خودنوشت سوانح حیات
خود نوشت سوانح حیات؛ تعارف اورطریقئہ کار
ازقلم: مفتی صدیق احمد
خود نوشت سوانح حیات سے مراد کسی شخص کے اپنی زندگی سے متعلق خود لکھے ہوئے حالات اوراپنی کہانی ہوتی ہے؛جس میں مصوراپنی تصویرخود بناتاہے۔ بشری تقاضے کی تحت اس کاغیرارادی مطمح نظریہی ہوتاہےکہ لوگ اس کو پہچانیں ۔
خود نوشت سوانح کا مِحوَر مصنف کی شخصیت ہوتی ہے،کیونکہ خود نوشت کہتے ہی ہیں خود کی زندگی کے حالات قلمبند کرنے کو ۔
یہ ایک نجی چیز ہوتی ہے؛ جس میں لکھنے والے کو اپنی زندگی اور اپنے زمانے کےدوسرے اموراورافراد سے متعلق بہت آزادی سے اظہارِخیال کا موقع ملتاہے۔
یادرہے! اپنی ذات کی بابت بیان سے زیادہ دشوار کوئی بیان نہیں ہوسکتا؛کیونکہ خودنوشت میں مصنف نہ صرف اپنا جائزہ لیتاہے،اور اپنے ہرعمل پرایک نفسیاتی وجہ تلاش کرتاہے؛ بلکہ زندگی میں گزرنے والے قابلِ ذکر لمحات کی رپورٹ بھی تیار کرتاہے، جس میں فخر وپشیمانی،افسوس اورخوشی،امید وناامیدی کی پوری دنیاسِمٹ آتی ہے۔ پڑھنےوالے کو نفسیاتی اعتبارسے مصنف کوجانچنےاورپرکھنے کاموقع ملتاہے؛اس کی کمزوریاں سامنی آتی ہیں ،نیزقاری پسندیدہ اورناپسندیدہ واقعات کے پیش کرنے کے انداز سے خود حل نکال لیتاہے۔
واضح رہے کہ: کوئی بھی شخص اپنی شخصیت کا جو مجموعی نقوش چھوڑتاہے ،اس کو تین پہلوؤں سے جانچاجاسکتاہے۔ اورخود نوشت اسی کامجموعہ ہوتاہےـ
(۱)وہ در حقیقت کیاہے؟
(۲)وہ دوسروں کےلیے اپنی شخصیت کا کیا پیکر پیش کرنا چاہتاہے؟
(۳)لوگ اسے کیاسمجھتے ہیں؟
اہمیت وافادیت۔
انسانی فطرت میں جوغرور اوراپنی زندگی کے ساتھ محبت ہے اس کے لیے بڑادشوارہوتاہےکہ وہ اپنی سرگذشت کاتجزیہ کرے،اوراپنی خامیوں اورغلطیوں کویکجاکرے؛ خود نوشت اس کابہترین موقع فراہم کرتاہے؛ یوں سمجھ لیجیے کہ خود نوشت ایک ایساپیمانہ ثابت ہوتاہے جس میں انسان اپنے آپ کو خود پرکھ سکتاہے کہ وہ کتنے پانی میں ہے؟ کتنی اچھائیاں اوربرائیاں اس میں پائی جاتی ہیں؛نیزپچھلے زمانے کی تہذیب،عادات واطوار،رہن سہن،طوروطریق،آداب، ماحول،زمانے کی مکمل روداد، عوام اور حکمرانوں کی نوعیت اور رویہ ،کاروبار، بازار،سیاسی، علمی وادبی نوعیت کابھی پتہ چلتاہے؛ ساتھ ہی اپنی ذات کوپرکھنے کا، اپنی زندگی کاجائزہ لینے اورتجربات کی روشنی بکھیرنے کا بھی موقع ملتاہے،جس کالطف ہی کچھ اورہے۔
خودنوشت سے لکھنے والے کی زندگی ،حالات وتجربات سے تعارف توہوتاہی ہے؛ ساتھ ہی اس کی طبیعت،ذہنیت،دبی ہوئی خواہشات،چھپی ہوئی الجھنوں کا بصیرت آمیزتجزیہ کرنے کابھی موقع ملتاہے۔بشرطے کہ مبالغہ آرائی ،غلط بیانی اورخودنمائی سے کام نہ لیاجائے۔
مقاصد:
(۱)اپنی زندگی کےحالات وواقعات دوسروں کےسامنے پیش کرناـ
(۲)اپنی شخصیت اورکردارکی اہمیت کامُرقَّع پیش کرنا۔
(۳)اپنی ذات پر گزرنے والے حالات اورتجربات سے دوسروں کوروشناس کرانا؛اورکسی عام غلط فہمی کاازالہ کرنا۔
(۴)اپنے حالات اگرایسے ہیں کہ جس میں محنت کرکے غیر معمولی ترقی حاصل کی گئی ہے،تودوسروں کواس کی ترغیب دلانا۔
(۵)اپنے زمانے کے سیاسی ،سماجی ،ادبی حالات کواپنے زاویۂ نگاہ سے پیش کرنا۔
(۶)اپنے ہم عصروں سے اپنے تعلقات واضح کرنااوران کے اعمال وافعال پر تنقید کرنا۔
یہ خودنوشت سوانح ایک ایسا فن ہے جس میں انسان اپنے قلم سے اپنی زندگی کے حالات اجاگر کرنے کے ساتھ ساتھ اپنانقطۂ نظر اور اپنی پسند وناپسند کااظہار کرتاہے؛یہ پڑھاپے کی تخلیق ہے۔
ایک اچھی خودنوشت سوانح حیات میں زندگی کے حالات وواقعات بغیر حذف واضافہ کےبیان کیےجاتےہیں۔ میلان،رجحان،مزاج،دل چسپی،اور شوق کابھی اس میں ذکر موجود ہوتاہے۔
جامع خودنوشت کی تین خصوصیات ہیں۔
(۱)سچائی(۲)شخصیت(۳)فن۔
(۱)صحیح بات،سچے واقعات ہی بیان کیے جائیں۔
(۲)میں کون ہوں؟میں کیاہوں ؟میں کیساہوں؟ لوگ مجھےکیاسمجھتے ہیں؟ ان سب سوالوں کاجواب لازمی طورپر دیناہوتاہے۔
(۳)میں نے کن فنون میں مہارت حاصل کی ؟ کن شیوخ سے استفادہ کیا؟ ان بزرگوں اوراساتذہ کرام کاذکرضرور کیاجائے جن کی بہ دولت آج میں اس مقام پرہوں۔
خودنوشت کے فن میں تین اہم عناصر ہیں ـ
(۱)لکھنے والے کی یادداشت(۲)لکھنے والے کااسلوب(۳)لکھنے والے کے اردگرد کاحلقئہ رجال واحباب۔
خود نوشت میں پیدائش سےلےکر سوانح قلمبند کرنے تک کے تفصیلی حالات کا ذکر ہوتاہے،گویایوں سمجھ لیجیے کہ اپنی سوانح قلمبند کرتے ہوئے جو تمہید اور پچھلا واقعہ بطور تمہید پیش کیاجاتا ہے،اسے خود نوشت کہتے ہیں۔
خود نوشت کو ترتیب میں پہلے رکھاگیا؛تاکہ اس کے ذریعے سے سوانح تک آسانی سے پہونچا جا سکے،اور بلاکسی جھجھک کے سوانح عمدہ انداز میں تیار کیاجاسکے۔
ضروری عناصرـ
اپنےزمانےکےاحوال وکوائف، علمی، ادبی، سیاسی ماحول،معاشی حالت،اپنےعروج وزوال کی داستان،اپنی اچھائیاں اوربرائیاں، پسندیدگی وناپسندیدگی،شوق ،دل چسپی اوررجحان، اپنی زندگی کےخوشی اورغمی کےمواقع،امیدوناامیدی کی داستان،تلخ تجربات،سبق آموزلمحات ، قارئین کوکچھ اہم نصیحت ـ وغیرہ
خودنوشت سوانح حیات تیارکرنےکاطریقہ ـ
سب سےپہلےاپنی پچھلی یادوں کوٹٹولیں،اوررف کاپی میں محفوظ کرلیں،اپنےوالدین ،استاذہ اوربےتکلف دوست واحباب سےاس کی تصدیق کرالیں؛ تاکہ کسی قسم کی غلط بیانی نہ ہوسکے،اب آپ اپنےبچپن کےزمانے کےحالات کوبیان کرتے ہوئےاپنی تعلیمی مصروفیت اورسابقہ حالت کوبیان کریں، خاندان میں آپ کا کیامقام تھا؟ لوگ آپ کو کس نظرسےدیکھتے تھے؟ اس کےبعدرفتہ رفتہ کس کام سےآپ نےاپنی شخصیت کوسنوارنےکاآغازکیا؟ اس درمیان کن حالات سےنبردآزماہوناپڑا؟کن مشکلات کاسامناکرناپڑا؟ آپ کی خامیاں کیاتھیں؟ اچھائیاں کیاتھیں؟پسند،شوق اوررجحان کیاتھے؟نقطئہ نظرکیاتھا؟ ہرچیزکوآپ کس زاویے سےدیکھنے کی کوشش کرتے تھے؟ لوگ آپ کوکیساسمجھتے ہیں؟ آپ کیسےہیں؟ آئندہ آپ کیاکریں گے؟ آپ کےعزائم کیاہیں؟آپ نےکیاکیاسبق حاصل کیے،کون کون سےتجربات آپ نےزندگی کی بھاگ دوڑمیں دیکھے؟
ترتیب واران تمام کاجواب دیتے جائیں، اس طرح خود نوشت کاسفرپیدائش سےلےکراس وقت تک کی یادوں کومحفوظ کرتے ہوئے اختتام تک پہونچےگاـ
عملی مشق:
سب سےپہلےمطالعہ کریں کہ اورخاص اندازبیان پرتوجہ مرکوزکریں کہ کس طرح بیان کیاگیا ہے؟ باتوں کوکس طریقے سےپیش کیاجاتاہے؟ کیسی باتیں پیش کی جاتی ہیں اورکس طرح کی باتوں کوحذف کردیا جاتاہے؟ان سب چیزوں کو دیکھنےکےلیےآپ بیتی؛ حضرت مولاناعبدالماجد دریابادی رحمة اللہ علیہ کی کتاب کامطالعہ کریں، جوایک آپ بیتی بھی اورخودنوشت سوانح حیات بھی ـ اورکالا پانی ؛ مولاناجعفرتھانیسری کی کتاب ہے یہ ایک خود نوشت سوانح ہےـ اس کامطالعہ بھی مفید ثابت ہوگاـ
اب مطالعہ کےبعداپنی یادداشت کورف میں محفوظ کرکے عناصرمیں پیش کردہ ترتیب پرمرتب کرتے جائیں ـ اب کسی ماہر استاذکودکھادیں ـ تاکہ تصحیح اوراغلاط کی نشاندہی کی جاسکے ـ اورآپ مزید ترقی کرسکیں ـ
Post a Comment