حرف،لفظ،جملہ،پیراگراف،مضمون - Siddiqahmad.com

حرف،لفظ،جملہ،پیراگراف،مضمون

حرف،لفظ،جملہ،پیراگراف،مضمون:

*حروف سےمل کرلفظ اور الفاظ سےمل کرایک جملہ بنتاہے،پھرچندجملوں سےمل کرایک پیراگراف تیارہوتاہےاورکئ پیراگرافوں سےمل کرمکمل ایک مضمون وجودمیں آتاہے*

اب ترتیب وارہم اس کی تفصیلات پرنظرکرتےہیں ـ

  الف ،سے یاء ،تک جتنی آوازیں ہیں ،ان سب میں سے ہرایک کوحرف کہتے ہیں۔حرف اگر ایک سے زیادہ ہوتوانہیں حروف کہاجاتاہے۔ 
  چند حروف سے مل کر لفظ بنتاہے؛اور سب سے چھوٹا لفظ "و" ہے،کیونکہ اس میں صرف ایک حرف ہے۔جیسے:صبر وشکر۔ 
  اسی طرح س اورب کو ملاکر سب بنتاہے،اوراگر اس کے بعد ق بڑھادیںتو سبق بن جائے گا ،یہ بھی ایک لفظ ہے۔
  آج کاسبق یہ مرکب ہے،لیکن مرکب غیر مفید ہے؛یہ چند لفظوں کو ملا کر ایک جملہ بنایاہےاوراس سے بات بھی مکمل سمجھ میں نہیں آرہی ہے؛اس لیے یہ مرکب غیر مفید ہے۔
  آج کا سبق آسان ہے، اس میں بھی چند لفظوں کو ملا کر ایک جملہ بنایاہےاوراس سے بات بھی مکمل سمجھ میں آرہی ہے،اس لیے یہ جملہ ہے اورمرکب مفید ہے۔
  اسی طرح چند چھوٹے چھوٹے جملوں کے ذریعے ہم اپنی کسی بات کومخصوص اندازسے مکمل کرتے ہیں،اسے پیراگراف کہتے ہیں۔جیسے :"اسی طرح سے لیکر پیراگراف کہتے ہیں "   تک ایک بات بتائ گئی تویہ ایک پیراگراف ہوا۔
  اب اسی طرح کے کسی خاص موضوع سے متعلق ،چند پیراگراف ہم تیارکریں تو وہ مضمون کہلاتاہے۔

  مضمون کی اولاتین قسمیں ہیں :
(1)حکائ(2)فکری(3)علمی وتحقیقی۔

  حِکائ مضمون:

  منظرکشی،سوانح،آپ بیتی ،روزنامچہ،وغیرہ کے ذریعے اپنی رُوداد یاسرگذشت کو تحریری شکل میں ڈھالنے کو کہتے ہیں۔
  مضمون نگاری بہت ہی آسان ہے:
  یادرکھیے! اس دنیا میں کوئ بھی چیز مشکل اورناممکن نہیں،ہماری سوچ اور فکر ہی ہرچیزکومشکل اورناممکن بنادیتی ہے؛جس دن مشکل اورناممکن کےلفظ کو ہم نے اپنے ذہن سےنکال دیا،سمجھے جائیں کہ۷۵فیصد معاملہ حل ہوگیا؛اب ۲۵فیصد معاملہ جہدمسلسل ومحنت  اورپابندی سے حل ہوجائے گا،ا ورکامیابی مل کرہی رہے گی۔ان شاءاللہ۔
  البتہ ہرچیز کے کچھ نہ کچھ اصول وضوابط ہوتے ہیں؛اورکچھ بنیادی چیزیں ہوتی ہیں؛جن کی روشنی میں سفر طے کرناہوتاہے،اسی طرح مضمون نگاری سیکھنے والوں کے لیے بھی چند بنیادی چیزوں کو جاننا اوران پر عمل کرنا بہت ضروری ہے؛کیونکہ اس کے بغیر مضمون نگاری کوسمجھنا بہت مشکل ہے۔
  مضمون نگاری سیکھنے والوں کےلیے چندبنیادی اصول:
  (1)ذوق(2)فکر(3)احساسِ ذمہ داری(4)بلند ہمتی(5)پابندی۔

یعنی کثرت مطالعہ اورغوروفکر کرنے کی وجہ سے لکھنے کاذوق بن چکاہواورمضمون نگاری کاشوق پیداہوگیاہو،اس کے ساتھ ساتھ اپنے محفوظات (ذہن میں محفوظ باتوں)کوتحریری اندازمیں ڈھال کرپیش کرنا اپنی ذمہ داری سمجھتاہو،اوراسےاپنی ذمہ داری کااحساس بھی ہو،نیز پابندی کے ساتھ مضمون نگاری (یعنی اچھی بات،عمدہ پیغام،مؤثر تجربات،قابل عمل چیزوں اوراہم تجزیے )کو تحریری انداز میں مرتب طریقے سے پیش کرنے میں لگارہتاہو،چاہے کچھ بھی ہونہ ہی ہمت ہارے اور نہ ہی پابندی چھوڑے ۔
  آپ حضرات جانتے ہی ہیں کہ: کسی بھی بات، احساس وفکراورسوچ کوسامنے لانے کے لیے عام طور پر دوطریقے اختیار کیے جاتے ہیں۔(1)تقریر(2)تحریر۔
  تقریرکامطلب ہے:
  کچھ لوگوں کے درمیان اپنی یادداشت کو زبانی سمجھانے کے انداز میں پیش کرنا؛اس کا فائدہ جو مجمع سامنے رہتاہے اسے ہی ہوتاہے،تقریرختم تواس کا فائدہ پہنچنا بھی ختم ۔اوراس میں موقع محل کی مناسبت سے سامعین کے ذہن کوسامنے رکھ کر باتیں پیش کی جاتی ہیں۔
  تحریرکامطلب ہے:
  کسی بھی بات کو خواہ دل میں ہو یاذہن میںگردش کررہی ہو،یاتجربات ومشاہدات سے تعلق رکھتی ہو بہت ہی سنوار کر ،پرکھ کرصحیح اور غلط کامکمل جائزہ لیتے ہوئے تحریری شکل میں کاپی ،اشتہار،مقالہ یامضمون کی شکل میں پیش کرنا؛اس کا فائدہ دیرپااوردوررس ہوتاہے؛اس وجہ سے کہ یہ تحریریں کتابوں میں محفوظ رہتی ہیں،جہاں تک پہنچتی ہےا س کا فائدہ عام ہوتارہتاہے،حتی کہ مصنف یا صاحب تحریر کاانتقال بھی ہوجائے تب بھی یہ تحریر اس کے لیے صدقۂ جاریہ بنتی ہے اورکبھی ختم نہیں ہوتی ،اس لیے یہ طریقہ زیادہ اہم اور نفع بخش ہوا۔جس کی نظیر کے طور پرمتقدمین ،متأخرین  اورمؤلفین کی کتابیں دیکھی جا سکتی ہیں،آج بھی ہر صاحب قلم اپنی تحریروں سےزندہ نظر آرہاہے،اور لوگ ان کی تحریروں سے خوب فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ 

1 تبصرہ: