آپ مضمون نگاری کیسے سیکھیں؟
آپ مضمون نگاری کیسے سیکھیں؟
ازقلم : مفتی صدیق احمد
جیسا کہ آپ حضرات بخوبی واقف ہیں کہ انسانی زندگی کا ہر لمحہ سبق آموز اورنصیحت سے بھرپور ہوتا ہے، چوںکہ ہر وقت انسان کا دماغ غور وفکر میں لگا رہتا ہے، اورمختلف نقطئہ نظر سے سوچتا ہے جس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ بہت سی اہم اور سبق آموز باتیں سامنے آتی ہیں، اور کچھ باتیںتجربات ومشاہدات سے بھی پتہ چلتی ہیں، ایسی باتوں کا ذخیرہ ہر ایک کے پاس رہتا ہے، اب مضمون نگاری کا سلیقہ بھی اس کو خود مستفید ہونے اور دوسروں کے فائدہ اُٹھانے کے لائق بناتا ہے، ورنہ رفتہ رفتہ یہ ساری چیزیں ذہن سے نکل جاتی ہیں، اس لئے مضمون نگاری کا ایسی باتوں کو قائم ودائم رکھنے میںنہایت ہی اہم کردار ہے۔
بریں بناء مضمون نگاری کی اہمیت وافادیت اور بڑھ جاتی ہے، اور کثرت مشغولیت کی وجہ سے آج کل لوگ ہر چیز کا خلاصہ اور طویل تحریر کی جامع اور مختصر تشریح چاہتے ہیں؛ تاکہ کم وقت میں زیادہ سے زیادہ چیزیں حاصل کرسکیں، اور مضمون نگار اس موضوع کی بہت سی تحریریں پڑھ کر مختصر انداز میں خلاصہ پیش کرتا ہے، اس لئے یہ مضمون زیادہ اہمیت کا حامل ہوتا ہے، اور جو چیز جتنی زیادہ اہم ہوتی ہے، اس کے اصول وضوابط بھی اتنے ہی اہم ہوتے ہیں، اسی طرح اس کے بھی چند اصول ہیں، جس کو مد نظر رکھنے سے سوفیصد فائدہ پہنچ سکتا ہے؛ لیکن اس کے لئے کثرت مطالعہ ضروری ہے؛ کیوںکہ معمولی سی تحریر بھی اسی وقت مقبول ہوگی جب کہ اس میں علمی جھلک ہو۔ نیز اس راہ کا مسافر بغیر علمی سرمایہ کے ایک قدم بھی نہیں چل سکتا، اور مضمون نگاری کے لئے کی ہوئی تمام محنتیں ضائع ہوجائے گی، پھر سوائے حسرت وندامت کے کچھ حاصل نہیں ہوگا۔
مضمون نگاری سیکھنے کے لئے چند بنیادی چیزیں بہت زیادہ ضروری ہیں:
(۱) ذوق (۲) فکر (۳) احساسِ ذمہ داری (۴) بلند ہمتی (۵) پابندی۔
یعنی کثرت مطالعہ اور غور وفکر کرنے کی وجہ سے لکھنے کا ذوق بن چکا ہو اور مضمون نگاری کا شوق پیدا ہوگیا ہو، اس کے ساتھ ساتھ اپنے محفوظات [ذہن میں محفوظ باتوں]کو تحریری انداز میں لانا ذمہ داری سمجھتا ہو، اور اسے اپنی ذمہ داری کا احساس بھی ہو، نیز پابندی کے ساتھ مضمون نگاری میں لگا رہتا ہو، چاہے کچھ بھی ہو نہ ہی ہمت ہارے اور نہ ہی پابندی چھوڑے
مضمون کی اولاً تین قسمیں ہیں: (۱) حکِائی (۲) فکری (۳) علمی وتحقیقی۔
منظر کشی سوانح وغیرہ۔
جس کا تعلق خالص ذہن وفکر سے ہو اور جس میں اپنے فکر کا نچوڑ اور خلاصہ پیش کیا جاتا ہو۔
جس میں کسی مضمون پر حوالہ جات کے ساتھ علمی وتحقیقی اندازمیں بحث کی گئی ہو۔
عام طور سے مضمون کے تین حصے ہوتے ہیں: (۱) تمہید (۲) موا د (۳) اختتامیہ۔
جس میں تعریف وتعارف اور اشارہ خلاصہ ہو۔
جو اہم معلومات اکٹھا کی گئی ہیں یا جو چیزیں اس موضوع کے متعلق ذہن میں آئی ہو۔
مضمون کا خلاصہ اور اپنے پیغام کو پیش کرکے مضمون کو ختم کیا جائے۔
مضمون نگاری سیکھنے کے لئے سب سے پہلے ضروری ہے کہ دینی کتب وادبی رسائل اور معتبر ومستند کتابوں کا کثرت سے مطالعہ کیا جائے، ان مصنفین کو پڑھا جائے جن کا اسلوب ِبیان عمدہ اور دل کو لبھانے والا ہو۔
مطالعہ کے بعد سوچئے کہ اس میں کیا کہا گیا ہے، جو باتیں ذہن سے نکل رہی ہوں انہیں دوبارہ سرسری نظر ڈال کر ذہن میں بٹھالیجئے، پھر اس کے خلاصہ کو اپنے انداز میں لکھنے کی کوشش کیجئے۔
روزنامچہ یعنی روزانہ کے وہ اہم واقعات جو آپ کے ساتھ پیش آئے ہیں، انہیں قلمبند کیجئے، اور روزانہ کچھ نہ کچھ لکھیے، کسی بھی دن ناغہ نہ ہو، یہ فن مضمون نگاری کے لئے بڑا ہی مفید ثابت ہوگا۔
چند ماہ اوپر کی تمام باتوں پر پابندی کے ساتھ عمل کرنے کے بعد اب آپ خود سے کوئی ایسا عنوان طے کیجئے جس کے متعلق تمام مواد آپ کے ذہن میں پہلے سے موجود ہوں، یا استاذ سے پوچھیے یا جو موضوع آپ کو اہم معلوم ہو، اور خاص طور سے حالات کے موافق ہو اس موضوع کے متعلق کتابیں تلاش کرکے مطالعہ کیجیے، ایک موضوع سے متعلق چند کتابوں اور مختلف تحریروں کو پڑھنے کے بعد جو باتیں آپ کے ذہن میں آئیںانہیں لکھ لیں، موضوع کے عناصر یعنی اس موضوع کے تحت آپ جن جن چیزوں کو لانے والے ہیںانہیں لکھ لیں،اوراصل عنوان کو سامنے رکھ کر غور وفکر کریں اوراس کے مقصد کو اچھی طرح سمجھ کر اصلی عناصراور جزئی عناصر سب طے کریں۔
موضوع سے متعلق تمام چھوٹی بڑی چیزیں جمع کرلیں اور اس کے لئے سب سے پہلے تمام غم وفکر کو ہٹاکر خالی الذہن ہوکر صرف اس موضوع اور اس سے متعلق تمام چیزوں کو جمع کرلیں اور آپ کے ذہن میں اس موضوع سے متعلق جو اشکالات اور جو سوالات پیدا ہوسکتے ہیں، جو خامیاں اور خوبیاں نظر آسکتی ہیں، انہیں بھی نوٹ کرلیں۔
اور تمام عناصر کو فطری اعتبار سے مرتب کرتے جائیں، جیسے اس کا وقوع ہوا ہو اسی کو مدنظر رکھتے ہوئے لکھتے جائیں، مثلاً انسان کے عناصر پیدائش سے قبل، پیدائش کے بعد، زمانۂ طفولیت ،جوانی، بڑھاپا اور اخیر میں موت؛ اس اعتبار سے مرتب کریں اور لکھتے وقت ایسا خیال کریں کہ جس کی آپ منظر کشی کررہے ہیںوہ آپ کی نظروں کے سامنے ہیں۔
اچھی تعبیرات اور عمدہ اسلوب سے مضمون کو پیش کرکے حتی الامکان جاندار بنانے کی کوشش کریں، نیز مناسب تشبیہات استعمال کرکے نقصانات کے ساتھ فوائد اور اسباب کے ساتھ علاج اشکال کے ساتھ جواب بھی پیش کریں، ہر عنصر کو نئی سطر سے شروع کریں، اور تمام عناصر کی ترتیب کے اعتبار سے تشریح کرتے جائیں۔
تقدیم وتأخیر اور ربط وتعلق کا خاص خیال رکھیں؛ کیوںکہ بسااوقات اس میں کمی ہوتی ہے، تو مضمون پڑھنے کا جی نہیں کرتا ہے اوراکتاہٹ ہوتی ہے، اور جو بھی بات لکھیں دلیل اور حوالے کے ساتھ ہی لکھیں۔
البتہ اپنے مضمون کو ان تمام عیوب سے پاک رکھیں جو مندرجہ ذیل ہیں:
اپنے موضوع سے ذرّہ برابر بھی انحراف نہ کریں؛ بلکہ موضوع کے اندر رہ کر ہی لکھیں، اور موضوع کے کسی بھی اہم جزء کو نہ چھوڑیں۔
ایک ہی بات کو بار بار نہ لکھیں اور لکھتے وقت تنہا اور پرسکون ماحول میں رہنے کا اہتمام کریں۔
املاء کی غلطی نہ کریں اور اسلوب تحریر نہایت آسان عمدہ سلیس ہو اور مقفّع مسجّع اور پرشکوہ الفاظ لانے سے احتراز کریں۔
معانی اور الفاظ کے تکرار سے بچتے ہوئے اسم ظاہر کی جگہ اسم ضمیر لے آئیں اور اسم اشارہ تذکیر وتانیث کے استعمال میں غلطی نہ کریں۔
مغلق اور پیچیدہ عبارت نہ لائیں اور نہ ہی غیر ضروری الفاظ وتعبیرات سے دور دراز طریقے سے موضوع کے مقصد تک پہنچنے کی کوشش کریں۔
قواعد کا لحاظ رکھتے ہوئے لکھیں، عام اور تحریف شدہ بازاری الفاظ کا استعمال نہ کریں۔
علامت، بریکٹ، ڈیش، واوین وغیرہ لگائیں؛ تاکہ قارئین اچھی طرح سمجھ سکیں، اشعار وامثال اورحکمت کی باتیں ان کے مناسب جگہوں پر نصب کریں، اب مضمون کے مکمل ہونے کے بعد نظر ثانی کاٹ چھانٹ کریں اور کچھ وقت کے لئے چھوڑ دیں، تھوڑے وقفے سے دیکھ کر دو تین بار کاٹ چھانٹ کرکے زائد باتوں کو حذف کردیں اور ترتیب بھی دیکھتے رہیں کچھ رد ّوبدل بھی کرتے رہیں، اب مسوّدہ کو صاف کاغذ میںاچھے انداز میں لکھیے۔
اگرمقالہ لکھنا ہو تو اس کا بھی طریقہ یہی ہے، فرق صرف اتنا ہے کہ وہ طویل ہوتا ہے اور موضوع کے تمام پہلو پر محیط ہوتا ہے، اور اس میں حوالہ جات مع تفصیلات ذکر کرنا پڑتا ہے، نیز اس میں اپنی تحقیق یا کسی کی تحقیق پر اپنا تجزیہ پیش کرنا پرتا ہے؛ البتہ اس میں جدید اصطلاحات کی بھی رعایت کرنی پڑتی ہے، عنوانات ابواب قائم کرکے حوالہ کے ساتھ مرتب کرنا پڑتا ہے۔ اور حالاتِ حاضرہ پر لکھنے کے لئے روزانہ کی خبر جو معتبر ذرائع سے صحیح طور پر حاصل ہو اسے سن کر پھر اخبارات وغیرہ کا مطالعہ کرکے لکھنا سیکھنا ہوگا،جو اخبار پڑھنے کی پابندی سے حاصل ہوجائے گا۔
اب اخیر میںان تمام اصول وضوابط کی رعایت کرکے تیّار شدہ مضمون یا مقالہ کو کسی ماہر استاذ کے سامنے پیش کریں اور ان کی رہنمائی کے مطابق کریں، اور پابندی کے ساتھ ہر ماہ کم از کم ایک مضمون لکھتے رہیں، تو ان شاء اللہ آپ ایک بہترین مضمون نگار بن جائیں گے۔
اور آپ کسی بھی موضوع پر لکھنے سے پہلے وضو کرکے صلوٰۃ الحاجہ پڑھ لیں، اور دعا ء کے بعد لکھنا شروع کریں، اور وقفے وقفے سے سوچیں اور تہجد کی پابندی کریں توان شاء اللہ مضمون میں مزید نکھار پیدا ہوگا اور آپ کے لئے یہ مضامین ذخیرۂ آخرت بنیںگے۔
خلاصہ کلام یہ ہے کہ آپ بھی ایک بہترین مضمون نگار بن سکتے ہیں،ان چند باتوں پر عمل کرنے اور تمام ہدایات کو بروئے کار لانے کے بعد بس بلند حوصلہ اور پابندی درکار ہے، امید ہے کہ آپ ان تمام باتوں پر عمل پیرا ہوںگے اور اپنی دعاؤں میں ہمیں کبھی نہ بھولیں گے ، خدا اسے شرف قبولیت عطا فرمائے اورہم سب کو عمل کی توفیق عطا فرمائے ،نیزاس کے نفع کو عام فرمائیں۔
(مأخذ ومراجع : نقش معتبر، تحریر کیسے سیکھیں؟ اسالیب الانشاء، مقالہ نگاری کے اصول مع رہنمائی مطالعہ)
Post a Comment