زیرِتصنیف کتاب
کتاب کانقشہ
آئیے! مضمون نگاری سیکھئے
مسلسل اس بات کو لےکرفکرمند تھاکہ کوئ مختصر اورجامع ایسی کتاب ہوجوطلبۂ مدارس کی تحریری صلاحیت کو نکھارکر،ان کو تمام ضروریات کی چیزیں سکھاسکے؛ تاکہ طالب علم کو کسی بھی قسم کی تحریر تیارکرنے میں دقت اورپریشانی کاسامنا نہ کرنا پڑے۔چنانچہ لاک ڈاؤن کے اس وقفے نے معلومات کےذخیرے اوراہل تجربات کےآزمودہ نسخوں کومختلف علمی وادبی کتب اورمعلوماتی تحریرکی روشنی میں آزمانےکاموقع فراہم کیا۔جس کی تفصیلات سے آپ اوپر مطلع ہوچکے ہیں۔
اب چونکہ کورس فرصت کےاوقات تک ہی چل سکتاتھا،اوردن بہ دن مشغولیت بڑھتی جارہی تھی۔نیز طلبۂ کرام کے شوق ورغبت اورچاہت میں بھی مسلسل بڑھوتری ہورہی تھی؛لیکن درسی مشغولیات کی وجہ سے انہیں موقع نہیں مل پارہاتھا،اس وجہ سے ضروری معلوم ہواکہ اس کورس کو تحریری شکل میں مرتب کرکے پیش کیاجائے۔تاکہ ہرقسم کےطلبہ کرام اوردوست واحباب اس کورس سےفائدہ اٹھاکراپنی ضرورت کاتوشہ لےسکیں اور مستقبل میں آگے بڑھ کر ناقابل فراموش کارنامہ انجام دے سکیں۔
چنانچہ دوست واحباب سے مشورے کے بعد اس کام کوپایۂ تکمیل تک پہونچانے کے لیے جدوجہد میں لگ
گیا۔جس کانتیجہ تحریری شکل میں پیش خدمت ہے۔
اجمالی خاکہ پیشِ خدمت ہے ـ
اُمید ہےکہ :آپ اس معمولی سی کاوش کو قدرکی نگاہ
سےدیکھیں گے اورمفید مشورےسے نوازیں گے ۔
معمولی سی غلطی یااس سے زیادہ مفید طریقےپراگرآپ مطلع ہوں توضرور نشاندہی فرمائیں۔عین نوازش ہوگی۔ فقط والسلام
:زیرِتصنیف کتاب پانچ ابواب پرمشتمل ہے
باب اول: آئیےاردومضمون نگاری سیکھئے(مکمل نصاب)
باب ثانی: اردوزبان تاریخ وقواعدکےآئینےمیں
باب ثالث: اصناف نثر کے اقسام مع تعارف
باب رابع: کہاوت؛ مقولہ ؛محاورہ ؛اہم تعبیرات
باب خامس: املا میں رائج غلطیوں کی نشاندہی
کورس کے اسباق سے فائدہ اٹھانے کاطریقہ:
اس کورس میں اسبا ق کی ترتیب کچھ اس طرح رکھی گئی کہ: ایک مبتدی طالب علم ،جو لکھنا بالکل بھی نہ جانتاہووہ بھی اس ترتیب سے بہت آسانی سے سیکھ سکتاہے۔بشرطےکہ اچھے سے سمجھ کر کسی کی نگرانی میں پابندی سے لکھتارہے۔
آج کل بعض طلبہ لکھنا سیکھنا چاہتے ہیں ،شوق بھی ہوتاہے ،جذبہ بھی؛لیکن وہ پابندی سے نہیں لکھتے،اسباق کی پابندی نہیں کرتے؛حالاں کہ لکھنااورپابندی سے مشق کرتے رہنا لکھنا سیکھنے کے لیےاتنا ضروری ہےکہ:اس کے بغیر لکھنا سیکھنے کا تصورایک خواب بن کر رہ جائےگا اورکبھی شرمندۂ تعبیر نہیں ہوسکےگا۔
اس لیے سب سے پہلے سبق کو خالی الذہن ہوکر(دماغ کو تمام الجھن ،غم وفکر اورسوچ وبیچارسےخالی کرکے)غورسےپڑھناہے؛اس کے بعد اس کو سمجھ کراس کی روشنی میںٹوٹا پھوٹا جیسابھی لکھ سکیں ،لکھنا شروع کریں؛اور اس کام کےلیے یعنی غور وفکرکرکے خالی الذہن ہوکر لکھنے کےلیےمناسب وقت فجر کی نمازسے قبل یافورابعد کاہے،اورمغرب کے بعدیاعشاء کےبعد بستر پرلیٹنے سے قبل کاہے۔عام طور پر ان اوقات میں ذہن خالی ہوتاہے،سوچنے کی صلاحیت زیادہ اچھی ہوتی ہے،اپنے طور پر بھی حسب سہولت اوقات کی تعیین کی جاسکتی ہے۔
اب جب آ پ نے سبق کو اچھے سے پڑھ لیااورغور وفکرکرکے اپنے طور پر کچھ ٹوٹاپھوٹا لکھ لیاہے،تو کچھ وقت کے لیے آپ دیگر کاموں میں مصروف ہوجائیے؛تمام کاموں سے فراغت کے بعد اب اپنی تحریر پر تنقیدی نظر ڈالیے،خود سے الگ الگ جگہوں پر جملے بدل بدل کر اپنی تحریر کو مزید نکھارنےکی کوشش کیجیے؛جب آپ کو اپنی تحریر پر مکمل اطمینان ہوجائےتواب اپنی تحریر کو سبق کے بعد پیش کردہ نمونہ کی روشنی میں اچھی طرح پرکھ لیں،اپنی غلطی خو دنکالیں،یاکسی اورکواپنی تحریر دکھاکر تنقیدی نظر ڈالنے کی درخواست کریں؛جب غلطیاں سامنے آجائیں اوربات مکمل طور پر سمجھ میں آجائے تو اب بغیرکسی غلطی کے آپ اس طرح لکھنے کی کوشش کریں۔
جب آپ کو مکمل طور پراعتما دہوجائےکہ :آپ کی تحریر اصول وضوابط اورپیش کردہ نمونے کےعین مطابق ہے،یااس سےزیادہ قریب نظرآرہی ہےتواب آپ کتاب میں پیش کردہ خالی جگہوں پراپنی تحریر کو پنسل سے لکھ لیں؛کتاب میں لکھنا آپ کےاندر خوداعتمادی پیداکرے گا۔جس کی بہ دولت آپ مزید لکھنا سیکھتے رہیں گے،محنت وشوق اوردل چسپی میں نکھارپیداہوتارہےگا۔ ان شاءاللہ۔
زیرتصنیف کتاب میں ہرایک سبق کو تین حصوں میں تقسیم کیاگیاہے؛(1)تعارف وغیرہ کی مکمل وضاحت (2)پیش کردہ وضاحت کی روشنی میں نمونہ ـ(3)مشق کے لیےخالی جگہ۔
پہلےطلبۂ کرام بات کو سمجھ لیں گے،خودسے لکھنے کی کوشش کریں گے،اس کے بعد اپنی تحریر کونمونے کی روشنی میں اچھی طرح پرکھ لیں گے۔ پھراخیر میں مزید خوداعتمادی کے لیے مشق کےلیے چھوڑی ہوئی جگہ پر پنسل سے اپنی آخری اطمینان بخش تحریر کو درج کریں گے۔
Post a Comment