مثالی ‏مدرس ‏؛ ‏تعارف ‏وتبصرہ: ‏شکیل ‏رشید - Siddiqahmad.com

مثالی ‏مدرس ‏؛ ‏تعارف ‏وتبصرہ: ‏شکیل ‏رشید

طلبۂ مدارس مثالی مدرس کیسے بنیں؟
تعارف و تبصرہ /شکیل رشید
ـ   کہا جاتا ہے کہ آج کے مقابلے گزرے ہوئے کل کے اساتذہ، مدرس کہیں اچھے تھے۔ ’ اچھے تھے‘ سے مراد ،وہ بچوں کو یوں پڑھاتے تھے کہ ان کی کہی ہوئی باتیں دل و دماغ پر نقش ہوتی  چلی جاتی تھیں ۔ مجھے اپنے اساتذہ کرام آج بھی یاد ہیں، انہیں یاد کر تے ہوئے عقیدت سے سر خم ہو جاتا ہے ۔ مجھ جیسے نہ جانے کتنے لوگ ہوں گے جو اپنے اُن اساتذہ کرام کو ، جن کے پڑھانے اور تعلیم دینے کے انداز سے وہ متاثر ہوئے ہوں گے ، بھولے نہیں ہوں گے۔ یہ کیسے اساتذہ تھے؟ یہ مثالی کیسے بنے؟ ان سوالوں کے جواب عالمِ دین اور استاد ، صدیق احمد بن مفتی شفیق الرحمٰن قاسمی( جوگواڑ، نوساری، گجرات) نے  اپنی  کتاب  ’’ طلبۂ مدارس مثالی استاد کیسے بنیں ؟‘‘میں دینے کی کوشش کی ہے اور وہ اپنی کوشش میں کامیاب رہے ہیں۔ حالانکہ یہ کتاب طلبۂ مدارس کے لیے ہے کہ ان ہی کو ذہن میں رکھ کر لکھی گئی ہے ،مگر مثالی مدرس بننے کے لیے اس میں جو رہنمائی کی گئی ہے ،اس کا فائدہ وہ بھی اٹھا سکتے ہیں جو مدارس کی دینی تعلیم کی بجائے جدید تعلیم حاصل کیئے ہوئے ہیں اور مثالی مدرس بننے کی خواہش رکھتے ہیں۔
    صدیق احمد اپنی اس کتاب کے بارے میں ’’ کچھ کتاب کے متعلق‘‘ عنوان سے بتاتے ہیں :’’ اس کتاب کو فطری انداز میں اس طرح مرتب کیا گیا ہے کہ جس میں انسانی زندگی کے ابتدائی منازل سے لے کر انتہائی مراحل تک، اور ایک چھوٹے سے بچے کی تعلیمی زندگی کے آغاز سے لے کر اختتام تک کے سفر کو چند معاون اصولوں، اہم مشوروں، اور موثر جدید لائحہ عمل کو تجربات و مشاہدات کی روشنی میں آراستہ کیا گیا ہے ، جس کی بنیاد پر ایک طالب علم ان شاء اللہ کامیاب مدرس بن کر نمایاں کارنامہ انجام دے سکتا ہے ۔‘‘ وہ مزید لکھتے ہیں کہ اس میں’’ فضلاء کرام کے لیے بھی ایسی قیمتی اور اہم باتیں رکھی گئی ہیں ، جن پر عمل پیرا ہونے والے فضلاءکرام ایک طرف مثالی مدرس بن کر اپنے سایے تلے بہت سے طلبۂ کرام کو کامیابی کی منزل پر ہاتھ پکڑ کر چڑھا سکتے ہیں ، تو دوسری طرف امت کی بھی صحیح طور پر رہنمائی کر کے ان کو دونوں جہانوں کی کامیابی دلا سکتے ہیں۔‘‘
    مذکورہ مقاصد کو سامنے رکھتے ہوئے صدیق احمد نے کتاب کو تین ابواب میں اس طرح سے تقسیم کیا ہے کہ پہلے باب میں اس سوال کاجواب بھی مل جاتا ہے اور اس  کی وضاحت بھی ہو جاتی ہے کہ طلبۂ مدارس مثالی مدرس کیسے بنیں؟ دوسرے باب میں فضائل علم و علما میں وارد آیات قرآنیہ و احادیث نبویہ مع تراجم و تفاسیر دی گئی ہیں ،اور تیسرے باب میں حصولِ علم میں علمائےکرام کی قربانیوں کا ذکر واقعات کی شکل میں کیا گیا ہے۔ یعنی باب اول بنیادی سوال کے تعلق سے ہے اور بعد کے دونوں ابواب بنیادی سوال کے سلسلے میں اسلام کی تعلیمات اور مثالی مدرس بننے کے لیے علمائے کرام کی عملی جدوجہد پر مبنی ہیں۔ باب اول 90 عنوانات پر مشتمل ہے۔ابتدا ’ خالقِ کائنات کا تعارف‘ سے ہے ،اور باب کا خاتمہ ’ اختتام اور کلماتِ دعائیہ‘کے عنوان پر ہے۔ بات مختصر اور آسان انداز میں کی گئی ہے ،مثلاً ’ ہم نفسیاتی اعتبار سے تیاری کیسے کریں؟ ‘ اس عنوان سے اکیس سطروں میں پوری بات کہہ دی گئی ہے ، ملاحظہ کریں چند سطریں: ’’ اگر آپ کا ذہن کمزور ہے ، تب بھی آپ محنت کیجیے ، کیونکہ آپ کی محنت کبھی رائیگاں نہیںجائے گی اور ذہانت تو فقط ایک معاون ہے ،آپ کی جہدِ مسلسل آپ کو کامیابی سے کبھی روک نہیں سکتی۔‘‘ بعد کے دونوں ابواب مختصر ہیں مگر ہیں اہم۔ قاضی شریعت حضرت مولانا قاسم صاحب مظفرپوری ؒ نے اس کتاب کو پسند فرمایا تھا ۔ ’ ایک قلبی تاثر ‘ کے عنوان سے حضرت نے کتاب کے بارے میں لکھا ہے:’’ عزیز مؤ قر مفتی صدیق احمد صاحب حفظۂ اللہ ، جو حضرت مولانا مفتی شفیق الرحمٰن صاحب کے صاحبزادے ہیں ، نے ’ طلبۂ مدارس مثالی مدرس کیسے بنیں؟‘ اس موضوع پر کتاب و سنت ، علماء سلف اور اکابر امت کے ارشادات کا حسین گلدستہ جمع فرمایا ہے جسے  میںنے بغرض استفادہ پڑھا ، بلاشبہ یہ مجموعہ درس و تدریس سے وابستہ احباب کے لیے زریںنصائح کا عملی ہدیہ ہے۔‘‘
   طلبۂ مدارس کے لیے یہ ایک اہم کتاب ہے ،انہیں اس کا مطالعہ لازمی طور پر کرنا چاہئے۔ کتاب کے ناشر مکتبہ رحمانیہ ، بھگوتی پور ، بھروارہ ،دربھنگہ (بہار) ہیں۔ اسے مفتی شفیق الرحمٰن قاسمی ، دارالعلوم جامعہ زکریا ،جوگواڑ، نوساری،گجرات (موبائل:9016768203) سے حاصل کیا جا سکتا ہے۔


کوئی تبصرے نہیں