آپ ‏بیتی - Siddiqahmad.com

آپ ‏بیتی

آپ بیتی 

ازقلم: مفتی صدیق احمدبن مفتی شفیق الرحمن قاسمی

  خودپربیتے ہوئے حالات کے ذکرکوآپ بیتی کہتے ہیں؛فنی اعتبار سے آپ بیتی ایک ایسی تحریر ہے،جس میں خود پر گزرے ہوئے اچھے اوربُرے حالات کے علاوہ صدمات اورتأثرات کااظہار بھی کیاجاتاہے۔

  آپ بیتی لکھنے والے اپنے حالات اوردل چسپ واقعات کے تانے بانے میں تأثرات گوندھ کر خود نوشت کامواد تیارکرتے ہیں ،گویاکہ آپ بیتی میں نہ قصہ کہانی کاذکر ہوتاہے اور نہ ہی فرضی واقعات کابیان ممکن ہے۔

  اردو نثر میں آپ بیتی ایک ایسی صنف ہے ،جو  ہر دور میں رائج رہی اور آج بھی ا س کا سلسلہ دراز ہے۔

  آپ بیتی کسی مخصوص واقعے یاحالات کی نمائندہ ہوتی ہے۔آپ بیتی کامقصد نصیحت وعبرت اور سبق آموز پیغام دیناہوتاہے۔
  آپ بیتی دو طرح کی ہوتی ہے۔ 

(۱)فرضی(۲)حققی۔

  (۱)فرضی: جس میں لکھنے والا یابتانے والا اپنے نہیں بلکہ کسی دوسرے کے حالات کے بارے میں لکھتاہے۔اس کے تمام تر حصے لکھنے والے کی اپنی سوچ ہوتی ہے۔
  یہ آپ بیتی کسی جاندار اوربے جان دونوں طرح کی چیزوں پر لکھی جاتی ہے؛لیکن لکھنے  والا اس طرح لکھتاہےکہ وہ حقیقت لگے۔

  (۲)حقیقی:جس میںلکھنے والا خوداپنے یادوسرے کےساتھ ماضی میں پیش آمدہ واقعات وحالات بیان کرے۔

اصول وضوابط

  (۱)تعارف،جنس،حیثیت۔
  (۲)فعل ماضی کااستعمال (گزرے ہوئےحالات وواقعات )
  (۳)اسم ِ صفت ،اسمِ ضمیر کوتحریرمیں لانا۔
  (۴)احساسات وجذبات اورعروج وزوال۔
  (۵)لوگوں کاسلوک اوررویـہ۔
  (۶)فائدے اورنقصانات۔
  (۷)حاصل شدہ سبق،اہم پیغام اورنیک خواہشات۔

ضروری عناصر

  (۱)وسعت ِمطالعہ ومشاہدہ۔
  (۲)سادگی اور سلاست۔
  (۳)تخیل کی بلندپرواز۔
  (۴)بیان کی شگفتگی۔
  (۵)غیر ضروری طوالت اوراختصار سےاجتناب۔
  (۶)منطقی ربط اورتسلسل۔
  (۷)برمحل اشعار/چٹکلے/لطائف۔
  (۸)فطری اختتام۔

آپ بیتی تیارکرنےکاطریقہ

  آپ جانتے ہی ہیں کہ:انسانی زندگی کا ہر لمحہ سبق آموز اور نصیحت سے بھر پور ہوتاہے،چوں کہ ہر وقت انسان کا دماغ غوروفکر میں لگا رہتاہے،اور مختلف نقطۂ نظر سے سوچتاہے،جس کا نتیجہ یہ ہوتاہےکہ بہت سی اہم اور سبق آموز باتیں سامنے آتی ہیں،اور کچھ تجربات ومشاہدات سے بھی پتہ چلتی ہے،ایسی باتوں کا ذخیرہ سب کے پاس رہتاہے؛آپ بیتی کا سلیقہ اسے خود مستفیدہونے کے لائق بناتاہے،ورنہ یہ سب ذہن سے نکل جاتی ہیں۔
  اس لیےآپ بیتی تیار کرنے والے کو چاہیے کہ سب سے پہلے وہ حالات کاگہرائی سے مطالعہ کرے؛اِردگرد موجود تمام چیزوں ،ہر طرح کے حالات وواقعات کو قریب سے دیکھے،اچھی طرح ایک ایک چیز کامشاہدہ کرے۔  
  اب تخیل یعنی فکرو سوچ کی دنیامیں جاکر خوب غوروفکر کریں کہ اگراس جگہ میں ہوتا تو مجھ پر کیاگزرتی؟ میں کیاکرتا؟
  آپ بیتی کاآغاز کرتے ہوئے متکلم کاصیغہ استعمال کریں؛اپنے آپ کو کسی دوسرے شخص یاچیز کی جگہ پر رکھ کر تصور کریںاور تخیل کے زور سے اس طرح لکھتے جائیں کہ  آپ بیتی میںحقیقی رنگ نظر آئے۔

  آپ بیتی کے تین حصے ہوتے ہیں۔
  (۱)آغاز(۲)درمیان(۳)اختتام۔

  آغاز :میں لکھنے والامتکلم کاصیغہ استعمال کرتے ہوئےجس کی آپ بیتی لکھ رہاہے اس کاتعارف،جنس اور اس کی حیثیت کوبیان کرتے ہوئے اس کے وجود میں آنے سے قبل کی اصلی حالت کاذکرکرتے ہوئے،بعدمیں رونماہونے والی تبدیلیوں کو سامنے لائے گا۔پیدائش پرخوشی یاغمی کےجذبات،پرورش، بڑھوتری اور ترقی کوبیان کرےگا۔

  درمیان: میں لکھنے والے کی زندگی کے اہم واقعات،اس کی ملاقات کے تأثرات، مختلف امورکے آغاز،انجام،نشیب وفرازاورحالات وواقعات کوپیش کرنے کے ساتھ ساتھ غیر متوقع عروج وزوال، اسکے اسباب ووجوہات،فوائد ونقصانات کاذکرکرتے ہوئے یہ بتائے گاکہ وہ کن کن مرحلوں سے گزر کر موجودہ صورت ِ حال کو پہنچا۔

  اختتام:میں اپنی زندگی سے حاصل ہونے والے تجربات کو تحریری صورت میں پیش کرتے ہوئے اہم پیغام دے کر نیک خواہشات اوردعائیہ کلمات پر اپنی آپ بیتی کوختم کردےگا۔

عملی مشق:

آپ بیتی کی پہلی قسم کی عملی مشق کےلیےکسی بےجان چیزکولےکراس کی جگہ پراپنےآپ کورکھیں پھرسوچیں غوروفکرکریں آغازجنس، حیثیت سےکرتے ہوئےجوحالات وواقعات سامنےآتے جائیں انہیں لکھتے جائیں ـ اب اسےپیش کردہ عناصراورطریقےکےمطابق پرکھ لیں ـ دوسری قسم کےلیےاپنےپیش آمدہ حالات وواقعات اوران سےحاصل شدہ سبق اورتجربات ومشاہدات کوبھی پیش کریں ـ اب کسی ماہراستاذکواپنی تحریردکھادیں اوران کی ہدایات پرعمل کریں ـ اس سلسلےمیں حضرت مولاناعبدالماجددریابادی رح کی کتاب آپ بیتی کامطالعہ مفیدثابت ہوگاـ نیزجناب نازش ہماصاحب کی تحریر ہاں میں ہو..... والی بھی معاون ثابت ہوگی ـ

1 تبصرہ: