مطالعہ ومشاہدہ اورتجربہ
مطالعہ ومشاہدہ اور تجربہ:
ازقلم: مفتی صدیق احمد بن مفتی شفیق الرحمن قاسمی
مطالعہ عربی زبان کا لفظ ہے،جس کے معنی غوروفکر ،توجہ اوردھیان کے ہیں؛کسی بھی چیز کو جاننے اور اس سے واقفیت حاصل کرنے کی غرض سے اسے دیکھنا،پرکھنا اور سمجھنا؛کسی تحریر یاکتاب کو غورسے پڑھنا مطالعہ کہلاتاہے۔
عرفِ عام میں مطالعہ کااطلاق کتب بینی اورورق گردانی پر بھی ہوتاہے۔اس طرح مطالعہ کا مفہوم یہ ہواکہ آدمی کتابوں کوپڑھ کر اُن کےمضامین اپنے ذہن ودماغ میں اتار لے اور ان کے مشمولات کو ہضم کرلے۔
مشاہدہ یہ ہے کہ ہم کائنات کی تمام اشیاء ،حالات،کیفیات،صفات اور جذبات وغیرہ میں خوب غور کریں؛جب کہ مطالعہ یہ ہےکہ اچھامشاہدہ کرنے والوں نے جوکچھ لکھاہےاسےپڑھاجائےاوراس میں غور کیاجائے۔
آپ کی ملاقات مختلف قسم کے لوگوں سے ہوتی رہتی ہے،بدلتے رویےکےساتھ نئے نئے طریقے بھی سامنےآتے ہیں ؛ایسےمیں کیاآپ محسوس کرسکتے ہیں کہ اتنی تبدیلی کیوں ہے؟سب کاطریقہ الگ الگ کیوں ہے؟کیاآپ جانچ سکتے ہیں؟بدلتی کیفیات کی وجوہات کوآپ سمجھ سکتے ہیں؟کیاکچھ دیکھ کرآپ محسوس کرسکتےہیں؟ دراصل ان ہی تمام چیزوں کودیکھ کرمحسوس کرنا مشاہدہ کہلاتا ہے۔
آپ زندگی کےکسی بھی شعبےمیں ہوں ،آپ کےلیےمحض اپنے آ س پاس دیکھناکافی نہیں ؛ بلکہ ضروری ہےکہ اپنےآ س پاس ہونے والی تبدیلیوں کوگہرائی کے ساتھ محسوس کرنے اورباریکی سےدیکھنے کی عادت ڈالیں۔
ہروقت اپنی ہی دنیامیں کھوئےرہنے اورآس پاس سےلاپرواہ رہنے سے بہت سی ایسی مہارتیں ہاتھ سے نکل جاتی ہیں جنہیں اچھے مشاہدہ سےہم سیکھ سکتے ہیں۔
کامیاب لوگوں کامشاہدہ اورچھوٹی چھوٹی چیزوں کوجانچنے کی صلاحیت عام لوگوں کی بہ نسبت بہت زیادہ ہوتی ہے،وہ اسی صلاحیت سے سیکھ کر آگے بڑھتے ہیں۔
تجربہ کہتے ہیں آزمائش اوررجانچ پڑتال کو؛ایساکام جس سےکسی چیزکی ماہیت، اس کااصول یااثر معلوم ہوتجربہ کہلاتاہے۔
انسان جن چیزوں کامشاہدہ کرتاہے،اُسےجن حالات سے نبردآزماہوناپڑتاہے، اور ان سب سےزندگی میں جوبھی سبق سیکھنےکوملتاہےوہی درصل تجربہ کہلاتاہے۔
لکھاری کےلیےمطالعہ ،مشاہدہ اورتجربہ ،یہ تینوں چیزیں ایسی ہی ضروری ہیں جیسے کھیت میں غلّہ اُگانے کےلیے دانااورپانی ضروری ہے۔
مطالعہ ایک قیمتی نعمت، روح کی غذا اور دل کا سکون ہے ،کثرت مطالعہ سے ترقی کی راہیں ہموار ہوتی ہیں؛مطالعہ ہی کی بہ دولت ایک سمجھ دار، محنتی شخص سالوں کی مسافت منٹوں میں طے کر لیتاہے اورکھویاہوا علم مطالعہ سے پالیتاہے۔جتنے بھی ایسے بزرگان دین گزرے ہیں،جنھوں نے مثالی کارنامے انجام دیے ہیں، وہ مطالعہ کی روشنی میں ہی آگے بڑھےہیں، اورناقابل فراموش کارنامےانجام دیےہیں ـ
امام بخاری ؒنے فرمایاکہ: مطالعہ سے انسان کے حافظےکی قوت میں اضافہ ہوتا ہے؛لہٰذا ہمارے علمی ساتھیوں کو چاہیے کہ خوب مطالعہ کریں۔
حسن ِانتخاب:
آئے دن کتابوں کی تعداد بڑھتی جارہی ہے،اور اچھی بُری ہر طرح کی کتابیں منظر عام پر آرہی ہیں؛یہ بات مسلم ہے کہ ہر کتاب اپنے اندر ایک طرح کا اثر رکھتی ہے،جس کا احساس ہر کسی کو نہیں ہوپاتا ہے؛اس لیے کسی ماہر استاذ کی رہنمائی کے بغیرمطالعہ مفید ہونے کے بجائے مضر ثابت ہو سکتا ہے؛علماء نے یہ بات بھی نوٹ کی ہے کہ:دورِ حاضر میں علمی انحطاط کا سبب جہاں مطالعہ سے عدم مناسبت ہے، وہیں غیر منظم اور غیر مرتب طریقے سے مطالعہ کرنا بھی ہے؛اور بزرگانِ دین نے اپنے تجربات ومشاہدات کی روشنی میں یہ بھی بیان کیا ہے کہ: بسا اوقات بغیر رہنمائی کا مطالعہ، انسان کے لیے اتنانقصان دہ ثابت ہو تا ہے کہ اس کے ایمان اور اعتقاد کی بنیاد کو ہلا کر رکھ دیتا ہے۔
مقاصدِمطالعہ:
کسی بھی کتاب کامطالعہ کرنے کےلیے ہمارے پاس تین میں سے کوئی ایک مقصد ہوناچاہیے۔
(۱)یاتو ہمیں کسی خاص موضوع سے متعلق اپنے علم میں اضافہ کرناہے؛اب اس موضوع کی مستند ،اہم اور جامع کتاب کا مطالعہ کریں گے۔
(۲)یاپھر کسی کتاب کی ضرورت کسی موضوع پر تحقیق کرنے کےلیے پیش آگئی تو اس وقت پوری کتاب کا مطالعہ نہیں کرتےہیں؛بلکہ محض اس موضوع سے متعلق کتاب کے اندر موجود کچھ مواد کی تلاش ہوتی ہے۔
(۳)اقوال کی تحقیق ،باتوں کی سچائی ،موادکاجائزہ لینےاورتحریرکوباوزن بنانےکےلیے اس موضوع سےمتعلق دیگراہم کتب کامطالعہ کرنے کےبعدمختلف رجحانات میں سےکسی ایک رجحان کوترجیح دینےکےلیےبھی مطالعہ کیاجاتاہے۔
مطالعےکاآغاز:
مطالعے میں استقامت کےلیے ضروری ہوتاہےکہ ہم اپنے مطالعے کاآغازایسی کتابوں سے کریں جس کے مضمون میں ہمیں دل چسپی ہو؛اس میں اس اصول کو سامنے رکھیں کہ بغیر رہنمائی کے مطالعہ بجائے فائدہ مند ثابت ہونے کے نقصان دہ ہوتاہے،اس لیے کسی ماہر استاذ سے مشورہ لے کر ان کی رائےسے ہی کتابوں کا انتخاب کریں۔
مطالعہ کے اہم فوائد چار ہیں:
(۱)علم میں اضافہ ہوتاہے۔
(۲)علم میں تازگی آتی ہے،جو باتیں ذہن سے نکل گئی ہوں وہ اچھے سے یاد ہوجاتی ہیں۔
(۳)ذہنی پختگی حاصل ہوتی ہے،ذہن کی استعداد اور صلاحیت میں اضافہ ہوتاہے۔
(۴)وسعتِ فکری نصیب ہوتی ہے،ہر نئے مطالعے سے ہمارا سابقہ پڑتاہے،جس سے بہت سی غلط فہمیاں دور ہوجاتی ہیں،فکری دائرہ بھی بہت وسیع ہوجاتاہے۔
مطالعہ کرنے کا طریقہ:
مطالعہ کرنے کا صحیح طریقہ یہ ہےکہ پہلے کتاب کانام،فہرست وغیرہ دیکھ کر اندازہ لگائیں کہ یہ کتاب کس قسم کی ہے؟
(۱)کتاب لغت کی ہے تو اسے شروع سے لےکر اخیر تک کوئی نہیں پڑھتا۔
(۲)ناول یاکہانی کی کتاب ہوتو اسے لوگ مکمل پڑھتے ہیں ۔
(۳)خاص موضوع سے متعلق تحقیقی مواد ہوتو اس کا مقدمہ پڑھنے کے بعد پھر آگے بڑھ کراسے اختتام تک پہونچاتےہیں۔
مطالعہ کی ترتیب:
کتابیں عام طورپرتین طرح کی ہوتی ہیں اورکیفیات بھی تین طرح کی ہوتی ہیں۔بہت سی مرتبہ اس کی رعایت نہ رکھنےکی وجہ سےمطالعہ میں اکتاہٹ محسوس ہونےلگتی ہے،پھرعلمی راہ کامسافر کتابی توشہ لیناہی بھول جاتاہے۔
(۱)گہرے اوردقیق علوم پرمشتمل کتب؛ایسی کتابوں کامطالعہ یکسوئی،خلوت اورطبیعت میں نشاط کےوقت کیاجاتاہےاورایساوقت ہی اس کے لیے مفیدثابت ہوتاہے۔
(۲)آسان مضامین پرمشتمل کتب؛ایسی کتابوں کامطالعہ جلوت اورفرصت کے وقت یعنی سفر کرتےہوئے انتظارگاہوں میں مفیدثابت ہوتاہے۔
(۳)طبیعت میں نشاط لانے والےدل چسپ مضامین پرمشتمل کتب ؛ایسی کتابوں کامطالعہ تھکاوٹ،اکتاہٹ اوربیزاری کےوقت مفیدہوتاہے۔
کسی کتاب کو پڑھنےیا بیان سننے کےبعد جوجذبہ بیدارہو،شوق پیداہو،جوکچھ بھی سبق حاصل ہو،اس کاخلاصہ لکھ لیاجائے؛تاکہ پوری کتاب مختصرامحفوظ بھی ہوجائےاورضرورت کےوقت اس سےفائدہ بھی اٹھایاجاسکے۔
عملی مشق:
آپ اپنےفہم وسمجھ کےموافق کسی بھی کتاب کاانتخاب کریں،اس کےبعدبڑی ہی دقت نظرسےاس کامکمل مطالعہ کریں،مکمل مطالعہ کرنےیاایک مضمون پڑھ لینےکےبعدآپ اس کاخلاصہ اپنی زبان میں تحریری شکل میں پیش کرنےکی کوشش کیجیے؛اورحالات کاخوب اچھےسے مشاہدہ کیجیےکہ اِردگِردماحول کیساہے؟ لوگوں کارویّہ کیساہے؟ لوگوں کےرویّوں کےمختلف ہونےکی وجوہات کیاہیں؟ ان سب باتوں پرغورکیجیے،اِک اِک چیزکوذہن میں بٹھاکرہرجگہ اپنےآپ کورکھ کرسوچیں کہ میں اس جگہ ہوتاتوکیاکرتا؟ اب جوباتیں ذہن میں آئیں، اس سلسلےکی جوبھی باتیں اِردگِردکےمشاہدےسےمعلوم ہواسےبھی تحریری شکل میں تیارکریں؛اب اخیرمیں اپنےیابڑےلوگوں کےتجربات سےسبق حاصل کرتے ہوئے،سبق آموزتجربات قلمبندکریں ـ اس طرح آپ کامطالعہ بھی مفیدثابت ہوگا،مشاہدہ کاطریقہ بھی معلوم ہوگااورآپ تجربات سےبھی سبق حاصل کرسکیں گےـ
اب کسی ماہراستاذکےسامنے اپنی تحریرپیش کریں، اوران کی ہدایات پر عمل کریں ـ
Post a Comment