سوانح ‏حیات؛تعارف ‏اورطریقئہ ‏کار - Siddiqahmad.com

سوانح ‏حیات؛تعارف ‏اورطریقئہ ‏کار

  سوانح حیات؛تعارف اورطریقئہ کار

  کسی بھی نامور شخص کی زندگی کے حالات تفصیل کے ساتھ ایک کتاب میں پیش کرنے کافن سوانح کہلاتاہے،سوانح میں کسی مشہور شخص کے محاسن اور معائب دونوں بیان کیے جاتے ہیں۔

  سوانح میں مستند اور جامع مواد کی پیش کشی ضروری ہوتی ہے،بلکہ اس کے ساتھ ہی اس حقیقت پر بھی نظر رکھنی پڑتی ہے کہ جس شخص پر سوانح لکھی جا رہی ہے اس کی زندگی کے تمام کارناموں کو کتاب میں سلسلہ وار بیان کردیاجائے۔اگر کتاب میں صرف محاسن وکمالات بیان کیے جائیں تو ایسی سوانح ادبی معیارات کی تکمیل نہیں کر سکے گی؛  سوانح میں نہ تو شخصیت کےبارے میں فرضی واقعات بیان کیے جاسکتےہیں اور نہ ہی مبالغہ آمیز اسلوب۔
  
  سوانح حیات کسی بھی انسان کی زندگی کے ایک تفصیلی بیان کو کہاجاتاہے،سوانح حیات میں انسان کی ابتدائی زندگی ،تعلیم،کام،رشتوں،معاشرتی زندگی اور موت تک کے تمام پہلوبیان ہوتے ہیں،سوانح حیات میں حالات اورواقعات بھی بیان ہوتے ہیں،جن سے دیگر انسان سبق سیکھتے ہیں۔
  بہت زیادہ اچھے یابہت زیادہ برے کام کرنے والوں کے سوانح حیات تاریخ میں سبق آموز ہونے کی وجہ سے یادرکھے جاتے ہیں،مختصر یہ ہےکہ سوانح حیات ایک انسان کی زندگی کی کہانی ہوتی ہے۔

  جب کوئی عظیم کسی عظیم ترین انسان کی زندگی کی تشریح کرتاہے تو سوانح عمری وجود میں آتی ہے،غرض سوانح عمری ایک ایسی تصنیف ہے جس میں کسی شخصیت کی زندگی میں پیش آنے والے واقعات کی ایسی تصویرپیش کی جاتی ہے جو ہر لحاظ سے مکمل ہو۔

آغاز:

سوانح نگاری کاباقاعدہ آغاز۱۸۸۶-۱۸۸۷ء سے ہوا؛مولاناالطاف حسین حالیؒ کو اردو کااولیں اور سب سے بہترین سوانح نگاروں کا درجہ حاصل ہے،انہوں نے سب سے پہلے شیخ سعدی ؒ کی حیات پر حیات سعدی لکھی ؛ جس کی اشاعت ۱۹۸۶ ء میں ہوئ ـ
اس کے بعدمرزا غالب پر یادگار غالب  اور  آخر میں سرسید احمد خان ؒ پر حیات جاویدلکھ کراردو ادب میں سوانح کی بنیاد رکھی۔

  اہمیت:

  سوانح سے لطف بھی حاصل ہوتاہے اور اس سے افادیت بھی ہوتی ہے،مطلب ہمیں عظیم شخصیتوں کے متعلق معلومات ہوتی ہے۔
  مولوی عبدالحق صاحب فرماتے ہیں کہ:عظیم انسانوں کے پُرعظمت کارنامے پڑھ کر ہمارے دلوں میں بھی ان جیسا بننے اور کچھ کر گزرنے کاجذبہ پیداہوتاہے۔

  سوانح کیسے لکھیں؟ 

  سوانح کےلیےایسی شخصیت کاانتخاب ضروری ہے جس نے سیاسی، سماجی،علمی یاادبی سطح پرکوئ کارنامہ انجام دیاہو؛ سب سے پہلے جس شخصیت کی سوانح لکھنا ہے ان کی زندگی کے عام حالات،مخصوص کارنامے،ان کی خدمات سے متعلق مکمل تفصیلات یعنی پیدائش سےلےکروفات تک کے مآخذ ومراجع کو تلاش کریں۔

  اب ایک خاکہ بنائیں،جس میں مندرجہ ذیل سارے عناصر ترتیب وار اجمالی طور پر ،اس کے بعد تفصیلی طور پر پیش کریں ـ

  (۱)نام ونسب،تاریخ پیدائش،خاندانی حالات۔
  (۲)تعلیم وتربیت،کن اساتذہ اور کن درس گاہوں سے علوم شرعیہ کو حاصل کیا،تکمیل علوم دینیہ وغیرہ
  (۳)مشاغل کیارہے؟علمی،عملی،قومی وملی سرگرمیاں کیا رہیں؟
  (۴)اس زمانے کے سیاسی اور سماجی حالات۔
  (۵)علمی ،عملی یااصلاحی کارنامے اوران کے نتائج واثرات۔
  (۶)ہم عصروں میں رتبہ کا تعین،یعنی ہم عصر شخصیات سے موازنہ۔
  (۷)تاریخ وفات،وفات کے بعد لوگوں کے تأثرات۔

 اب مکمل عناصر کی روشنی میں سوانح تیار کرنےکےبعد بہترین اسلوبِ بیان اختیارکرتے ہوئے منصفانہ انداز میں حسنِ ترتیب کےساتھ اہم منتخب واقعات کوایسےمؤثر اندازمیں پیش کریں کہ قاری اسےپڑھ کربےحدمتأثرہواوراس میں اُن جیسابننےاورناقابل فراموش کارنامہ انجام دینےکاجذبہ بیدارہوـ

  
آپ کی آسانی اورسہولت کےلیےچند شخصیات اوران کی سوانح پر معتبر کتابوں کی تفصیلات پیش کی جارہی ہے:

  (۱)حضرت عمر بن عبدالعزیزؒ: سیرت عمربن عبد العزیز(مولانا سلام ندوی)تاریخ دعوت و عزیمت (مولاناابوالحسن علی ندویؒ)

  (۲)حضرت امام اعظم ابوحنیفہ ؒ : سیرت نعمان ۔(علامہ شبلی نعمانیؒ)حیات امام ابوحنیفہ ۔(شیخ ابوزہرہ مصری)امام اعظم ابوحنیفہ ۔(مفتی عزیزالرحمن بجنوری)دفاع ابوحنیفہ ۔ (مولانا عبد القیوم حقانی )

  (۳)حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی ؒ : تاریخ دعوت وعزیمت ۔(مولانا ابوالحسن علی ندوی ؒ)انفاس العارفین ۔(شاہ ولی اللہ محدث دہلویؒ)شاہ ولی اللہ کے سیاسی مکتوبات۔

  (۴)حضرت مولاناقاسم صاحب نانوتویؒ : سوانح قاسمی ۔(مولانامناظر احسن گیلانیؒ)مولانا محمد قاسم نانوتوی حیات اور کارنامے۔ (مولانااسیر ادروی)تاریخ دارالعلوم دیوبند۔ (سید محبوب رضویؒ)


عملی مشق :
 اس پر عملی مشق کرنے کےلیے سبق میں آئے ہوئے خاکے کو سامنے رکھتے ہو،جن کی سوانح لکھنی ہو ان کے متعلق معتبر کتاب کی معلومات حاصل کرلیں؛ اس کے بعد مطالعہ کرکے عمدہ اور مرتب اندازمیں سوانح کو عناصر کی ترتیب پر ہی پیش کرنےکی کوشش کریں۔ اب تحریر تیارہوجانےکےبعداسےاچھی طرح پرکھ لیں اورکسی ماہراستاذسےچیک کرالیں اوران کی ہدایات پرعمل کریں ـ

کوئی تبصرے نہیں