لکھنےکی ابتدااورادبی طریق مطالعہ
لکھنےکی ابتدااورادبی طریق مطالعہ:
نئے لکھاریوں کےلیے سب سے زیادہ دشوار ترین مرحلہ اس وقت پیش آتاہےجب وہ لکھنے کہ شروعات کرتے ہیں،ان کے ذہن میں باربار رہ رہ کر یہ سوال آتارہتاہےکہ ہم ابتداکیسے کریں؟پھر اگر بہت سوچنے کےبعد بہ مشکل کچھ جملے ،چند سطریں لکھ بھی لیتے ہیں تو انہیں اپنی تحریر کی درستگی،آغازکی صحت پر بالکل بھی اعتماد اور بھروسہ نہیں ہوتا،جس کی وجہ سے وہ چند سطریں کسی کو دکھانے سےکتراتے ہیں۔
بعض لکھاری سفر کاتوشہ لیے بغیر ہی تحریری سفر کے لیے نکل پڑتے ہیں،یعنی مطالعہ سے قبل ہی لکھنے کاآغازکردیتے ہیں؛ وہ یہ سمجھتے ہیں لکھنے کی ابتدا کالم نگاری اورمضمون نویسی سے کی جاتی ہے؛ حالاںکہ لکھنے کی ابتدامطالعے سے کی جاتی ہے،اگر بغیر مطالعہ کےتحریری میدان میں کوئی کود پڑے تو اس کی محنت رائےگاں اور کوشش بے فائدہ ثابت ہوتی ہے،پھر کف افسوس مل کر ناکامی کاسامنا کرنا پڑتاہے؛ بالآخر ہمت پست،رفتارسست اور جذبہ ماند پڑجاتاہے۔
لکھنے کاآغازمطالعہ سے کرنا چاہیے،کیونکہ بنیاد ہی مضبوط نہ ہوتوبلند وبالاعمارت کچھ ہی دنوں میں زمیں بوس ہوجاتی ہے۔اس لیےسب سے پہلے مطالعہ کی روشنی میں الفاظ کاذخیرہ اکٹھاکیاجاتاہے،الفاظ کے جوڑ،باہم ربط،اسلوب بیان اورنئی تعبیرات کو دیکھ کرلکھاجاتاہے ،اس کے بعد ان تعبیرات کی روشنی میں چند جملے جوڑ کر پیراگراف بنانے کی کوشش کی جاتی ہے،تب جاکر کچھ حدتک کوششیں بارآورثابت ہوتی ہیں،ورنہ ناکامی مقدربن جاتی ہے۔
ادبی طریق مطالعہ:
آج تک طلبۂ کرام الگ الگ طور پرمطالعہ کرتے چلے آرہےہیں،کسی کامقصد کتاب کودیکھناہوتاہےکہ اس میں کون سی باتیں بیان کی گئی ہیں؟کسی کامقصد کتاب کوسمجھناہوتاہےکہ اس میں کیابیان کیاگیاہےاورکن باتوں کوپیش کیاگیاہے؟اورکسی کامقصد فقط مراجعت کرناہوتاہےکہ فلاں بات اس میں موجود ہےیانہیں؟
لیکن اب ادبی طریق مطالعہ ان سب سے مختلف ہے،ادبی مطالعہ کامطلب یہ ہےکہ آپ جس تحریر کا مطالعہ کریں اس میں موجود موتیوں کوچُن کرحاصل مطالعہ کے طور پر اپنے پاس محفوظ کرتے جائیں،اس کے لیے سب سے پہلے ایک کاپی منتخب کریں،جس میں یہ بارہ عنوانات درج کریں۔
(۱)نئے اور اچھوتے الفاظ (۲)شگفتہ تراکیب اضافی(۳)حسین تراکیب وصفی (۴)انوکھی تراکیب عطفی (۵)متضادومتقابل (۶)مترادف ومتقارب (۷)محاورات وضرب الامثال (۸)تشبیہات واستعارات (۹)تلمیحات وذومعنی(۱۰)خیال انگیز اور مؤثر جملے اور فقرے(۱۱)پسندیدہ مصرعے اوراشعار(۱۲)تحقیق طلب الفاظ (لغت)
مطالعے کے قابل تین چیزیں:
ذوق ادب کی آبیاری ، فکر ونظر کی تربیت اور ادبی استعداد کے نمو کے لیے ان تین چیزوں کا مستقل مزاجی اور عمیق الفکری سے مطالعہ کرناضروری ہے۔
(۱)انسانوں کامطالعہ:
آپ کے آس پاس معاشرے میں مختلف قسم کے کردارپھیلےہوئےہیں۔ہرانسان ایک مکمل داستان ہے۔ اس داستان کے پرت کھولیے،ورق الٹیے،انسانی کرداروں کے مطالعے کالطف اٹھائیےاوراپنی تحریروں کے لیے موادمہیاکیجیے۔
(۲)فطرت کامطالعہ:
فطرت کیاہے؟یہ کیسے وجود میں آئی؟اس کا رابطہ انسانی زندگی سے کتناہے؟انسان اوراسکے رویّے ،جذبات،امیدیں،خواہشیں،قدرتی مناظر،چاند ،تاروں کی روشنی،سورج کی تب وتاب،درخت،پھل،پھول،خوشبو یہ سب فطرت کے دل نشیں مظہرہیں۔کیاآپ جانتے ہیں کہ روزانہ صبح کاظہور اورشام کی آمد نئے انداز سے ہوتی ہے؟کھلے کھیتوں میں ہوامحسوس کرنا،کسی اجنبی سے کھل کر عام سی باتیں کرنا، معصوم بچوں کے ساتھ وقت گزارنا، انہیں محسوس کرناکیسالگتاہے؟یہ اور ایسے کئی فطرت سے ملاقات کے تجربے نہ صرف آپ کی فطری صلاحیتوں میں ہیجان برپا کردیں گے؛بلکہ آپ کی دلی تسکین ،قلبی مسرت کا بھی باعث بنیں گے۔
(۳)علمی وادبی کتابوں کامطالعہ :
اللہ تعالی کافرمان ہے:پڑھ ! اورتیرارب بڑاکریم ہے،جس نے قلم کے ذریعے علم سکھایا؛قلم کے ذریعے سکھایاگیاعلم کتابوں کے ذریعے آگے پھیلتاہے۔اگر آپ اس علمی سلسلے سے جڑنے کی سعادت حاصل؛ کرناچاہتے ہیں تو مطالعے سے رشتہ نہ توڑئیے ،بلکہ مطالعے کی عادت بنائیے،کوئی بھی لکھی ہوئی چیزہاتھ لگے،اچھی کتاب سے لےکر کاغذ کے پرزے تک کم ازکم ایک نظر ڈال ہی لیجیے،مزید پڑھنے کے قابل محسوس ہوتومطالعے کاکارآمد طریقہ اپناتے ہوئے اسکے ساتھ بھر پور وقت گزاریے ۔
کتابی مطالعہ کاطریقہ:
کسی بھی کتاب کواٹھانے سے قبل ماہرین فن، ممتازاہل علم سے اس کتاب کےمطالعےکےمتعلق دریافت کرلیںپوچھ لیں کہ اس کتاب کامطالعہ کرنامیرے حق میں مفیدہوگایانہیں؟
اب مشورہ کے بعد کتاب پڑھناشروع کرنے سے قبل ایک پینسل لےلیں،اورچند علامتیں وضع کرلیں،جن کے سامنے کتاب کے سب سے پہلے صفحے پر رمز یعنی علامت اور اس کے سامنے مکمل وضاحت پوراجملہ لکھ لیں،اب مطالعہ کاآغازکرتے ہوئے کتاب میں موجودباتوں کو تین حصوں میں تقسیم کریں،(۱)اہم(۲)زیادہ اہم(۳)اہم ترین۔
جوبھی اہم تعبیرات،اہم باتیں، احساسات آتے جائیں ان کو نشان زد کردیں،اس طرح بہت سارامواد اکٹھاہوجائےگا،جس کی مدد سے پیراگراف کی مشق آسانی سےکی جاسکتی ہے۔
عملی مشق :
اگر آپ تحریری میدان میں قدم جمائےرکھناچاہتے ہیں توعملی مشق کےلیےسب سےپہلےممتازاُدباء، مایہ نازقلم کاروں کی تحریروں کوپڑھیے،مستندکتابوں کامطالعہ کیجیے،تحریروکتب سےبکھرےموتی چنیے،ادبی تعبیرات،بہترین اسلوب اورنئ تعبیرات کاانتخاب کیجیےاورایک خاص کاپی میں ان تمام کومحفوظ کرتے جائیے،جب بہت سارےموادجمع ہوجائیں تواب ان ہی مواد سے، جمع شدہ تمام تعبیرات کوجوڑکرجملوں میں استعمال کیجیے،اپنی دل کی بات رکھنےکےلیےالگ الگ پیراگراف تیارکیجیے،جس میں ان منتخب تعبیرات کی روشنی میں خیالات کوتحریری جامہ پہنایاگیاہو،اس طرح باربار کوشش کیجیے،اب جملوں کےدرمیان باہم ربط پیداکیجیے،جملوں کوایک دوسرےکےساتھ جوڑکرپیش کرنےکی کوشش کریں،کئ پیراگراف تیارکرنےاوراس پرنظرثانی کرلینےکےبعدکسی ماہر استاذ کےسامنےاپنی تحریرپیش کریں؛ اب ان کی ہدایات پرعمل کریں،اس طرح مشق کرتے رہنےسے بہ تدریج ان شاءاللہ تحریر میں نکھارآجائےگااورآپ ایک قدم مضمون نگاری سےمزیدقریب آجائیں گےـ
Post a Comment