جوچیزجس طرح واقع ہوئی ہو،جیسےپیش آئی ہو ،بعینہ ویسےہی بیان کرناـ
مثال کےطورپرانسان کےمتعلق کچھ لکھناہوتواس کی ترتیب یہ رہےگی کہ: پیدائش،عہد طفولیت،جوانی،ادھیڑعمر،بڑھاپا، موت، یہی فطری ترتیب کہلاتی ہےـ
فکری موادتیارکرنےکاطریقہ:
فکری موادتیارکرنےکاطریقہ یہ ہےکہ: جس موضوع پرلکھناہے،اس کےمتعلق ذہن کودیگرتمام الجھن اورفکروسوچ سےخالی کرکےسوچیں،غوروفکرکریں،اس کےلیےفجرسےپہلےیافورابعدکاوقت،اسی طرح مغرب کےبعداورعشاءکےبعدکاوقت زیادہ مناسب معلوم ہوتاہے،چونکہ ان چاروں وقتوں میں عام طورپرذہن خالی ہوتاہے،لہٰذا جب بھی ذہن خالی ہو سوچ وبچاراورغوروفکرمیں لگ جائیں ـ
سب سےزیادہ آسانی سےاطمینان بخش تحریراس وقت تیارہوسکتی ہے،جب کہ آپ تنہائی میں ہوں،آپ کوسکون میسرہو، لکھنےکاموڈبناہواہو،طبیعت ٹھیک ہو،دماغ پرکسی غم یاخوشی کازیادہ غلبہ نہ ہو؛ورنہ اگرالجھنوں کولےکرلکھاجائےتوپھرتحریرجاندارنہیں ہوپاتی ہےـ
غوروفکرکےبعدسابقہ مطالعےاورمشاہدےکی روشنی میں جوباتیں سامنےآئیں،جوبھی تجربات پیش آئیں،ان تمام میں سےضروری چیزوں اوراہم باتوں کو رف کاپی میں لکھ لیں،مزیداس موضوع سےمتعلق کتابوں،اہم تحریروں کوپڑھ کر،نئی تحقیقات کوسامنےرکھتےہوئےسادےاندازمیں،عام فہم زبان میں باتیں پیش کرنےکی کوشش کریں،جامع فکری موادتیارکریں،تاکہ موضوع میں کسی قسم کی تشنگی باقی نہ رہ جائےاورمضمون میں تمام اہم چیزوں کااحاطہ ہوسکےـ
موجودہ لوگوں کی ذہانت کےاعتبارسےکسی بھی چیزکوپرکھ کر،جانچ پڑتال کرکےپیش کریں،الگ الگ زوایےسےسوچیں؛ مثلا: ایک پھول ہے،یہ محبوبہ کےتحفےکاسامان بھی بن سکتاہے،ساتھ ہی دنیاکی بےثباتی کارازبھی کھول سکتاہے،کہ جس طرح یہ خوبصورت پھول کچھ ہی لمحےمیں مرجھاکر،چنددنوں میں سڑ،گل جائےگا،اسی طرح یہ رنگین دنیابھی اپنی چمک دمک،رنگینی و رعنائی کےساتھ بہت جلدفناہوجائےگی،کیونکہ یہ عارضی ٹھکانہ ہے،اس لیےآخرت کےلیےتیاری کریں ـ
اوپرجس طرح پھول کولےکردوطریقےکی سوچ کوسامنےلایاگیا،اسی طرح کسی بھی ایک چیزکومثال بناکرالگ الگ طریقےسےسوچ کرنئی نئی چیزیں سامنےلاسکتےہیں،خاص طورپرایسی باتوں کوسامنےلانےکی کوشش کریں جوعقل سےلگتی ہواورسمجھ بوجھ سےزیادہ قریب ہوـ
جب رف کافی میں مضمون کامکمل موادتیارہوجائے،موادمیں کوئی کمی باقی نہ رہے،کوئی اہم بات چھٹی ہوئی نہ ہو،آپ کومکمل اطمینان ہوجائےتواب الفاظ کی صحت اوراملاکی درستگی پرغورکرلیں،یہ بھی دیکھ لیں کہ کوئی بات موضوع سےباہرکی تونہیں ہے،اگرایسامعلوم ہوکہ کوئی بات خارج از موضوع آگئی ہےتواسے نکال دیں یاموضوع کےدائرےمیں لےآئیں،اسلوب بیان، یعنی بات کے پیش کرنےکےاندازپراچھی طرح غورکرلیں،مہذب اورشائستہ زبان استعمال کریں،باتیں مستنداورجامع لانےکی کوشش کریں ـ
برمحل اشعارکومناسب جگہ پیش کرکےمضمون کوجانداربنائیں،ادبی تعبیرات، عمدہ تشبیہات،بہترین محاورے،مناسب کہاوتوں اورنکتےکی باتوں کامضمون میں جابجااستعمال کریں،تاکہ مضمون کاحسن بڑھ جائےـ
موضوع کی باتوں کوچندعناصرمیں تقسیم کردیں؛ مثلا: قلم کےموضوع پرآپ کوکچھ لکھناہےتواس کےعناصرکچھ اس طرح ہوں گےـ
عناصر: تمہید،(قلم کی ضرورت،وجودسےقبل کی صورت حال)قلم کاوجود،بدلتی صورت حال،استعمال،فائدے،نقصانات،قلم سےپیغام ـ
تقسیم مضمون درعناصر:
اس طرح ایک مضمون کئی عناصرمیں،یعنی الگ الگ باتوں کوذیلی عناوین کےتحت فطری ترتیب پرتقسیم کرکےبیان کرتےہیں؛ یادرہے! ہرعنصر،یعنی ہربات وضاحت اورتفصیل میں یکساں ہوں،برابرسرابرلکیرمیں ہرعنصرکوپیش کیاجائے،یعنی اگرایک عنصرکوپانچ لکیرمیں پیش کیاگیاہےتودوسرے،تیسرے،چوتھے، پانچویں، تمام عناصرکواتنی اتنی لکیرمیں ہی پیش کریں،کچھ کمی زیادتی چل سکتی ہے،لیکن زیادہ طوالت مناسب نہیں ہےـ
اب موادکوترتیب وارپیش کرنےکےلیےرف کاپی میں ہرایک پرنمبرلگادیں،ایک عنصرکودوسرےعنصرسےجوڑدیں،باہم اس طرح ربط پیداکریں کہ تسلسل بھی برقراررہےاورآپ موضوع کےدائرےسےبھی نہ نکلیں،اسی رف کاپی کے موادکوسامنےرکھتےہوئےتمہیدموضوع کی حجم (سائز)کےاعتبارسےایک چوتھائی یعنی چندلکیروں میں لکھیں،جب کہ مضمون چاریاپانچ صفحات پرمشتمل ہوـ
تمہیدکیساہو؟
یادرہے! تمہیددراصل موضوع کی ایک جامع تعریف ہوتی ہے،جواس کی ضرورت کوبیان کرکےماقبل کی صورت حال سےآگاہ کرنےکےساتھ ساتھ اس موضوع کواختیارکرنےکی وجوہات پرمنحصرہوتی ہے؛ لہٰذاان تمام امورکاخیال رکھتےہوئےاس طرح کی تمہیدتیارکریں کہ جامع بھی ہواورمؤثربھی، ایسی جاذب نظراوردل کش ہوکہ قاری کےدل پراپناعکس چھوڑجائےـ
موادکیساہو؟
اب فطری ترتیب پرموادکےاجزاکویکےبعددیگرےمرتب طریقےسےعمدہ اسلوب میں پیش کریں،موادکےعناصرکےدرمیان باہم ایساربط اورجوڑہوکہ تسلسل برقراررہ سکےاورایسامحسوس ہوکہ مکمل مضمون ایک ہی بات کی الگ الگ کڑی ہے،جہاں الفاظ یاپیراگراف بےجوڑمعلوم ہو،اسےترمیم کرکےمربوط کردیاجائے؛جوڑپیداکرنےکےلیےوہ،واضح رہے،یادرہے،یہ بات سامنےرکھی جائے،جو،جوکہ،جیساکہ،جیسے،اور،پھر، یا،اس کےبعد،وغیرہ جیسےالفاظ استعمال کرسکتےہیں ـ
پیغام کیساہوناچاہیے؟
جوڑپیداہوجانے کےبعداخیرمیں پیغام تیارکریں جوپورےمضمون کےخلاصے،اہم پیغام اورمضمون کےبنیادی مقاصدپرمشتمل ہوـ
مضمون کی جانچ پڑتال:
اب اس بات کواچھی طرح جانچ لیں کہ مضمون کاخلاصہ درست ہےیانہیں؟ مضمون سےصحیح اورمثبت پیغام جارہاہےیانہیں؟ جس مقصدکےلیےہم اس مضمون کوتیارکررہے ہیں اس میں ہمیں کامیابی ملی یانہیں؟
عیوب ونواقص اوراصول وضوابط:
جب آپ نےمضمون کی تمہید،مواداورپیغام کوعمدہ اندازمیں تیارکرلیاتواب سب سےپہلےتوآپ یہ دیکھیں کہ پیش کردہ موادمیں کوئی کمی تونہیں ہے،اگرکمی معلوم ہو،کوئی عبارت پیچیدہ لگے،کوئی لفظ مشکل آجائے یاکسی چیزکےسمجھنےمیں دشواری ہورہی ہوتواسےآسان اندازمیں عام فہم طریقےسےسمجھانےکی کوشش کریں،الفاظ کی صحت، تعبیرات کےصحیح استعمال اوراملاکی غلطیوں سے مضمون کو مکمل پاک کرلیں،ایک بات کوایک ہی اندازمیں دومرتبہ نہ لکھیں،اسم ظاہرکی جگہ اسم ضمیرکااستعمال کریں،جب کہ ایک مرتبہ اسم ظاہرآچکاہو،قواعد(گرامر)میں غلطی نہ کریں،اورنہ ہی تذکیروتأنیث میں غلطی کریں؛مضمون کی عنوان سےمطابقت کوپرکھ لیں،اگرمناسب نہ لگےتوعنوان میں تبدیلی کرلیں،اب مضمون کےعیوب ونقائص پرنظرکرتےہوئےتحریرکواصول وضوابط کےدائرےمیں لانےکی کوشش کریں ـ
رموزواوقاف کااستعمال:
اب اخیرمیں رموزاوقاف کی رعایت کودیکھ لیں کہ سکتہ،وقفہ،ختمہ، رابطہ،سوالیہ،ندائیہ،خط،واوین،قوسین، ان سب علامتوں کوجابجاتحریرمیں استعمال کیاگیاہےیانہیں؟اگراس میں کسی قسم کی کمی اورنقص کاپتہ چلے ہوتواسےدورکرلیں ـ
نظرثانی کیسےکریں؟
اب اس تیارشدہ مضمون کوکچھ وقت کی لیےیوں ہی چھوڑدیں،کچھ دیرکےبعدیاایک دن کےبعددوبارہ اسےدو،تین مرتبہ پڑھ کردیکھیں کہ کہیں پڑھنےمیں تکلف کاسامناتونہیں کرناپڑرہاہے،اگرتکلف کی دشواری سامنےآئےتواس میں مناسب ترمیم کرلی جائے،تاکہ سلاست اورروانی برقراررہ سکے،اس کےبعداگرمزیدمسندموادملےیاکوئی اہم بات ذہن میں آجائےتواسےبھی اس میں شامل کرلیں ـ
جب آپ کو اپنےتیارکردہ مضمون پرمکمل اطمینان ہوجائےتواب آپ کسی ماہرقلم کارکی خدمت میں اپنی تحریرپیش کریں اوران کی ہدایات پرعمل کرتےہوئےقلمی میدان میں آگےبڑھتےرہیں، ان شاءاللہ بہت جلدمقصودکوپالیں گےـ
عملی مشق:
اوپرپیش کردہ تفصیلی سبق کی روشنی میں آپ کسی ایک موضوع کولےکرفکری موادتیارکریں اوررف کاپی میں لکھ کر،اسےتمہید،مواداورپیغام ان تین حصوں میں تقسیم کرکےایک دم منظم اورمرتب تحریرپیش کرنےکی کوشش کریں،آسان عام زبان کااستعمال کریں اوراصول وضوابط کی مکمل رعایت کےساتھ لکھیں،رموزاوقاف بھی لگادیں ـ
تحریرتیارہوجانےکےبعدکچھ وقت کےلیےکسی دوسرےکام میں مشغول ہوجائیں،اب پھردوبارہ جب طبیعت میں بشاشت ہو،ذہن خالی ہوتواسی تحریرکودوبارہ لےکربیٹھیں اورتنقیدی نظرڈالتےہوئےجہاں تبدیلی مناسب معلوم ہوترمیم وحذف کرتےجائیں،اس طرح جب تحریرمکمل نکھرکرتیارہوجائےتواب نظرثانی کرکےپوری تحریراچھےسےکاغذپرصاف صاف نقل کرلیں اورکسی ماہرقلم کارکی خدمت میں اپنی تحریرپیش کریں؛پھران کی ہدایات پرعمل کریں،ان شاءاللہ بہت جلدآپ قلم کاری کےمیدان کےشہہ سواربن جائیں گےـ
Post a Comment