آپ فکری مضمون تیارکیسےکریں؟
آپ فکری مضمون تیارکیسے کریں؟
ایک نئے قلم کار کو سب سے زیادہ دشواری اس وقت پیش آتی ہےجب وہ کسی بھی موضوع پر لکھناشروع کرتاہے؛وہ کئی گھنٹوں تک،بلکہ مسلسل کئی دنوں تک یہی سوچتارہتاہے کہ میں مضمون کی شروعات کیسے کروں؟اس نے ابتدائیہ کےمتعلق سنا بھی ہوتاہے اور پڑھا بھی ،لیکن وہ فیصلہ نہیں کر پاتا ہے، ابتدا کس طریقے سے کی جائے؟کون سی باتیں شروع میں لائ جائے؟
بہت سے طالب علم یہیں پر ہمت ہار جاتے ہیں اور وہ احساسِ کمتری میں مبتلا ہوجاتے ہیں کہ یہ میراکام نہیں ہے،یہ تو مجھ سے نہیں ہوگا؛اور کچھ طالب علم بڑی مشقت کے بعد ٹوٹاپھوٹالکھنے میں کامیاب ہوجاتے ہیں، اب وہ اپنی تحریر کسی منجھے ہوئے قلم کار کی خدمت میں پیش کرتے ہیں اور اس کی طرف سےبجائے حوصلہ افزائی کے تنقید اور طعن وتشنیع ہوتی ہے تو حوصلہ پست اور ہمت سرد ہوجاتی ہے،اور اگر حوصلہ افزائی ہوتی ہے تو مزیدحوصلہ ملتاہے اور لکھنے کا شوق بیدار ہوتاہے،تحریرکو ایک نئی زندگی ملتی ہےاور یوں ہی حوصلہ کےپروان چڑھنے کے ساتھ ساتھ تحریر میں مزید نِکھار آتا رہتاہے ۔
اِن ہی تمام وجوہات کے پیشِ نظرکچھ اہم چیزیں پیش کردی گئی ہیں؛جن کی روشنی میں مضمون نگاری کے سفر کو آخری منزل تک پہنچانا نہایت ہی آسان ہوجائے گا اور قلم کاری کی دنیا میں قدم جمائے رکھنے کےلیے نہایت ہی مفید اور مؤثر ثابت ہوگا۔
ابتدائیہ:کوشش یہ کیجیے کہ مقالے یامضمون کی ابتدا ہی مضمون کے عنوان اور قوسین میں اس کے متبادِل سے ہو،اگر ایسا ممکن نہ ہوتو ابتدائی چند سطور میں ضرور ایساکردیاجائے۔
مضمون کا ابتدائیہ اس کے عنوان یاموضوع کا ایک مختصر ساتعارف ہونا چاہیے،اور یہ احسن ہوگاکہ اس ابتدائیے میں اس موضوع کی مروّجہ تعریف (خواہ طبی ہو، تاریخی ہو،ریاضیاتی ہو یا کوئی اور)بھی درج کی جائے؛ تاکہ مضمون مکمل نہ ہونے کی صورت میں کم ازکم اپنی برقراری کی وجہ رکھتاہو۔
کوشش کیجیے کہ اگر ممکن ہوسکے تو ابتدائیہ کم ازکم ۱۰۰الفاظ کی جسامت ضرور رکھتاہو۔
مضمون کاابتدائیہ اصل میں عنوان کی تعریف ہونی چاہیے؛یعنی جس موضوع پر وہ مقالہ لکھاجا رہاہے اس موضوع کی لغت نماتعریف ہونی چاہیے،اور تعریف کی تعریف یہ ہےکہ '”زیرِبحث موضوع ،مضمون اور عنوان کی مختصر ترین الفاظ میں مکمل وضاحت اس طرح کردی جائےکہ پورامضمون یامقالہ پڑھے بغیر ہی مضمون کے بارےمیں ایک مکمل خاکہ ذہن میں آجائے “۔
تعریف میں کبھی بھی دوری نہیں ہونی چاہیے،دوری تعریف سے مراد یہ ہےکہ:تعریف میں اس عنوان یالفظ ہی کی تکرارکردی جائےجس کی تعریف بیان کرنا مقصود ہو۔
مثال کے طور پر: پرندے کی تعریف یوں کی جائے کہ '”پرندہ وہ ہے جس کے پَر ہوتے ہیں“۔
مواد:یعنی نفس موضوع سے متعلق حاصل شدہ باتیں،اہم معلومات اورضروری تفصیلات؛البتہ اسے پیش کرنے کاطریقہ یہ ہےکہ :طبعی ترتیب پر ہرپیرگراف کو مرتب کریں گے،یعنی وقوع کے اعتبار سے جیساہو بعینہ ویسےہی لانے کی کوشش کریں،تاکہ بہ تدریج باتیں ذہن میں بیٹھتی جائے۔
جس موضوع پر لکھنا ہے اس سے متعلق عناصر کو وقوع کے اعتبارسے مرتب کرتے جائیں،مثلاً:قلم پر لکھنا ہے تو پہلے اس کی دریافت،وجود،بدلتی شکلیں،استعمال،پہنچتے نقصانات اور ملنے والےفوائد کے ساتھ ساتھ اہم پیغام اور خلاصۂ کلام پیش کرناہے۔
اِن تمام عناصر کو الگ الگ پیراگراف میں ایک نئی سطر سے شروع کرکے اختتام تک لے جا ناہے؛ یہ بات سامنے رہنی چاہیے کہ ایک پیراگرافر اف کو دوسرے پیراگراف سے ملانا ہے،مطابقت اور تسلسل پیداکرنا ہے،اور یہ اس درجہ ماہرانہ طریقے سے ہوکہ جوڑ توڑ اور جملۂ معترضہ کاکسی کو پتہ بھی نہ چل سکے ۔
اختتام: یعنی پورے مضمون کا خلاصہ، اس سے مراد یہ ہےکہ ہم اپنے مکمل مضمون سے کس بات پر زیادہ زور دینا چاہتے ہیں؟کون سی چیزوں کی طرف توجہ مبذول کراناچاہتےہیں؟کن امور کی نشاندہی کرناضروری ہے؟اس مناسبت سےکون سا پیغام دینا وقت کی سب سے اہم ترین ضرورت ہے؟ ہم اپنے مضمون کااختتام کسی اہم پیغام پر کرناچاہتے ہیں یادعائیہ کلمات اورشکریہ کےالفاظ پر؟
یہ تمام ایسے سوالات ہی قائم کیے گئے ہیں جن کےجوابات ہمیں مضمون کے تیسرے حصے یعنی اختتام میں پیش کرنا بے حدضروری ہے؛کیونکہ ان کے جوابات کے بغیر مضمون تِشنہ اوربات مبہم یا ادھوری رہ جائے گی ۔
عملی مشق:
گذشتہ سبق میں آپ نےتخیل،پیراگراف اورمضمون نگاری سےمتعلق تفصیلات کوجان لیا،اورآپ کویہ بھی معلوم ہوگیاکہ ایک فکری مضمون کےتین حصے ہوتے ہیں ـ (۱)تمہید(۲)مواد(۳)خلاصہ ـ
نیزآپ کویہ بھی بتایاگیاکہ ہرچیزپیش کرنےکاطریقہ فطری ترتیب اورطبعی اندازہےـ جوچیزجیسےواقع ہوئ ترتیب واراسےاسی طرح پیش کرناہے،اب آپ کسی ایک ایسےموضوع کولیجیےجس کےمتعلق موادآپ کےذہن میں موجودہو؛ اس کےبعد اسےفطری ترتیب پرتین حصوں میں تقسیم کرکےپیش کرنےکی کوشش کیجیے ـ
اب کسی ماہراستاذکےسامنے اپنی تیارکردہ تحریر پیش کریں ؛ اوران کی ہدایات پرعمل کریں، اس طرح فکری مضمون سےمناسبت بڑھےگی اورایک گونہ آپ فکری مضمون کوسیکھ بھی جائیں گےـ ان شاءاللہ ـ
Post a Comment