مثالی مدرس؛ قسط ہشتم - Siddiqahmad.com

مثالی مدرس؛ قسط ہشتم

طلبئہ مدارس مثالی مدرس کیسے بنیں؟

قسط ہشتم ......

ازقلم:  مفتی صدیق احمد بن مفتی شفیق الرحمن قاسمی 

:حسبِ درجات تعلیمی عزائم

  چنانچہ حضرت مولانا الیاس صاحب گڈھوی مد ظلہ العالی (استاذ حدیث و فقہ مانک پور ٹکولی) نے دستورالطُلباء ص۳۹۸ پر اس کو مفصل بیان کیا ہے۔

  مدارس عربیہ کے طلبہ سے جب کبھی علمی مذاکرہ کا موقعہ ملتا،تو ان کے عزائم اور طریقۂ کار کے متعلق استفسار پر پتہ چلتا ہے کہ،طلبہ کی معتد بہٖ تعداد وہ ہے ،جو اپنی زندگی کے لمحات سے مکمل فائدہ اٹھا کر اپنا مستقبل تابناک دیکھنا چاہتے ہیں؛مگر اُن باہمت طلبہ کے سامنے محنت کرنے کی صحیح ترتیب نہ ہونے، یا اپنے مشفق اساتذہ کی رہنمائی پر عمل نہ کرنے اور ان سے ربط نہ رکھنے کے باعث، کماحقہ علمی پختگی پیدا نہیں کر پاتے ؛پھر وہ کمی ہمیشہ کے لیے باقی رہ جاتی ہے؛اس لیے اس لمحہ کو غنیمت سمجھ کر اس سے فائدہ اٹھائیں۔ کسی شاعر نے کہا ہے:

یہی ہے  وقت  مستقبل  کے بننے  اور سنورنے  کا
نہیں آئیں گے پھر  یہ  لوٹ کر اوقات اے ساتھی!  

  طالب علم کی ترقی اور پرواز کرنے میں عزائم کی حیثیت وہی ہے، جو حیثیت پروں کی پرندوں کے لیے ہوا کرتی ہے؛ لہٰذا طلباء کے عزائم اور اُن کے دل کی آواز کے پیشِ نظر اپنی کم علمی کے باوجود اکابر کے مشورے سے ہردرجے کے لیے محنت کی راہ متعین کرنے کی ادنیٰ کوشش کی ہے۔ 

  عربی اول:ـ  نحو،صرف کے مسائل کا ضبط کرنا،مختصر عربی جملے بنانا،امثال ومختصر احادیث یاد کرنا،لغات دیکھنے کی مشق کے ساتھ کم از کم پانچ لغات روزانہ یاد کرنا، ششماہی کے بعد قصص النبیین یا کسی ادبی کتاب میں تراکیب اربعہ واضح کرنا(ا:کلمات ثلاثہ کی شناخت اور معرب و مبنی ،منصرف غیر منصرف وغیرہ کی تعیین۔۲:وجوہ اعراب اور عامل و معمول کی تعیین۔۳: کلمے کا سیاق و سباق سے ربط اور تعلق اور۴:پورے جملے کی ترکیبی حیثیت) اور مسائل نحو وصرف کے تین چار کتابچے نظر سے گزارنا،روزانہ شرح ما ٔۃ عامل کے دو اسم،دو فعل اور دو حرف پر اُن سوالات کا اجرا کرنا،مثلا:الانبیاء میں علامت اسم کیا ہے؟ معرب مبنی،منصرف اور غیر منصر ف ،واحد تثنیہ جمع،جمع سالم مکسر، عامل وغیر عامل وغیرہ کیا ہے؟الخ…

  عربی دوم:ـ مسائل فقہیہ کو مستحضر کرتے رہنا،منظق کی کسی ایک کتاب کو ایک بیٹھک میں سنا سکے ،ایسی ازبر یاد کرنے کے بعد دو تین رسائل نظر سے گزارنا،نور الایضاح کا سبق ہوجانے کے بعد استاذ کے زیر نگرانی حواشی کو حل کرنے کی مشق کرنا ،حل شدہ حواشی پر لکیر کرنا،ادبی کتاب کی لغات یاد کرنا،ہر کلمہ کا وجہ ِ اعراب بیان کرنا  اور ہر کلمہ کے ماقبل ومابعد کے تعلق کو واضح کرنا ،بڑے جملوں کا اردو عربی بنانے کی مشق کرنا ،منطقی نقشہ (مقسَم ،قسیم اورقِسم)کا استحضار کرتے رہنا ،مسائل نحو و صرف اور اُن کے نکات کو مستحضر رکھتے ہوئے ہر وقت ترکیب نحوی و تحقیق صرفی پر عقابی نظر رکھنا۔

عربی سوم :ـ اصطلاحاتِ اصول فقہ کا ازبر کرنا،اختلافات ائمہ کو مستحضر کرنا،ترجمۂ قرآن کو مع لغات پختہ یاد کرنے کے بعد، استحضار ِ معانی کے ساتھ روزانہ اپنے سبقی پارے کی تلاوت کرنا،کتب متداولہ کو معانی کے استحضار کے ساتھ روانی سے پڑھنے کی کو شش کرنا، فنی کتابوں کے تکرار کرانے کی مشق کرنا،اصول فقہ کے نقشے کا استحضار ،ادبی کتاب کے ساتھ عربی تکلم کی مشق کرنا، جس کے لیے داخل ِنصاب کتاب کے مضمون کو دو تین مرتبہ غور سے پڑھنے کے بعد اپنی طرف سے عربی زبان میں تعبیر کرنا، کتاب میں موجود تعبیرات ِمنتخبہ کو ضرور استعمال میںلانا، کتبِ سیر ، سوانح اور تاریخ میں سے کسی بھی ایک کتاب کے کم از کم پانچ صفحات کا مطالعہ شروع کرنا اور اِس کو اخیر تک نبھائے رکھنا۔

  عربی چہارم:ـ فن بلاغت کا استحضار کرنا،ریاض الصالحین کے ہر باب کی دو تین حدیثیں زبانی کرنا، ترجمۂ قرآن کو مع لغات پختہ یاد کرنے کے بعد استحضار ِ معانی کے ساتھ روزانہ اپنے سبقی پارے کی تلاوت کرنا،عربی اشعار کو حفظ کرنا،اُن احادیث ،اشعار و امثال کو ساتھیوں کے ساتھ مسابقہ میں استعمال کرنا،ادبی کتاب کے ضمن میں عربی تکلم کی مشق کرنا، کسی بھی دومتعین کتابوں کے پڑھے ہوئے اسباق کے حواشی اور بین السطور کو مکمل حل کرنے کی مشق کرنا،گذشتہ پڑھی ہوئی فنی کتابوں میں سے ہر فن کی کم از کم ایک کتاب کو مہینے میں ایک مرتبہ نظر سے گذارنا۔

  عربی پنجم:ـ علم فرائض،عقائد و فلسفہ کو مستحضر کرنا، اختلافات ائمہ کو مع دلائل عقلیہ و نقلیہ زبان سے ادا کرنا، اور موقع پر ان کا استحضار کرنا،ہدایہ کے حواشی کو سو فیصد حل کرنا،اشعار عربیہ کوحتی الوسع حفظ کرتے رہنا،اپنے آپ کو قرآن کریم کا مخاطب ِاول سمجھ کر معانی کے استحضار کے ساتھ سبقی پارے کی تلاوت کرنا،فتاوی میں سے کسی ایک سیٹ کو بالاستیعاب نظر سے گزار لینا،تمام کتابوں کے پڑھے ہوئے اسباق کو بالاستیعاب بہ قدر ضرورت حواشی کے ساتھ دیکھنا۔

  عربی ششم:ـ اصول ِحدیث و تفسیر کو مستحضر کرنا، درسِ قرآن وحدیث (علوم عالیہ)مقصود بالذات کو مکمل ادب و احترام کے ساتھ، اپنے آپ کو اللہ ورسول کا مخاطب سمجھتے ہوئے پڑھنا،مشکوٰۃ شریف ثانی کی احادیث کو معمول بہا بناتے ہوئے اَزبر کرتے رہنا، جلالین شریف کے تین دن کے اسباق کے حواشی پر نظر رکھتے ہوئے تلاوت کرنا، ہدایہ ثالث ورابع کے حواشی کو مکمل مد نظر رکھنا،دلائل نقلیہ وعقلیہ کو ضبط میں لاتے ہوئے (تکرار میں یا تنہا)زبان سے ادا کرنا،درود شریف و استغفار کی کثرت کرنا۔

  عربی ہفتم:ـ کسی بھی ایک فتاویٰ کا مکمل سیٹ نظر سے گزار لے،اور قرآن مجید کی کسی بھی ایک تفسیراور ترجمے کو نظر سے گزار لے،صحاح ستہ میں سے کسی بھی ایک کتاب کی شرح کو بالاستیعاب نظر سے گزار لے ؛ تاکہ تمام احادیث نظر سے گزر جائے ،روزانہ کے اسباق کا مذاکرہ کریں،کسی بھی اہم موضوع پر کم از کم پانچ مقالے تیار کریں،یومیہ پانچ حدیثیں یاد کریں،درود اور استغفار کی کثرت رکھیں، نظریاتی جنگ کو سمجھیں اور ذہنی اعتبار سے عقائد پر نظریاتی حملے سے ہوشیار رہیں۔

  ملحوظہ:ـ یاد رہے کہ مذکورہ بالا ترتیب میںاِس بات کا خاص طور پر لحاظ کیا گیا ہے کہ:عامۃ جس درجے میںجس فن کی ابتدا ہوتی ہے، اس میں پختگی ہو، اور جس درجے میں درسی اعتبار سے فن کی انتہاء ہوتی ہے، اس میں عبور حاصل ہو؛لہٰذا اگر نصاب میں ترمیم ہو تو اس کے مطابق عمل کرنا چاہیے۔
  طلب علم کا مقصود رضائے الٰہی ،آخرت کی تعمیر،جہالت کو اپنے آپ سے اور تمام لوگوں سے دور کرنا،اسلام کو زندہ کرنااور باقی رکھناہے؛کیوںکہ اسلام کی بقاء علم سے ہےاور حقیقی زاہد اورمتقی بغیر علم کے پیدا نہیں ہوسکتے ہیں۔

   مکتب، حفظ ،اردو:ـ قرآن مجید کوتجویدکے ساتھ پڑھنا سیکھیں،روز مرہ کی منقول دعائیں،تعلیم الاسلام پڑھیں،اور چالیس احادیث یاد کریں،فرائض و واجبات،یاد کریں، لکھنا سیکھیں،املاء درست کریں،سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم،صحابہ کرامؓ کے واقعات، اسلاف کے واقعات پڑھیں،اگر بچی ہے اور آگے پڑھنے کا ارادہ نہیں ہے یا کسی بچے کا آگے پڑھنے کا ارادہ نہ ہو، تو اولا اس کو ترغیب دی جائے،فضائل بیان کیے جائیں اور کسی بھی طرح اس کو اگلی تعلیم مکمل کرنے پر آمادہ کیا جائے؛لیکن اگر نہ مانے تو ایسے بچوں اور بچیوں کو بالاستیعاب بہشتی زیور پڑھادیا جائے ؛تاکہ اپنی زندگی کے مسائل کو ،حلال حرام کو ،عقائد کو اچھی طرح جان کر عمل کر سکیں،بچوں کی ایسی ذہنی تربیت کی جائے کہ ان کے عقائد مضبوط ہوجائیں،اساتذہ  طلبۂ کرام ان کو ذہنی اعتبار سے اس طرح تیار کریں کہ :طلبہ اپنے مستقبل کو سنوارنے والے بنیں،اور کامیاب ہوں،نیز حفظ قرآن کریم کے فضائل اور اس کو بھلا دینے کی وعیدیں بھی سنائیں۔

یہ لائحۂ عمل ہمارے ان علمی ساتھیوں کے لیے ہے ،جنھیں فراغت کے بعد ان درجات میں خدمت کا موقع ملے؛چوںکہ عام طور پر اس عمر میں بچے لا شعور ہوتے ہیں،اس لیے یہ کام ان کے اساتذہ کے سپرد ہے؛کسی طرح کی کوئی کمی رہ جائے تو اِس درمیان ہی اُس کی بھر پائی کر لی جائے؛تا کہ اگلی راہیں ہموار ہوں۔

  فارسی:ـ  فارسی زبان کی بنیادی کتابیں،مثلا:رہبر فارسی ،فارسی کی پہلی ودوسری، چہل سبق،آمدن سی لفظی اور اس کے علاوہ جو اہم کتابیں ہوں انھیں ازبر کرلیں،نیز اوپر کی کسی بھی چیز میں کسی طرح کی کوئی کمی باقی رہ گئی ہو تو اسے دور کر لیں؛ورنہ یہ کمی ہمیشہ کے لیے باقی ہی رہ جائے گی۔

کوئی تبصرے نہیں