مضمون نگاری؛اہمیت وافادیت
مضمون نگاری؛اہمیت وافادیت
کسی مخصوص موضوع سے متعلق اہم باتوں کو دل نشیں اندازمیں پیش کرنا مضمون نگاری کہلاتاہے۔
آسان لفظوں میں یوں بھی کہہ سکتے ہیں کہ کسی بھی چیز،صفت،صلاحیت یاشخصیت کےبارے میں معلومات یکجا کرکے انہیں بہترین اندازمیں پیش کیاجائےایسی تحریر کومضمون کہتے ہیں۔
دیگراصناف،مثلاً:کہانی،تنقید،داستان،سفرنامہ اور سوانح وغیرہ کےمقابلے میں مضمون ایک سادہ سی صنف ہے،اگر اس میں نقد کاپہلو غالب آجائے تویہ صنف تنقید بن جائے گی اوراگر واقعاتی اسلوب درآئے تویہ کہانی ،ناول،افسانہ ،داستان،سفرنامہ یاسوانح جیسی کوئی صنف بن جائے گی۔
اگر اس میں تجزیاتی عناصر کی شمولیت ہوجائے تو یہ تبصرہ نگاری یاتجزیہ نگاری جیسی کوئی صنف کہلائے گااوراگر بہت طویل ہوجائے حتی کہ کتابی شکل اختیار کرلےتو اسے باقاعدہ ایک مقالے یاکتاب کانام دیاجاسکتاہے۔
اہمیت وافادیت اور ضرورت:
انسانی زندگی کا ہر لمحہ سبق آموز اورنصیحت سے بھرپورہوتاہے،چوں کہ ہروقت انسان کادماغ غوروفکر میں لگارہتاہے اور مختلف نقطۂ نظر سے سوچتارہتاہے؛جس کا نتیجہ یہ ہوتاہےکہ بہت سی اہم اور سبق آموز باتیں سامنے آتی ہیں ،کچھ باتیں تجربات ومشاہدات سے بھی پتہ چلتی ہیں،ایسی باتوں کا ذخیرہ ہر ایک کے پاس رہتاہے،اب مضمون نگاری کاسلیقہ اس کوخود مستفید ہونے اور دوسروں کے فائدہ اٹھانے کےلائق بناتاہے،ورنہ رفتہ رفتہ یہ ساری چیزیں ذہن سے نکل جاتی ہیں ،اس لیے مضمون نگاری کاایسی باتوں کو قائم ودائم رکھنےمیں نہایت ہی اہم کردار ہے۔
موجودہ دور میں برقی نظام وقت کو بچانے کے ساتھ ساتھ بر وقت دنیاکےگوشے گوشے تک بات پہنچانے کا ایک مؤثرترین ذریعہ بن گیاہے؛ جس سے ہرطرح کی رطب ویابس (اچھی اور بری )چیزیں شائع ہوتی رہتی ہیں؛ اس کے استعمال کوصحیح رُخ دینا اور وقت کی پکار کوسنتے ہوئے امت کےپیاس کو بجھانااور ہرکس وناکس کے سامنے عمدہ مواد،اچھی راہ نمائی ،بہترین اور مؤثر لائحۂ عمل پیش کرنا وقت کی اہم ترین ضرورتوں میں سے ہے۔
اوپر مذکو تمام ہی باتوں کوعملی جامہ پہنانے کےلیے مضمون نگاری کوسیکھنا ازحد ضروری ہے؛کیوں کہ بات کو پہنچانے کے دو طریقے ہیں؛(۱)تقریری(۲)تحریری۔
تقریری میں بھی موضوع سے متعلق تحریر کا مطالعہ کرکے یازبانی یاد کرکے پیش کیاجاتاہے؛تحریر میں تحریر لکھ کر قارئین کے سامنے رکھاجاتاہے۔
دونوں طریقوں میں قدرے فرق ہے ،کیوں کہ تحریری طریقہ دیرپا(دیر تک باقی رہنے والا)اور دور رس(دور تک پہنچنے والا)ہوتاہے۔
یہ تقریریں اورتحریریں امت کےلیےنفع ثابت ہوکر صدقۂ جاریہ بنتی ہیں ،لوگ ان تحریروں سے صحیح راہ پاتے ہیں ،عمل کرتے ہیں ،اس کا ثواب بھی ملتارہتاہے۔
طریقہ:
اب تک جوکچھ آپ نےپڑھاہے،جتنی کتابیں آپ کی نظرسےاب تک گزری، جوکچھ بھی آپ کےذہن میں موادموجودہے،جس موضوع پربھی کچھ باتوں کاذخیرہ آپ کےپاس موجودہو،انہیں لےکرآپ غوروفکرکرکےاپنےالفاظ میں اپنےاندازمیں کسی ایک موضوع پرالگ الگ کئی پیراگراف تیارکرکےمضمون کی شکل میں ایک تحریرتیارکریں؛ تاکہ آپ بہ تدریج تحریری سفرطےکرسکیں، اورتھوڑی سی محنت سےبھی آپ کامیابی کی راہ پرچل سکیں ـ
عملی مشق: گذشتہ سبق میں تخیل کی مدد سےالگ الگ پیراگراف تیارکرنےکامکلف بنایاگیاتھا،اب آج کےسبق میں اُن ہی تمام طریقوں کواختیارکرتے ہوئےیعنی تخیل کی مددسےکسی بھی موضوع پرسوچ کرالفاظ سےجملہ اورجملوں سےپیراگراف تک کےسفرکومکمل کرناہےـ واضح رہےکہ یہاں ایک ہی موضوع کی تمام باتیں یکجاکرکےالگ الگ پیراگراف کی شکل میں پیش کریں، اب کسی ماہراستاذکی کواپنی تحریر،اپناتیارکیاہوامضمون دکھادیں،اوران کی ہدایات پرعمل کریں ؛ ان شاءاللہ بہت جلدتحریرتیارکرناسیکھ جائیں گےـ
Post a Comment