تعارف شخصی
ازقلم: مفتی صدیق احمد
کسی مسلمان بھائ سےملتے وقت پہلے السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ کہتے ہیں اس کےبعد آگے بات چیت ہوتی ہے؛ اورغیرمسلم سےملتے وقت ہائے، ہیلو وغیرہ کہتے ہیں اس کےبعدہی بات کاآغازہوتاہےـ
اب بعد کامرحلہ آتاہےایک دوسرے کوجاننے پہچاننے کا ، کیونکہ ہرایک آدمی کانام، مقام اوراپنی ایک خاندانی پہچان ہوتی ہے؛ نیزہرایک تعلمی لیاقت اورمہارت بھی مختلف رکھتا ہے، حال کی کوئ بنیاد ہوتی ہے،جس پراس کےمستقبل کی عمارت کھڑی آسمان کی بلندی کوتاک رہی ہوتی ہے؛ہرکسی کی زندگی کاکوئ نہ کوئ مقصدضرورہوتاہے،جس کی روشنی میں وہ مستقبل میں کچھ بننےاورکوئ بڑاکام کرنےکاخواب دیکھتارہتاہے ؛ اوراس کےلیےابھی سےہی فکرمیں لگارہتاہے؛ نیزاس کےحصول کی راہ میں اپنی پسندیدہ چیزکوبھی قربان کرنا اس پر گراں نہیں گزرتاـ
ان ہی تمام چیزوں(معلومات) کےاظہارکانام تعارفِ شخصی کہلاتاہےـ
کیونکہ جب ایک آدمی پہلی مرتبہ کسی سے ملاقات کرتاہےتوعلیک سلیک کے بعد یہی خواہش ہوتی ہےکہ:دونوں آدمی ایک دوسرے کوجان سکیں ؛نام ،پتہ اورپیشہ کم ازکم معلوم ہوسکے،اس لیے کچھ لوگ فقط نام ہی معلوم کرنے پر اکتفاکرتے ہیں،اورکچھ لوگ خیریت بھی دریافت کرلیتے ہیں،مزید قربت ہوجاتی ہےاوراخلاق اچھے ہوتے ہیں،وقت بھی ہوتاہے،تواب علاقے کے مشہور علما،دینی درس گاہ،یاکسی شخصیت یاپھر کسی رشتہ داری کے واسطے سےاپنا تعارف کراتےہیں،اس کے بعد علاقے میں اپنے اثرورسوخ ،فضل وکمال کادل کھول کراظہار کرکے دادِتحسین لوٹتے ہیں۔
جس طرح بات چیت اورپہلی ملاقات میں تعارف کی ضرورت پیش آتی ہے،اسی طرح کاپی ،خط اور درخواست میں لکھتے وقت لکھتے وقت بھی تحریری تعارف ضروری ہواکرتاہے۔
قرآن مجید میں بھی یہ آیت موجودہے۔
وجعلناکم شعوبا وقبائل لتعارفوا ان اکرمکم عنداللہ اتقاکم۔۔۔
بنایا ہم نے تم کوقوموں میں اور قبیلوں میں؛تاکہ تم ایک دوسرے کو پہچانوـ
یقیناتم میں سب سےزیادہ عزت والا اللہ کےنزدیک وہ ہے جو تم میں سے سب سے زیادہ تقوی والاہے۔
پتہ چلاکہ تعارف ایک دوسرے کی شناخت کےلیے ضروری چیزہے۔
جس کاطریقہ جاننا بھی ہرکس وناکس پر لازم اورضروری ہےـ چونکہ پہلی ملاقات میں اندازِ تعارف اور طریقۂ کلام سے اکثر لوگ افراد سے لےکر خاندان تک کی شناخت حاصل کرلیتے ہیں۔
یہ بات مسلّم ہےکہ ہرچیز کارائج طریقہ جو ہرخاص وعام میں پایاجاتاہواورصحیح بھی ہووہی معتبر مانا جاتاہے؛ نیز اس رائج طریقے کو لیکر چلنے والے کوہی اچھی نظرسے دیکھاجاتاہے،بصورت دیگر اسے شک وشبہ کی نظرسے دیکھاجاتاہے۔
طریقہ ۱:ـ
تعارف کاایک طریقہ جوکہ عام طور پر لکھنے میں استعمال کیاجاتاہے۔وہ یہ ہےکہ:
نام۔۔۔۔۔..........
والد۔۔۔۔۔۔.........
پتہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔.....
تعلیم۔۔۔۔۔۔.....
پیشہ۔۔۔۔۔.....
تعلیمی لیاقت......
حالیہ مشغولیت......
الخ..........
یہ سب ترتیب وارلکھتے ہیں،اوراس کے سامنے تفصیلات پیش کردیتے ہیں۔
یہ طریقہ عام طور پر کاپی میں ،یاخط اوردرخواست میں لکھتے وقت استعمال کیا جاتاہے۔
طریقہ ۲:-
دوسراطریقہ یہ ہے کہ :بول چال اور تحریری شکل میں اپنی تفصیلات ترتیب وار یکے بعد دیگرےایک ساتھ پیش کی جاتی ہے۔
اس میں بات اس طرح شروع کی جاتی ہےکہ:
السلام علیکم ورحمة الله وبركاته
میرانام۔۔۔۔.....ہے، میرےوالدصاحب کانام۔۔۔۔......۔۔ہےاورمیں ۔۔۔۔.......۔جگہ کارہنے والاہوں ـ
اِس وقت میں ۔۔۔۔۔........۔۔مدرسے کے ۔۔۔۔۔...۔.........کی کلاس میں زیرتعلیم ہوں۔
الخ....................
یادرہے! ہرچیزکی کچھ اہم باتیں ہوتی ہیں، جن کےبغیروہ نامکمل اورادھوری سمجھی جاتی ہے، اسی طرح تعارفِ شخصی کےبھی چند عناصر ہیں؛
یعنی چندچیزیں ہیں ، جن کاذکرکرناضروری ہےـ
تعارف کے مکمل عناصریہ ہیں :
تعارف میں مندرجہ ذیل تمام معلومات کاآناضروری ہوتاہے،اس کےبغیر تعارف ادھورااورنامکمل رہتاہے ـ
(۱)سلام(۲)نام(۳)عمر(۴)جگہ(۵)تعلیمی لیاقت مع اسکول نام(۶)حال اور مستقبل کا مشغلہ(۷)اہل خانہ کی تعداد(۸)ماں اورباپ کاپیشہ (۹)بھائ،بہن کی تعداد(۱۰)پسندیدہ شوق (۱۱)کون سی شخصیت میرےلیے نمونہ ہے؛ اورمستقبل میں مجھے کس آدمی کی طرح بنناہے؟(۱۲)اپنی کوئی اچھی صفت(۱۳)میری زندگی کا مقصد(۱۴)اس وقت میں کیاکررہاہوں (۱۵)شکریہ(۱۶)خداحافظ.....
تعارف کی عملی مشق:
آپ لوگ اپنےاپنےطورپران تمام سولہ عناصرکاجواب لکھیں، اورکسی ماہراستاذکی نگرانی میں رہ کراس کام کومکمل کریں؛ پھران ہی کےپاس اسےچیک کرائیں ـ تاکہ آپ اچھی طرح سیکھ جائیں ـ
Post a Comment