مثالی ‏مدرس؛ ‏قسط ‏ہفتم - Siddiqahmad.com

مثالی ‏مدرس؛ ‏قسط ‏ہفتم

طلبئہ مدارس مثالی مدرس کیسے بنیں؟

قسط ہفتم 

ازقلم:  مفتی صدیق احمد بن مفتی شفیق الرحمن قاسمی 


تعلیمی جماعت:-

   حضرت مولانا الیاس صاحب گڈھوی مد ظلہ العالی (استاذ حدیث و فقہ مانک پور ٹکولی)نے ایک اہم تجویز پیش کی جوکہ نفع بخش ہے؛ ہم اپنی تعلیمی وتربیتی کمزوری دور کرنے کے لیے مدرسے میں تکرار کرانے والے ذہین سنجیدہ طلبہ کی ایک جماعت تیار کریں۔ یہ تعلیمی جماعت کے ساتھی ہفتہ بھر اپنے اپنے ساتھیوں کا تفقد کریں، ان کو محنت کا شوق دلائیں اور تعلیمی پختگی کا طریقہ بتائیں اور ہفتے میں ایک دن تعلیمی جماعت کے مشورے میں اپنی جماعت کی کارگذاری سنائیں؛ جس میں اپنے ساتھیوں کی تعلیمی کمزوری مثلاً: پڑھنے میں دل نہ لگنا، توجہ نہ دینا، اسباق میں کمزوری رکھنا، مطالعہ نہ کرنا، تکرار کی صلاحیت کے باوجود تکرار نہ کرنا وغیرہ امور بتلائیں (اس کا ضرور خیال رکھیں کہ: کسی بھی ساتھی کی اخلاقی کمزوری کا نہ اشارۃً اور نہ ہی کنایۃً تذکرہ کریں، کہ مبادا نیکی برباد اور گناہ لازم! کا مصداق نہ بن جائے)؛ اس پر تعلیمی جماعت کا امیر اس لائق توجہ طالب علم کے لیے ایسے مناسب ساتھی کا انتخاب کرے، جو ہفتہ دو ہفتہ تک ساتھی کا مناسب تعاون پیش کرے اور دعا وفکر کے ساتھ محنت کرتا رہے۔
  ہفتہ واری اس مشورے میں دس منٹ تعلیم المتعلم، آداب المتعلمین، متاع وقت اور کاروانِ علم وغیرہ کتابوں کی تعلیم کریں، اس کے بعد ساتھیوں سے ہفتے کی کارگذاری لے کر عزائم اور مناسب طریقۂ کار بنائیں؛ بہ وقتِ ضرورت اپنے بڑوں اور مخلص اساتذۂ کرام کی رہبری لیتے رہیں۔

  بہ قول حضرت مولانا علی میاں ندویؒ: ’’مطالعہ وسیع کیجیے، اور اِس کے لیے اپنے اساتذہ سے، خاص طور پر مربی الاصلاح سے اور اُن اساتذہ سے جن سے آپ کا ربط ہے، مشورہ لیجیےــ‘‘۔

طلبۂ کرام کے لیے زریں اصول:-

  یہ چند اصول ہیں،جن کو اگر عمل میں لایا جائے تو امید ہے کہ آپ ایک کامیاب طالب علم بن کر نکلیں گے:

  ۱۔ شوق اور رغبت سے دل لگا کر پڑھنا ۔
  ۲۔ علم اور وسائل علم (ہمارے علمی انہماک میں معاون منتظمین، اساتذہ، رفقائے درس؛ درس گاہوں، تپائیوں اور خدام مدرسہ وغیرہ) کا ادب واحترام کرنا اور تہ ِ دل سے ان کو اپنا محسن وخیرخواہ سمجھنا۔
  ۳۔ اسباق کو مکمل دھیان وتوجہ سے سننا اور ان کو یاد کرنا۔
  ۴۔  ہروقت اپنی تعلیمی کمزوری دور کرنے، تعلیمی پختگی کے لیے اور تعلیمی معیار کی بلندی کے لیے کوشاں رہنا۔
  ۵۔تکرار[مذاکرہ] کرانے والے ساتھی کا اپنی ضرورت سمجھ کر تکرار کرنا، اور سننے والے ساتھیوں کا تکرار کرانے والے کو اپنا محسن سمجھنا  اور تکرار کو بھی درس ہی کی طرح دھیان وتوجہ سے سننا۔
  ۶۔ سبق کے بعد دو دو ساتھیوں کی جوڑی بناکر آپس میں مذاکرے کا اہتمام کرنا؛ کیوں کہ مذاکرے سے علم میں پختگی آتی ہے۔
  ۷۔ افراد میں الگ الگ خوبیاں ہوتی ہیں، کمال اس میں ہے کہ ہم ان خوبیوں کو اپنے اندر پیدا کریں؛ لہٰذا ہم بھی آپس میں خوبیوں کا لین دین کریں، ہم درس ساتھیوں کی اخلاقی کمی وکمزوری کا نہ تذکرہ کریں اور نہ ہی اس پر کوئی تبصرہ کریں، کہ یہ تنزلی کے اسباب میں بڑا مہلک سبب ہے۔ اللّٰھم احفظنا منہ؛نیزساتھیوں کا آپس میں خوبیوں کا لین دین کرتے رہنا؛ یہ سلسلہ ان شاء اللہ ہمیں کمال تک پہنچنے میں بڑا معاون ثابت ہوگا۔ خوبیوں کا لین دین اس طور پر کریں کہ ہرجماعت کے ذہین طلبہ کمزور طلبہ کو اپنی تعلیمی پختگی کا میدان سمجھے اور کمزور طلبہ ذہین طلبہ کی محنت کو اپنے لیے سعادت سمجھے، لہٰذا طلبہ آپس میں ایک دوسرے کا تعاون کریں اور استفادے میں حجاب محسوس نہ کریں۔
  ۸ ۔ سبق کے بعد حاشیہ وبین السطور کا حل کرنا۔
  ۹۔ مطالعہ کے لیے کل آئندہ ہونے والے اسباق کی عبارت کو معانی کے استحضار کے ساتھ تین مرتبہ پڑھ لینا، تاکہ پہلی مرتبہ میں مضمون کا علم ہوجائے، دوبارہ اس طور پر دیکھے کہ جملوں کا باہمی ربط معلوم ہو، اور تیسری مرتبہ اس عبارت کو غور سے دیکھے بہ وقت ضرورت لغت سے استفادہ کرے، تاکہ مضمون اقرب الی الفہم ہوجائے۔
  ۱۰۔ روزانہ گذشتہ تین دن کے اسباق کا دور کرنا۔
  ۱۱۔ ہرفن سے متعلق کسی متن یا مختصر رسالہ کو حفظ کرنا۔
  ۱۲۔ گذشتہ پڑھی ہوئی فنی کتابوں (نحو، صرف، منطق، بلاغت وغیرہ) میں سے ہرفن سے متعلق اپنی دل چسپ مختصر کتاب کو مہینے میں ایک مرتبہ ضرور مکمل دیکھنا۔
  ۱۳۔ تصحیح عبارت کی حد تک نحوی صرفی مسائل کا اجرا کرنا۔
  ۱۴۔ ہرفن میں کمال حاصل کرنا اور اپنے کمزوری والے فنون کی کمزوری دور کرنے کی سعی کرتے رہنا۔
۱۵۔ فنون کی کمزوری دور کرنے کی آسان ترتیب یہ ہے کہ درسِ نظامی کے فنون کی ترتیب (نحو، صرف، لغت، ادب، فقہ، منطق، اصول فقہ، بلاغت، عقائد، اصول حدیث وتفسیر) پر ایک ایک فن کو بالترتیب شروع کریں، اس فن کے آسان مختصر رسالے کو ہر وقت اپنے پاس رکھ کر مضامین دیکھتے رہیں، اس رسالہ کو حسب موقع چار، پانچ دن یا کم از کم ہفتے میں مکمل کرلیں اور ہر پیرا گراف کو سمجھنے کی کوشش کریں، ایک مرتبہ رسالے کے مکمل ہونے پر معاً دوبارہ- دو، تین یا چار دن میں- مضامین نظر سے گذار لیں اور ہرمضمون کا خلاصہ محفوظ کرتے جائیں، پھر سہ بار اس کی طرف مراجعت کرلیں، تاکہ مضامینِ فن وکتاب مستحضر ہوجائیں؛ اس طرح کرنے سے دو تین ہفتوں میں ان شاء اللہ فن اچھی طرح ذہن نشین ہوجائے گا۔ اس کے بعد فن کے دو تین رسالے نظر سے گذار لیں۔
  ۱۶۔ مطالعہ کے وقت تحت اللفظ نہایت آسان ترجمہ کرتے ہوئے مضمون سمجھنے کی کوشش کرنا۔
  ۱۷۔ تعلیمی ترقی کے لیے کسی ایک استاذ کو اپنے حالات سے مطلع کرتے رہنا اور ان سے رہنمائی حاصل کرتےرہنا۔
  ۱۸۔ بری صحبتوں، غیرمناسب دوستوں اور برے خیالات سے اپنے آپ کو دور رکھنا۔
  ۱۹۔ ساتھیوں کی کمزوریوں پر نہی عن المنکر کرنے سے پہلے دعا واستغفار کا اہتمام کرنا؛ کیوں کہ یہ خیرخواہی کا پیش خیمہ ہے، اور مناسب وقت میں انفرادی طور پر تنہائی میں ہرایک کی عزت نفس کا خیال رکھتے ہوئے مخاطب کو اس کی دس خوبیاں بتاکر اچھے انداز میں اسے کمی کی طرف متوجہ کرنا اور تنہائی میں ساتھی کا نام لے کر دعاکا اہتمام کرنا۔ 
  ۲۰۔منہیات سے بچتے ہوئے ما ٔمورات کو بجالائے اور دعاء واستغفار کا اہتمام کرے۔

  خدارا!  اپنی ذات اور والدین پر رحم کھاتے ہوئے، خاندان اور علاقے والوں کی حالت پر ترس کھاتے ہوئے، اپنی زندگی کے ایک ایک لمحے کو نظام الاوقات سے مربوط کرتے ہوئے، مکمل وصول کرنے کی فکر کریں، ان شاء اللہ کام یابی آپ کے قدم چومے گی۔ باری تعالیٰ حسن عمل کی توفیق عطا فرمائے، اور ہماری رہبری فرمائیں! آمین یاربّ العالمین۔

کوئی تبصرے نہیں