تلخیص نگاری،تعارف اورطریقہ
تلخیص نگاری
ازقلم: مفتی صدیق احمد بن مفتی شفیق الرحمن قاسمی
تعارف:
تلخیص یہ عربی زبان کا لفظ ہے۔ جس کےمعنی خلاصہ نویسی کےہیں۔
تلخیص کو باقاعدہ ایک صنف کی حیثیت حاصل ہے؛جوکہ شرح یاتشریح کی ضد ہے۔ تشریح میں کسی کتاب کے متن کو مزید وضاحت کے ساتھ پیش کیاجاتاہےاورمتن کی بہ نسبت شرح ضخیم ہوتی ہے۔ جب کہ تلخیص یہ ہےکہ کسی کتاب کاخلاصہ لکھ دیاجائے۔ تلخیص کےمقابلے میں اصل کتاب کی ضخامت زیادہ ہوتی ہے۔اس فن کوخلاصہ نویسی یاتلخیص نگاری کہتے ہیں۔
تلخیص کےلیے تین چیزیں بہت ضروری ہیں۔
(۱)جس کتاب کی تلخیص کرنی ہے پہلے اس کا اول تاآخرمطالعہ کرلیاجائے۔
(۲)پوری کتاب کے اہم نکات کو ایک جگہ محفوظ کرلیاجائے۔
(۳)محفوظ شدہ اہم نکات کوایک ایک کرکے پیش کیاجائےاوران کی جو تفصیل اصل کتاب میں درج ہے اس میں سےبقدرِ ضرورت پیش کیاجائے۔
تلخیص میں کتاب کے اول تاآخر اہم نکات کو بالترتیب مختصرًاپیش کیاجاتاہے۔نیزتلخیص میں کتاب کامختصر خاکہ ذہن میں بٹھایاجاتاہے۔کسی تفصیل کاخلاصہ پیش کرنے کوبھی تلخیص کہتے ہیں۔
تلخیص کامقصد:
تلخیص کامقصدکم سے کم الفاظ میں مضمون کالب لباب بیان کردیناہے۔الفاظ کم کرتے وقت اس بات کاخیال رکھنا ضروری ہوتاہےکہ مضمون کی اصل روح متأثر نہ ہو اور مضمون نگارکامقصد واضح اندازمیں بیان ہوجائے۔ غیر ضروری طوالت کوختم کرتے وقت مضمون کی جامعیت ،معنویت اورکاملیت کوبرقراررکھنالازمی ہے۔
تلخیص نگار کے پیشِ نظر سب سے اہم بات یہ ہوتی ہےکہ مضمون ہرممکن مختصرہوجائے اوراصل بات بھی واضح اندازمیں سامنے آجائے ۔تلمیحات سے گریزکرتے ہوئے سادہ زبان زیادہ بہتر اورمناسب ہے۔
تلخیص کو توضیح یاتشریح نہیں سمجھناچاہیے؛ کیونکہ توضیح یاتشریح کے وقت الفاظ اصل مضمون سے بھی زیادہ ہوجاتے ہیں ۔جبکہ تلخیص میں دوتہائی الفاظ حذف ہوجاتے ہیں۔
پورے مضمون ایک تہائی الفاظ میں سمودینےکانام ہی تلخیص ہے۔لیکن کبھی تلخیص میں الفاظ ایک تہائی سےزیادہ وبیش بھی ہوجائےتوکوئی حرج نہیں ہے۔چونکہ ہرمضمون نگارکااسلوب الگ الگ ہوتاہے۔
تلخیص کاطریقہ:
تلخیص نگاری کی اولیں منزل یہ ہےکہ مضمون کاگہرائی کے ساتھ مطالعہ کیاجائے؛تاکہ مضمون نگار کے مرکزی خیال کافہم وادراک ہوجائے۔
پورےمضمون کواولاً پوری توجہ وانہماک کے ساتھ مطالعہ کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ مضمون اگرطویل ہوتودورانِ مطالعہ اہم نکات پرخط (لکیر)کھینچ دیناچاہیے؛تاکہ تلخیص کے وقت وہ معاون ومددگارثابت ہو۔
تلخیص کے دوران زائد چیزوں کو حذف کرکے اہم نکات اورجمع کرتے وقت مضمون کے تسلسل کو برقرار رکھتے ہوئے تحریر میں سلاست وشگفتگی پیداکرنی چاہیے؛تاکہ کسی طرح کی پیوند کاری کااحساس نہ ہواورقاری اسےپڑھنے کےبعد اپنے اندربشاشت محسوس کرے۔کامیاب تلخیص نگاری کی یہی علامت ہے۔
اس کاطریقہ یہ ہےکہ جس مضمون یاکتاب کی تلخیص کرنی ہو اسے اچھے سے کئی بار پڑھ لیاجائے۔اس کےبعد ایک پینسل سےزائدباتوں اورمکررجملوں کوچھوڑ کراہم اورکارآمد باتوں پرنشان لگایاجائے۔
جب اس طرح مکمل مضمون یاکتاب پرنشان لگ جائے،اس کےبعد نشان زدہ باتوں کوجمع کیاجائےاورجمع کرتے وقت اس بات کاخاص خیال رکھاجائےکہ کوئی لفظ،جملہ یابات مکرریعنی دوبارہ نہ آجائے۔
اس طرح پورے مضمون کی اہم اہم باتیں جب جمع ہوجائیں تواب تمام باتوں کو حروفِ روابط یعنی اور، کیونکہ، جوکہ، چونکہ، چنانچہ، جیساکہ ،اس طرح، پھر وغیرہ وغیرہ سے جوجس محل کےمناسب ہو،اسے شامل کرکے عمدہ اندازمیں پیش کرنے کی کوشش کریں۔
اس پر باربار نظرثانی ،نظرثالث کریں کہ کہیں کوئی دشواری ، شک وشبہ ، تعبیرات کی غلطی وغیرہ تونہیں ہے؟اگر ہے تو اسے دور کرلیں۔
جب مضمون کی مختلف باتیں جمع ہوجائیں تواب یہ دیکھ لیں کہ مضمون کی بنیادی باتیں رہ تونہیں گئیں؟ اگر رہ گئی ہوں اور اس میں غیر اہم باتیں شامل ہوگئ ہوں تو اسےحذف کرکےاہم باتوں کوشامل کرلیں۔
اب جب مضمون کی بنیادی باتیں ،اہم چیزوں کاخاکہ تیارہوچکاہےاور موٹی موٹی باتیں تلخیص میں شامل ہوچکی ہیں تو اب سمجھ لیں کہ تلخیص تیار ہوگئی ۔
اس طرح تلخیص کرنی ہوتو اہم اہم باتوں پر نشان لگاکر ،جمع کرکے دیکھیں کہ اس تلخیص کامقصدکیاہے؟
مقصداسےمضمون میں شامل کرناہے تو تلخیص کواچھے سے پرکھ کر مضمون کے ساتھ جوڑ دیں گے۔ اس چیز کاخیال کرتے ہوئے کہ جس مضمون کے ساتھ شامل کیاجارہاہے اس کےمطابق ہےیانہیں؟اگر مناسب نہ ہوتو دونوں کو ملاکر مناسبت پیداکرکے پھر شامل کیاجائے۔
غرض تلخیص کااستعمال انفرادی طور پر ہوتب تو کوئی حرج نہیں ہے۔اگر اس کو مضمون کے ساتھ شامل کرناہے یامطالعہ کے ساتھ کتاب کی تلخیص کرنی ہےتواس صورت میں کوشش یہ ہونی چاہیے کہ کتاب میں جو اہم باتیں ہیں، مطالعہ یامضمون میں جتنی باتیں بتادی گئی ہیں وہ تمام تلخیص میں اختصار کے ساتھ شامل کی جائے۔
اب اچھی طرح تلخیص کو پڑھ لیں کہ اس میں کسی طرح کا کوئی جھول تو نہیں ہے؟اگرکوئی جھول ہے کہیں مغلق عبارت ہے، تعبیرات کااُلٹ پھیرہےتواسے درست کرلیں۔اب تلخیص تیارہوگئی۔
اب تلخیص کے بعد غور کریں کہ کوئی بات مکررتونہیں ہے؟اگر ہےتواسےحذف کردیں۔
اب کئی مرتبہ اسے غور سےپڑھیں ، ایک ایک بات کوسمجھنے کی کوشش کریں۔
اگرتمام باتیں اچھی طرح سمجھ میں آرہی ہوں تو اس صورت میں پیغام کی طرف غور کریں ؛یہ دیکھیں کہ اسے پڑھ کرکیاپیغام مل رہاہے؟
آپ کےتلخیص پیش کرنے کاجومقصد ہے اس کےمطابق اس تحریر سےپیغام جارہاہےتب توسمجھ لیں کہ یہ تلخیص کامیاب ہے۔ ورنہ اب بھی کچھ کمی باقی ہے جسے دورکرنے کی سخت ضرورت ہے۔
اس طرح تلخیص نگاری کامکمل سفراختتام کوپہونچےگا۔
عملی مشق:
آپ کوئ اہم اورمختصر کتاب لیں، جس میں آپ کودل چسپی ہو، اسےپڑھیں ،گہرائ سےاس کامطالعہ کریں،مطالعہ کےدوران اہم اوربنیادی باتوں کونشان زدکردیں،اب رف کافی میں تمام نشان زدہ باتوں کوجمع کرلیں، مکمل باتیں جب جمع ہوجائیں تواب تلخیص کاجو مقصدہواُسےسامنےرکھتے ہوئے عمدہ اندازمیں بہترین اسلوب کےساتھ ایک خلاصہ پیش کرنےکی کوشش کریں، وہ خلاصہ پورےمضمون، موضوع یاپوری کتاب یاآپ کی پڑھی گئ پوری تحریر کی تلخیص ہوگی، اب اس مختصرسےخلاصےکےالفاظ کوآپس میں جوڑدیں،باہم ربط پیداکریں،ترتیب قائم کرلیں،اس طرح نظرثانی وغیرہ سے گزارنےکےبعدتلخیص کاسفر اختتام کوپہنچ جائےگاـ اب کسی ماہر استاذکو اپنی تحریراورساتھ ہی وہ مضمون یاکتاب دکھائیں جس کی آپ نے تلخیص کی ہے،اس کےبعد ان کی ہدایات پر عمل کریں، اس طرح کئ مرتبہ مشق کرنےسےتلخیص کاطریقہ آپ سیکھ جائیں گےاوریہ بڑی بڑی ضخیم کتابوں کوچندالفاظ میں قیدکرنےکاذریعہ بنےگا، جس سےآپ کم وقت میں زیادہ علوم سےفائدہ اٹھاسکیں گےـ
Post a Comment