حل کتاب کامفیدترین طریقہ
حل کتاب کامفیدترین طریقہ:
کسی بھی تحریرکوتیارکرنےکےلیےاس موضوع کی کتابوں کامطالعہ کرنا ازحد ضروری ہوتاہے؛اورکتب مختلف زبانوں میں ہوسکتی ہیں،جسےحل کرنے کاطریقہ معلوم نہ ہوتو دوسری زبان کی کتابوں سےکماحقہ فائدہ نہیں اٹھایاجاسکتا۔
لہٰذااسی وجہ سے حل کتاب کااہم اورمفیدترین طریقہ پیش کیاجارہاہے؛تاکہ اس سےفائدہ اٹھایاجاسکےاورحل کتاب میں مددلی جاسکے۔
کسی بھی کتاب کو حل کرنے کے لیے ہر ایک کو کسی مفید ترین طریقے کی تلاش اب تک رہی ہے، جو تاہنوز جاری ہے؛کیوںکہ مفید ترین طریقہ عام طور پرایساتجربہ کیا ہوا راستہ ہوتاہے، جس پر چلنے والا جلد اپنے مقصد کے حصول میں کامیابی حاصل کرلیتاہے۔
ان ہی تمام چیزوں کو مد نظر رکھتے ہوئے بعض حضرات نے تجربہ کے بعد مندرجہ ذیل طریقے پیش کیے ؛جونہایت ہی آسان اور کارآمد ثابت ہوں گے:
(۱)اپنی صلاحیت ولیاقت اورمہارت کے اعتبار سے کتاب کاانتخاب؛یعنی ایسی کتاب مطالعے کے لیے منتخب کرے،جسے وہ سمجھ سکتاہو؛مثلاً:ابتدائی درجے کاطالب علم اگر علیا کی کتاب پڑھنے لگے،جب کہ اس نے اس فن کی کوئی کتاب اب تک پڑھی ہی نہ ہوتو ظاہر سی بات ہے،وہ نہیں سمجھ سکے گااوروقت یوںہی ضائع ہوجائے گا۔
(۲)ایسی کتاب کا مطالعہ کرنا، جس کی طرف دل راغب ہو؛ اگر رغبت نہ ہو، تو دل کو پہلے اس کی طرف مائل کیجیے،رغبت پیدا کیجیے،اس میںدلچسپی لیجیے، پھر مطالعہ کیجیے۔ ورنہ کچھ ہی دنوں میں بوریت محسوس ہوگی اور آپ اس کتاب کے مطالعے سے ہاتھ دھو بیٹھیں گے۔
(۳)مقصد کی تعیین بہت ضروری ہے؛یعنی کتاب کامطالعہ آپ کس چیز کے حصول کے لیے کر رہے ہیں؟کیوںکہ جب مقصد ہی متعین نہ ہو تو مطالعہ محض وقت گزاری کاذریعہ بن کر رہ جائے گا۔
(۴)کتاب کی عبارت اچھی طرح پڑھنا؛چوںکہ بسااوقات عبارت کو دھیان سے نہ پڑھنے کی وجہ سے غلط فہمی ہوجاتی ہے،ذہن الجھ جاتاہے، پھر عبارت کے مفہوم ومطالب سمجھنے میں بہت زیادہ دشواری ہوتی ہے۔
(۵)مشکل الفاظ پر نشان لگانا؛تاکہ وہ ممتاز رہیںاور انھیں ذہن میں بٹھایاجاسکے اور دوبارہ آنے پر دشواری نہ ہو۔
(۶)مشکل الفاظ کو کاپی میں نقل کرنا؛ چوںکہ یہ الفاظ نئے ہیں اور مشکل ہیں،اس لیے ذہن سے نکل جانے کا قوی امکان ہے،اگر کاپی میں محفوظ کرلیاجائے، تو ضرورت پڑنے پر بہ آسانی مراجعت ممکن ہے۔
(۷)مشکل الفاظ کو لغت میں دیکھنا؛جن الفاظ کے معانی ومطالب سے آپ واقف نہ ہوں،ان کو لغت میں دیکھنے اور سمجھنے کی کوشش کریں؛اس سے آپ کے پاس الفاظ کا ذخیرہ ہوجائے گا،اور عبارت کو سمجھنے میں بھی آسانی ہوگی۔
(۸)عبارت کتاب کو دوسری مرتبہ اُن الفاظ کے معانی کی روشنی میں دیکھنا؛ اس سے عبارت فہمی میں مزید آسانی پیداہوجائے گی اور نفس مسئلہ سمجھ میں آجائے گا۔
(۹)حل عبارت کے لیے کسی ماہرفن یااستاذ سے مدد لینا؛چوںکہ کتاب میں کچھ ایسی مغلق عبارت بھی ہوتی ہے ،جسے سمجھنا ہرشخص کے لیے قدرے دشوار ہوتاہے؛ایسی جگہوں پر ماہرین یااساتذہ کرام سے مددلیں؛تاکہ وہ بھی اچھی طرح سمجھ میں آجائے۔
(۱۰) اوپر ذکر کردہ تمام امور یکے بعد دیگرے ترتیب وار پوراکرلینے کے بعد، اب تیسری مرتبہ مکمل عبارت کو دھیان سے ان تمام چیزوں کی روشنی میں پڑھیں،ان شاء اللہ ایسا کرنے سے عبارت مکمل طور پر سمجھ میں آجائے گی۔
عملی مشق:
کسی بھی عربی عبارت،یاکتاب کو لےلیں،اس کےبعد اسے اچھی طرح حل کرنے کی کوشش کریں،اسی ترتیب کے مطابق ترتیب وار حل کریں،جب عبارت پوری طرح سمجھ میں آجائے تواپنی زبان میں اچھے اندازمیں اس عبارت کی ترجمانی تحریری شکل میں پیش کریں؛اس طرح کئی مرتبہ کرنے سے آپ کسی بھی قسم کی کتاب کوحل کرنے پر قادر ہوسکتے ہیں۔اوریوں اک سفر اختتام کوپہنچ جائےگا۔
حل کتاب ایک اہم ضرورت ہے۔
جواب دیںحذف کریںجس کی افادیت کا کوئی انکار نہیں کر سکتا ۔
مگر راہنمائی کے بغیر پیچیدہ اور مشکل مقامات پر اٹک کر جانا پڑتا ہے۔
ذکر کردہ اصول میں عمدہ پیرائے پر آسانی سے سمجھایا گیا کہ کس طرح آپ کتاب کو حل بھی کر سکتے ہیں اور اس سے گونہ دائرہ بھی اٹھا سکتے ہیں۔
حوصلہ افزائ پرآں جناب والا کابےحدممون ومشکور ہوں ـ
حذف کریںجزاکم اللہ خیراـ