مضمون ‏کیسےلکھاجائے؟ - Siddiqahmad.com

مضمون ‏کیسےلکھاجائے؟

 
 مضمون کیسے لکھاجائے؟

  گذشتہ سبق میں آپ نے تخیل کی مددسےکسی ایک موضوع پرسوچ کر پیراگرف تیارکرنےکاطریقہ سیکھ لیا؛ اب مضمون کیسےلکھیں گے؟ اسےسمجھتے ہیں، کسی مضمون کوتیارکرنےکےلیےسب سے پہلےعنوان یعنی موضوع طے کیاجائے،مضمون کاعنوان ایساہوناچاہیے جونفسِ مضمون کی طرف رہنمائی کررہاہو،پھر اس پر مسلسل غورکیاجائے؛جیساکہ تخیّل کے تحت تفصیلاًگزرچکاہے،اُن ہی طریقوں کو سامنے رکھ کر خوب غور وفکر کیاجائے،جب بھی ذہن میں کوئی بات آئے اسے رف کافی میں محفوظ کرلیں۔

  جب مضمون نگار موضوع سے متعلق تمام باتوں اور ہر طرح کی معلومات کو رف کاغذ میں تحریری شکل میں تیار کرلے اور اسے یقین ہوجائے کہ وہ ایک خاص اسلوب میں ،عمدہ طریقے سے ان تمام باتوں کوباہم مربوط کرکے ترتیب وار پیش کرسکتاہےتواب اپنی حاصل شدہ معلومات کوذہنی طورپر تین حصوں میں تقسیم کرے:

  (۱)تعارف  وتمہید(۲)تفصیلات ومواد(۳)خلاصہ ونتیجہ اوراہم پیغام ۔

  آپ سب سے پہلےتعارف لکھیں ،پھر تمام معلومات کو اچھے سے اچھے انداز میں پیش کریں،اب اخیر میں اس پورے مضمون کاخلاصہ اور نچوڑ اچھے پیغام کے ساتھ لائیں،ساتھ ہی تجویزیں اورلائحۂ عمل بھی پیش کریں۔ 

  پورے مضمون کو متعدد پیراگراف میں پیش کیاجائےاورممکن ہوتوہرایک پیراگراف کاالگ الگ عنوان متعین کردیاجائے، پیراگراف کے عناوین کو ذیلی عناوین کہاجاتاہے۔

  تعارف ایسادل چسپ ہو کہ قاری کو مکمل مضمون پڑھنے پرآمادہ کردے۔

  تفصیلات مستند معلومات پر مشتمل ہوں،ہرسنی سنائی باتیں نہ ہوں،سچی اور جھوٹی باتیں نہ ہوں ؛بلکہ صرف بالکل صحیح اور سچی باتیں ہی ہوں۔

  اختتام ایساہوکہ قاری کو اس موضوع سے متعلق بہت زیادہ تشنگی محسوس نہ ہو،علمی تشنگی  مکمل طور پر تو دور نہیں ہو سکتی ہے؛مگر یہ بھی ضروری ہے کہ اگر آپ نے اونٹ کے متعلق مضمون لکھاہو تو اسے مکمل پڑھنے کے بعد قاری یہ نہ سوچے کہ اونٹ کے بارے میں کچھ خاص معلومات حاصل نہیں ہوئیں۔

   ممکن ہےکہ مکمل مضمون تیار ہوجانے کے بعدیہ محسوس ہوکہ عنوان اس سے بھی بہتر بنایاجاسکتاہےتو عنوان بدل دیں۔

  یہ ساری چیزیں مسلسل محنت سے حاصل ہوجائے گی،بس مسلسل مشق وتمرین اور محنت کرتے رہنا ضروری ہوگا۔
  کسی بھی موضوع پرلکھتے وقت ،خاص طور سے ترتیب دیتے ہوئے اس بات کاخیال رکھیں کہ ترتیب فطری ہو،طبعی ہو؛ یعنی ہرچیز اپنی اپنی جگہ پر ترتیب کے لحاظ سے بالکل صحیح ہو۔

  اس کو سیکھنے کا طریقہ یہ ہےکہ کسی بھی چیز کے وجودمیں آنے سے شروع کریں،پھرنشونمااور اختتام کو زیرِبحث لائیں ـ 

اس کاسب سے بہتر طریقہ یہ ہےکہ اس موضوع کے عنصر یعنی چیزوں کی تعیین کرلیں،جب چند عناصر اکٹھے ہوجائیں تو ترتیب دینا شروع کردیں اور اس وقت اسکے وجود ،نشونما اور اختتام کو ترتیب وار پیش کریں۔

  مثلاً: آج کاموضوع انسان ہے ؛ اب اس کے عناصر فطری ترتیب پر لکھتے ہیں،جب ہم نے انسان کے موضوع پر سوچا تو ہمارے ذہن میں سب سے پہلے اس کی پیدائش،اس کے بعد بچپنہ،جوانی،ادھیڑ عمر،بوڑھاپااخیر میں موت کا نقشہ ذہن میں آتاہے۔

  مضمون تیار کرتے وقت اسی ترتیب کو سامنےرکھ کر لکھیں۔

  اسی طرح اگر قلم پر مضمون لکھنا ہو تو اس کے عناصر ترتیب وار یہ ہوں گے؛ قلم کی ایجاد،بدلتی شکلیں،استعمال،فوائد،نقصانات،خلاصہ اور اہم پیغام۔

  یاد رہے! کسی بھی چیز کا وجود ہوتاہے، اس کے بعد اسےاستعمال کیاجاتاہے، زمانے کی تبدیلی کے ساتھ ساتھ اس کی شکلیں بھی بدلتی ہیں،عروج کا زمانہ آتاہے، پھر زوال آتاہے اس کے بعد اس چیز کا اختتام ہوجاتاہے۔

بس اسی ترتیب سےہرچیزکوپیش کرکےموضوع کوتین حصوں میں تقسیم کیاجاتاہےـ


عملی مشق:
گذشتہ سبق میں کسی ایک موضوع پرالگ الگ پیراگراف تیارکرکےبات پیش کرنےکاطریقہ آپ نے سیکھ لیا؛ اب تخیل، غوروفکراورسوچ وبیچار کی مدد سے کسی ایک موضوع کےتحت الگ الگ پیراگراف کی شکل میں باتیں جمع کرکےان باتوں کو ذہنی اورتحریری طورپرتین حصوں میں تقسیم کریں ـ
نمبر ایک تمہید،جومضمون کاتعارف ہو؛ نمبردوموادجس میں مضمون سےمتعلق تمام باتیں فطری ترتیب پرمرتب اندازمیں موجودہوں،اوراب اخیرمیں اختتامیہ یعنی مضمون کاخلاصہ اورساتھ ہی اس اہم پیغام کوبھی شامل کریں، جوآپ اس سےدیناچاہتے ہیں؛ اس طرح اپنی سوچی ہوئ باتوں کوتین حصوں میں تقسیم کرکےپیش کریں ـ
اب کسی ماہراستاذکےسامنے اپنی تحریرپیش کریں،ان کی ہدایات پرعمل کریں؛ اس طرح آپ فکری مضمون سےقریب ہوجائیں گےاورمزیدکچھ اہم ہدایات کی روشنی میں آپ جلداس پرقابوپالیں گےـ ان شاءاللہ ـ


  

کوئی تبصرے نہیں