ویلنٹائن ‏ڈےاوراسلامی ‏نقطئہ ‏نظر - Siddiqahmad.com

ویلنٹائن ‏ڈےاوراسلامی ‏نقطئہ ‏نظر

ویلنٹائن ڈےاوراسلامی نقطئہ نظر

از: مفتی صدیق احمد جوگواڑ نوساری گجرات انڈیا
موبائل نمبر: 8000109710

موجودہ دور میں امت مسلمہ بڑے ہی پُر خطر دور سے گزر رہی ہے،ہرآنے والادن نئ مصیبت ساتھ لارہاہے،چاروں سمت تاریکی ہی تاریکی نظر آرہی ہے،مسلمانوں کی بے حسی بڑھتی جارہی ہے،یہودونصاری اپنی شاطرانہ عیاروں اورمکاریوں سے دنیا پر قبضہ جمارہے ہیں،ہر طرف سے مسلمانوں کے عقائد ونظریات پرحملے کیے جارہے ہیں،انکواسلام سے کُوراکرنے کی منظّم سازشیں رچی جارہی ہے،اسلام  مخالف رسم ورواج کوفروغ دے کر،فیشن اور شوق کے نام پرمہذّب انداز میں پیش کیاجارہاہے،آزادی نسواں کوفروغ دیا جارہاہے،زناء جیسے بدترین عمل کی شناعت  وقباحت دلوں سے نکالی جارہی ہے،دنیا خواہشات نفسانی کی پیروی کر رہی ہے،سیکس،پیسہ،شہرت اوردولت اب دنیوی زندگی کامقصد بن کر رہ گیاہے،ایسے اخلاق سوزماحول میں شرافت کوبے وقوفی اور شرارت کوعقلمندی سمجھاجارہاہے،شرم وحیاکاجنازہ نکل چکاہے،اور انٹرنیٹ وسوشل میڈیا نے توانسانوں سے خداکاخوف نکال کر اُنھیں بے حیا بنادیاہے،معاندین اسلام نےانسان کوبےحیااوربے شرم بنانے کے لیے ایک دن 14فروری کاانتخاب کیا، جسےویلینٹائن ڈے کے نام سے جاناجاتاہے ـ
اس کےپسِ منظر سےمتعلق مختلف قسم کی باتیں ملتی ہیں ـ
(1) رُومی تہوار" لوپر کالیا" کی صورت میں اسکی ابتداہوئ،قدیم رومی مرددوست لڑکیوں کے نام قمیصوں پر لگا کر چلتے تھے،تحائف کاتبادلہ بھی ہوتاتھا ـ
(2)تیسری صدی عیسوی میں ایک "ویلینٹائن " نامی پادری راہبہ کی محبت میں گرفتارہوگیا،اسکے لیے نکاح ممنوع تھا،لہٰذااس نے اپنی معشوقہ سے ملنے کے لیےکہا کہ 14 فروری کادن ایساہے کہ جسمیں صنفی ملاپ بھی گناہ نہیں ہے،اوروہ دونوں وہ حرکت کرگزرے جوانسانیت کوشرمسار کردینے والی تھی،اسلیے انھیں اسکی پاداش میں قتل کردیاگیا،کچھ منچلےلوگ اس دن کو یوم محبت کے طورپر منانے لگے ـ
(3)رومان بادشاہ کلاڈیس کوجنگ کے لیے جاناتھا،کوئ تیار نہیں ہورہاتھا،وجہ پتہ کرنے پر معلوم ہواکہ کوئ گھر کو چھوڑنا نہیں چاہتاہے،اسنے شادی پر پابندی لگادی،ویلینٹائن نامی شخص لوگوں کی شادی کرانے لگا،بادشاہ نے اسے جیل میں ڈال دیا،اورسزائےموت سنادی،اسے جیلر کی بیٹی سے محبت ہوگئ،بادشاہ نے کہا شادی کرنے کےلیےعیسائیت چھوڑ کر رومی مذہب قبول کرناہوگا،اس نے منع کردیا،چنانچہ 14فروری 269عیسوی کی درمیانی رات اسے پھانسی دیدی گئ،بعد میں جب بادشاہ نے عیسائیت قبول کرلیا تو اس نے 14 فروری کو یوم محبت کانام دیا ـ
(4) عیسائ کیتھولک فرقے کی مذہبی رسم کا ایک دن ہے،انکاماننا ہے کہ ہرسال 14 فروری کو پادریوں کی روحیں آتی ہیں ـ
اس کو مختلف ممالک میں الگ الگ طریقوں سے منایاجاتاہے:
عیاشی وفحاشی زناکاری ہوتی ہے،رقص وسرور کی محفلیں سجتی ہیں اورگھناؤنی حرکت کی جاتی ہے ـ
ایسےموقع پرلڑکے اورلڑکیاں اپنےناجائزرشتے کےلیےجوڑیاں تلاش کرتے ہیں ـ
لڑکے لڑکیاں ایک دوسرے کومحبت کاکارڈارسال کرتے ہیں اورپھولوں کے تحفہ کالین دین ہوتاہے ـ
ٹیلی فون اور موبائل کےذریعےویلینٹائن ڈے کی مبارکبادی دی جاتی ہےاورمحبت کااظہاہوتاہے ـ
اسلامی نقطئہ نظر سے ان سب کی قطعًااجازت نہیں ہے،کیونکہ اسلام نےایک منظم نظامِ حیات دیاہے،جس میں تمام انسان کوشرم وحیاکی ترغیب،اورخواہشات نفسانی سےپورےطورپراجتناب کرنےکاحکم دیاگیاہے؛ چنانچہ اللہ تعالی نے فرمایا:  تم شیطان کے قدم بہ قدم مت چلو ـ
حیا بہت ہی اعلی خوبی ہے جو کہ انسان کو اچھے کام کرنے پر ابھارتی ہے، ہر قسم کی برائی سے روکتی ہے، حیا انسان کو تمام گناہوں اور برائیوں سے بچاتی ہے، نیز حیا داری انسان کے با اخلاق اور اعلی کردار کی علامت بھی ہے۔
حیا بے حیائی کا خاتمہ کر تی ہے، عزت کو تحفظ دیتی ہے، دل میں عفت  پیدا کرتی ہے۔
حیا انسان کیلیے انتہائی نفیس دولت ہے، اس سے صرف اچھے لوگ ہی متصف ہوتے ہیں، اور حیا انبیائے کرام کا زیور ہے، ابو مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نےفرمایا: (گزشتہ نبوّتوں کی تعلیمات میں سے لوگوں نے یہ بھی پایا ہے کہ :جب حیا نہ ہو تو جو مرضی کرو)بخاری .
حیا حقیقت میں اسلام کا شعار ہے؛ کیونکہ (ہر مذہب کا [ضابطہ ]اخلاق ہوتا ہے، اور اسلام کا [ضابطہ] اخلاق حیا ہے) ابن ماجہ ـ
اسلام نےجہاں مردوں کوعزت دی وہیں عورتوں کی بھی عظمت ورفعت کوبڑھایا،اوراللہ نے حکم دیاکہ؛
{قُلْ لِلْمُؤْمِنِينَ يَغُضُّوا مِنْ أَبْصَارِهِمْ وَيَحْفَظُوا فُرُوجَهُمْ ذَلِكَ أَزْكَى لَهُمْ إِنَّ اللَّهَ خَبِيرٌ بِمَا يَصْنَعُونَ}
ترجمہ: مومن مردوں سے کہہ دیں کہ وہ اپنی نگاہیں نیچی  رکھا کریں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کیا کریں ۔ یہ ان کے لئے زیادہ پاکیزہ طریقہ ہے۔ اور جو کچھ وہ کرتے ہیں اللہ اس سے باخبر ہے۔ [النور:30]
اللہ تعالی نے اس کا حکم مومن خواتین کو بھی دیتے ہوئے فرمایا:
{ وَقُلْ لِلْمُؤْمِنَاتِ يَغْضُضْنَ مِنْ أَبْصَارِهِنَّ ويحفظن فرجهن}
ترجمہ: اور  مومن خواتین سے بھی کہ

ہ دیں کہ اپنی نظریں نیچی رکھا کریں اوراپنےشرمگاہ کی حفاظت کریں۔ [النور:31 ]
نیز اللہ تعالی نے خواتین کو اجنبی مردوں کے سامنے پردے کا حکم دیا ـ
عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ أَنَّ رَسُولَ اللهِ ﷺ قَالَ: "لاَ يَكُونُ لأَحَدِكُمْ ثَلاَثُ بَنَاتٍ أَوْ ثَلاَثُ أَخَوَاتٍ فَيُحْسِنُ إِلَيْهِنَّ إِلاَّ دَخَلَ الْجَنَّةَ".
حضرت ابوسعیدخدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:''تم میں سے کسی کے پاس تین لڑکیاں یاتین بہنیں ہوں اوروہ ان کے ساتھ اچھا سلوک کرے تو جنت میں ضرور داخل ہوگا ''۔
یادرکھیے! اسلام بےحیائ سے منع کرتا ہے محبت سے نہیں ـ
اسلام میں جائز طریقے سےمحبت کی ترغیب ہے،لیکن زناءاورناجائز طریقے سےمحبت کرنےپربیشماروعیدیں ہیں ـ
بعض لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ سوشل میڈیا کےدورمیں ہم توصرف مبارکبادی دیتے ہیں،یاصرف پروفائل،اسٹیٹس ڈالتے ہیں،اس سےکچھ تھوڑی ہوتاہے،نہیں یہ آپکی سوچ غلط ہے،کیونکہ آپ بھی ایسا کرکےکسی نہ کسی درجے میں اُنکی خوشی میں شریک ہورہے ہیں، جسکاگناہ آپ کوملےگا،اس لیے اس سے بھی احترازلازمی ہے ـ
نیزاسلام میں عورت کابڑامقام ہے،اب عورت کواختیاہےخواہ اپنامقام برقراررکھے،یااسےضائع کردے،اوراُسےضائع کرنے پراُبھارنےوالی شئ نفسانی خواہشات ہے،
چونکہ اگرانسان اپنی نفسانی خواہشات کویوں ہی چھوڑدے تووہ ایسی آگ ہے جوانسانیت کوجلاکرتباہ وبرباد کردےگی،اورخواہشات کاپیٹ توقبر کی مٹی ہی بھر سکتی ہے ـ
آج کل افسوس ہوتا ہے یہ دیکھ کر کہ آزادئ نسواں ،مردوعورت کےتقابل، اوربیٹی پڑھاؤبیٹی بچاؤ کےنام پر ہماری ماؤں بہنوں کو سڑکوں پرلادیاگیاہے،کیونکہ اُنھیں پتہ تھا کہ اسلام نےان کو محفوظ کردیاہے،گھرکی ملکہ بنادیا،اب ایک ہی صورت باقی تھی کہ وہ اُن کوگھرسے باہرنکال کرگمراہ کریں،جس میں باطل طاقتیں کامیاب ہوگئیں،اوررفتہ رفتہ عورتیں اب توفیشن کےنام پربےحیائ والانیم برہنہ لباس پہننےپرآمادہ ہوگئیں،اجنبیوں سےبھائ بہن کےنام سے شروع ہونےوالارشتہ اب زناءپرختم ہورہاہے،ہرطرف فحاشی کابازار گرم ہے ـ
ایسے میں ہمیں اسوئہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کےمطابق زندگی گزارناہے،اور ہمیں یہ سوچنا ہے کہ اگر ہماری ماؤوں بہنوں کے ساتھ کوئ اس طرح کا سلوک کرتاتو ہماری غیریت کیسی جاگتی، جس چیز کوآپ اپنی بہن کےساتھ برداشت نہیں کرسکتے وہ دوسروں کی بہن کے ساتھ کیوں کرتے ہو؟
یاد رہے! امت مسلمہ بھی آپس میں بھائ بھائ ہیں، پھرآخر کیوں ہم اپنی  ہی بہن کے ساتھ اس طرح پیش آتےہیں؟جبکہ ہمیں پتہ ہے کہ جیسا کریں گے ویسابھریں گے ـ
اسلیے ہم خود بھی ایسی گھناؤنی حرکتوں سے بازرہیں اوراپنی ماؤں بہنوں کوصحابیات جیسی بنائیں،ہماری مائیں بہنیں بھی اپنے آپ کوسنبھال کر رکھیں، کسی بھی طرح بےحیائ وفحاشی کےاسباب ومواقع فراہم نہ کریں،جب ہماری مائیں بہنیں کامیاب رہیں گی تو مردحضرات بھی کامیابی کےساتھ زندگی گزاریں گے،کیونکہ لڑکوں کی کامیابی کاراز عورتوں کی حوصلہ مندی میں مضمر ہے،تاریخ شاہد ہے کہ جہاں بھی فتوحات میں مرد کی طاقت اورجہد مسلسل کادخل تھا وہیں عورتوں کی تحریک وتشکیل اورجرأت و ہمّت کابھی اثرتھا،اسکی کُھلی مثال ملک میں جاری احتجاجی مظاہرے ہیں،جسمیں لڑکیاں پیش پیش ہیں ـ
ویلینٹائن ڈے منانے کے نقصانات؛
پیدائش کےاصل مقصد سے دورہوجانا، بے حیائ اورفحاشی سےلیکرزناء تک کرگزرنا،غیروں سے مشابہت،خاندانی نظام کی تباہی اورگھریلونظام کی بنیادوں کی کمزوری،بااخلاق اورمہذّب نسلِ نوکاناپیدہوجانا،بے حیائ کی حوصلہ افزائ، بُرائ میں تعاون، شرم وحیاکاخاتمہ،بیماری کاسبب، طاقت کابےجااستعمال ہے،ان میں سے ہرایک نقصان دنیاواخرت دونوں جہاں کی رسوائ کودعوت دیتاہے ـ
نیزامام شافعی کامقولہ ہے؛ زناءقرض ہے،اگر تم نے اُسے لیاتواسکی ادائیگی تمھارے گھروالوں سے ہوگی ،پس تم جان لو ـ
حدیث پاک میں ہے؛ عفوا تعف نسائکم. پاکدامن رہو تمھاری عورتیں پاکدامن رہے گی ـ طبرانی..
خلاصئہ کلام یہ ہے کہ یہ دن ایک شیطانی جشن کادن ہے،جسے من گھڑت واقعات کوبنیاد بناکراسلام دشمن طاقتوں نےہماری ماؤں بہنوں اوربھائیوں کوآزادی کےنام پراسلامی عقائد ونظریات سے آزاد کرنے کےلیے لایاہے، اورانکامقصد ہمیں انسانیت سے عاری کرکےحیوان بناناہے،تاکہ ہم سب کو دستورحیات یعنی قرآن مجید سےدورکرسکے،اسوئہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کوہماری زندگی سےنکال سکے،اورہم سب کی زندگیوں سےکھلواڑکرکے،ہماری عظمت ورفعت کوختم کرسکے،مسلمانوں کواوراسلامی تعلیمات کو ختم کرنے کےلیےایسےبےجااورگناہ کےکاموں میں الجھایاجارہاہے ـ
نوجوانو!  ابھی ہمیں بہت آگے جاناہے،ہمیں اپنے ایمان کوبھی بچاناہے،امت کواسلام کاپیغام پہنچاناہے،اور دنیا میں انقلاب لاناہے،اگر آج ہم خود ہی پھسل گئیں،اس شاطرانہ جال میں پھنس گئیں،توکل ہم اپنےبھائیوں کوکیسے لیکر چل سکیں گے؟
اللہ سےدعاء ہے کہ اللہ تعالی ہم سب کوباطل کےتمام شاطرانہ چالوں سےمحفوظ رکھیں، اورامت مسلمہ کے جان ومال عزت وآبرو کی حفاظت فرمائے ـ آمین ـ
کسی شاعر نے کیاہی خوب کہا ہے؛

اب جس کے جی میں آئے وہی پائے روشنی
ہم  نے  تو  دل  جلا  کے  سرِ عام  ر کھد یا

کوئی تبصرے نہیں