اصول وضوابط،عیوب ونقائص
اصول وضوابط،عیوب ونقائص
ہرچیزکےکچھ نہ کچھ اصول وضوابط ہوتے ہیں، جن کےدائرےمیں رہ کراس کام کو مکمل کرناآسان بھی ہوتاہےاورمفید بھی؛ اسی طرح مضمون نگاری کےبھی کچھ اصول وضوابط ہیں، جن کےدائرےمیں رہ کرہی عمدہ مضمون تیارکیاجاسکتاہے،ورنہ مضمون میں خامیاں رہ جاتی ہیں ـ
نیزیہ بھی حقیقت ہےکہ اصول وضوابط اورعیوب ونقائص کی روشنی میں قلیل مدت میں ہی مقصودتک پہنچاجاسکتاہےـ
آئیے! اصول وضوابط پرنظرکرتے ہیں:
(۱)مضمون لکھنےسے قبل اس موضوع کے متعلق ایک خاکہ ذہن میں بنالیاجائےاوراس کے متعلق تمام پہلوؤں پر غورکرلیاجائے۔
(۲)موضوع سے متعلق مختلف ذریعوں سے جو مواد اکٹھاکیاگیاہواس پر خوب غور کرلیاجائے اورغیر متعلق مواد کو الگ کردیاجائے،تاکہ صحیح مواد کا انتخاب بہتر طریقے سے ہوجائے۔
(۳)مضمون کے پہلے حصے یعنی تمہید میں کون کون سے نکات اٹھائے جائیں گے؟ان پر غورکرلیاجائے۔
(۴)درمیانی حصے میں مواد کی پیش کشی میں ترتیب پر خاص توجہ دی جائے،تاکہ مضمون بے ربط معلوم نہ ہو۔
(۵)موضوع کے متعلق اپنے خیالات کے اظہار کےلیے آسان پُر اثر اور سادہ زبان کا استعمال کیاجائے۔
(۶)الفاظ کی تکرار اور غیر ضروری باتوں سے احتراز کیاجائے،موضوع کے کسی بھی اہم جزء کو نہ چھوڑیں۔
(۷)تمام مواد ایک ہی پیراگراف میں نہ لکھےجائیں،بلکہ انہیں کئی پیراگراف میں تقسیم کردیاجائے۔
(۸)مضمون تیار ہوجائےتواسے ایک سے زیادہ مرتبہ تنقیدی نظروں سے پڑھ لیاجائے۔
(۹)جہاں ضرورت ہوتصحیح ،ترمیم واضافہ کرلیناچاہیےاور اشاعت سے قبل اس پر نظرِثانی ، نظرِثالث بھی کرلیناچاہیے۔
(۱۰)تمام عناصر کو فطری اعتبار سے مرتب کریں،اچھی تعبیرات ،عمدہ اسلوب،مناسب تشبیہات لاکر مضمون کوجاندار بنانے کی کوشش کریں،تقدیم وتأخیراور ربط کا کا خیال رکھتے ہوئے نقصانات کے ساتھ فوائد اور اسباب کے ساتھ علاج اور لائحۂ عمل بھی پیش کریں،تاکہ جامع مضمون تیار ہوسکے۔
(۱۱)موضوع کی حقیقت،اصل مقصد،دائرہ کارکواچھی طرح سمجھنےکی کوشش کریں ـ
(۱۲)حافظےکوآزادکرکےطبعی مناظرتازہ کرنےکےبعدیہ دیکھناہوگاکہ جس موضوع پرلکھناہےاس پرمستنداورجامع موادکاذخیرہ کہاں موجودہے؟
(۱۳)سوچ وبچاراورمطالعےکےدوران ذہن میں آنےوالی باتوں کوعقلی ومنطقی ترتیب دیتے جائیں ـ
(۱۴)نئ سطرپرنئے عنصرکولکھیں تواس کی ابتدامیں ایسالفظ لائیں جس سےربط وتسلسل کااظہارہوـ
جیسے: جیساکہ، مثلا،اسی طرح،یہ بات بھی یادرہے وغیرہ وغیرہ ـ
عیوب ونقائص:
(۱)ایک ہی بات کو ایک ہی اسلوب میں بار بار نہ لکھیں۔
(۲)لکھتے وقت پُرسکون ماحول میں رہ کر سوچیں اور لکھیں۔
(۳)املا کی غلطی نہ کریں؛بلکہ جہاں بھی شک ہو لغت دیکھ لیں۔
(۴)اسلوبِ تحریر یعنی لکھنے کاانداز عام ،سادہ، مہذّب اور شائستہ ہو۔
(۵)مقفی،مسجع اور پُرشکوہ الفاظ لانے سے احتیاط برتیں، مشکل لغات کا استعمال نہ کریں۔
(۶)الفاظ ومعانی کی تکرار سے بچتے ہوئے اسمِ ظاہر کی جگہ اسمِ ضمیر کا استعمال کریں۔
(۷)اسمائے اشارہ،تذکیر وتأنیث کے استعمال میں غلطی نہ کریں۔
(۸)مغلق اور پیچیدہ عبارت نہ لائیں اور نہ ہی غیر ضروری الفاظ اور تعبیرات سے دور دراز طریقے سے موضوع کے مقصد تک پہنچنے کی کوشش کریں۔
(۹)عام ،محرّف اور بازاری الفاظ کا استعمال نہ کریں۔
(۱۰)قواعداور اصول وضوابط کا خیال رکھتے ہوئے لکھیں۔
(۱۱)علامتِ وقف،کومہ ،وقفہ ،سکتہ،واوین،وقفِ کامل وغیرہ کااستعمال کرکے لکھیں۔
(۱۲)اشعار،امثال وحکم اورتجربات ومشاہدات کے ذریعے مضمون کو جاندار اور خوبصورت بنانے کی کوشش کریں۔
(۱۳)قواعد(نحووصرف)اوراملاکےاصول سےغفلت یاتساہل اورمذکرومؤنث،واحد،جمع کی غلطیاں یاکسی مشہورلفظ کواس کی صحیح شکل کےمطابق نہ لکھنایہ سب عیوب ونقائص میں سےہیں ـ
(۱۴)موضوع کےدائرےسےنکل جانایااس کےبعض اہم اجزاپرکچھ نہ لکھناـ
(۱۵)کسی لفظ کوباربارلانایاکسی بات کودہراکرذکرکرنابری عادت ہےـ
(۱۶)بہت زیادہ مختصرکہ بات مبہم اورادھوری رہ جائےیابہت زیادہ طویل کہ بیان ہوجائے،ان دونوں سےاجتناب کرناضروری ہےـ
(۱۷)عامیانہ اوربازاری الفاظ واندازکےاستعمال سےبچنابہت ضروری ہےـ
(۱۸)کسی محاورےیاضرب المثل کےغلط استعمال سےبچیں؛ ورنہ مضمون کاحسن جاتارہےگاـ
عملی مشق:
گذشتہ سبق میں آپ نےجوتحریری سفرجملہ سازی،پیرانویسی کےبعدمضمون نگاری تک کا مکمل کیاہے اسی کی روشنی میں جامع مضمون تیارکرناسیکھ لیا،ساتھ ہی جامع مضمون کی خوبیوں،خامیوں کوبھی پرکھ لیاـ
اب اپنی تحریرکوپیش کردہ اصول وضوابط اورعیوب ونقائص کی روشنی میں اچھی طرح پرکھ لیں،جانچ لیں،اگرکسی قسم کی کوئ کمی کوتاہی نظرآئےتواسےدورکرنےکی کوشش کریں،اِک اِک چیزکوباریکی سےدیکھیں اوراچھی طرح جائزہ لےکرعیوب ونقائص سےپاک ،اصول وضوابط کی روشنی میں ایک تحریرتیارکرنےکی کوشش کریں ـ
کسی ماہر استاذکواپنی تحریردکھائیں،ان کی ہدایات پرعمل کریں،مشق کرتے رہیں،ان شاءاللہ بہت جلد بہترین تحریرتیارکرناسیکھ جائیں گےـ
Post a Comment