قلمکاربننے کےلیے کن چیزوں کا جانناضروری ہوتاہے؟
قلمکاربننے کےلیے کن چیزوں کا جانناضروری ہوتاہے؟اورقلم کار کے لیے کام کے مواقع۔
قارئین! آپ سوشل میڈیا پر جائیں یامین اسٹریم میڈیا پر آپ کو لکھنے کی ضرورت پڑے گی؛چاہے وہ بلوگ ہو یا آرٹیکل ؛یعنی مضامین،یہی قلم کی طاقت ہے،اور اسی کا سارازمانہ گرویدہ ہے۔
یہ پیشہ جہاں ایک نفیس ذوق کا حامل ہے وہیں اس میں بھر پور محنت کی ضرورت پڑتی ہے،قلم کار اپنے قارئین کومعلومات فراہم کرنے اور تعلیم دینے یا تفریح فراہم کرنے کاکام کرتاہے،یہ الفاظ کا ماہر ہوتاہے،اور اپنی مہارت کے ذریعےکہانی لکھ کراپنا پیغام دیتاہے، یہ زندگی کے مختلف شعبوں کے بارے میںمعلومات کاابلاغ کرتاہے؛ بعض قلمکار ناول ،افسانہ لکھ کر ،یا صحافی کی حیثیت سےنام کماتے ہیں،اور اکثریت رسائل وجرائد اور ویب سائٹس کے لیے مضامین لکھ کر اپناگزر اوقات کرتی ہے؛ قلم کاروں کی اکثریت مفت میں کام کرتی ہیں،یعنی وہ باقاعدہ ملازمت نہیں کرتی،مختلف پروجیکٹ لے کرانہیں نمٹاتے ہیں، یہ پیشہ ور زندگی ،اور پیشوں کے موضوعات پر لکھتے ہیں،جیسے : بچوں کی کتابیں،دیگر تخلیقی کاموں کی طرح اس میں بھی باقاعدہ کسی تعلیم کی ضرورت نہیں ہوتی؛ ایسے بے شمار قلم کار ہیں جو کسی تربیت کے بغیر اچھے لکھاری بن گئے،تعلیمی اہمیت سے کہیں زیادہ اہمیت تجربے اور مہارت کی ہے ،اس زبان میں جس میں آپ لکھنا چاہتے ہیں؛ڈگری معاون تو ضرور ہے لیکن لازمی نہیں،یہ بھی ہوسکتاہےکہ آپ کسی دل چسپی والے موضوع میں ڈگری لیں اور پھر اس موضوع پر لکھنا شروع کردیں؛ یوں آپ اس موضوع کے ماہر لکھاری بن سکتے ہیں۔
لکھاری بننے کے لیےکون سی قابلیت چاہیے؟
تصنیف وتألیف اور ابلاغ کی بہترین مہارت ہو،تاکہ تخلیقی اور قابل فہم تحریریں لکھی جا سکیں،کہانیاں،کردار اور مکالمے،پسِ منظر اورپیش منظرتخلیق کرنے کی بلند اہلیت رکھتاہو؛ قارئین یا پبلیشر کی جانب سے ملنے والی تنقید کو برداشت کرنے کی سکت ہو،انفار میشن ٹکنالوجی کی اچھی معلومات ہوں،کیونکہ تمام تحریریں کمپیوٹر کی محتاج ہیں،اگر اپنے تئیں کام کر رہے ہیں توتنظیمی صلاحیت ہو،تاکہ وقت پر کام کی تکمیل کر لیں،باریک بیں ہوں،تاکہ تحریر میں قواعد وانشاء اور الفاظ کے ہجے میں جہاں جہاں غلطیاں ہوں جان سکیں۔
لکھاریوں کے لیے کام کے مواقع۔
بلوگر:یہ مختلف ویب سائٹس، بشمول فیس بک آن لائن مضامین لکھتاہے،چونکہ ویب سائٹس پر لکھنا سستا اور آسان ہے،اسی لیے اس ذریعے کو ابتدا میں استعمال کیا جا سکتاہے؛ بعض افراد بلوگ لکھ کر اپنا تجربہ بڑھاتے ہیں،ایسی مثالیں بھی ہیں کہ کسی نے بلوگ لکھنا شروع کیا اوراتنا مشہور ہواکہ اس کا بلوگ کتابی شکل میں شائع ہوا۔
نقاد: یہ تخلیقی کاموں ،کتابوں ،فلموں وغیرہ پر تنقید کرتاہے اور ان کی خوبیوں اور خامیوں کے بارے میں بے لاگ تبصرہ کرتاہے،یہ تبصرے رسائل و جرائد اور اخبارات میں شائع ہوتے ہیں۔
شاعر: یہ جذبے کا اظہار کرتاہے یااشعار کے ذریعے کہانی بیان کرتاہے،بعض شاعر اپنی کتابیں چھپواتے ہیں،اور بعض صرف کسی محفل مشاعرہ میں حاضرین کے سامنے اپنی تخلیق پیش کرتے ہیں۔
ناول نگار: یہ اپنے قارئین کی تفریح کے لیے کہانیاں تیار کرتاہے،ناولوں کی کئی اقسام ہیں۔
فلم اور ڈرامہ نویس: یہ فلموں کے لیے کہانی لکھتاہے،بعض اوقات پہلے سے لکھ ہوئے ناول کو فلم یا ڈرامےکا روپ دیتاہے؛ کیونکہ عام طور پر ناول یا افسانے کے مقابلے میں فلم یا ڈرامے کی ساخت تکنیکی لحاظ سے مختلف ہوتی ہے،سیاسی قائدین یا کاروباری ماہرین کے لیے تقاریب میں تقاریر لکھنے کا کام بھی اسے مل سکتاہے۔
اہم نکات: قلم کار بننے کےلیے تصنیف و تألیف ،زبان دانی ،مطالعہ ،ادب ،ڈرامہ،تکنیکی اور سائنسی موضوعات میں دل چسپی ضروری ہے۔
لکھاری بننے کے لیےکسی خاص اہلیت کی ضرورت نہیں پڑتی ہے، بعض قلم کار اردو یا عربی میں ایم اے،یا پی ایچ ڈی کرتے ہیں؛لیکن زیادہ ترکے پاس کوئی خاص ڈگری نہیں ہوتی،اکثر قلم کار ملازمت نہیں کرتے ، بلکہ اپنے طور پر کام کرتے ہیں اور اپنے کام کے اوقات خود متعین کرتے ہیں۔
مصنف : دفتر ، لائبریری یا گھر میں کمپیوٹر پر کام کرتاہے، بعض اوقات ملاقات یا انٹر ویو کے لیے سفر کرنا پڑتا ہے،قلم کار کی آمد نی کی تعیین نہیں کی جا سکتی ،تصنیف وتألیف انتہائی تنہائ والا کام ہے،اس میں مستقل مزاجی اختیار کرنا بعض حضرات کے لیے بہت مشکل ہوتاہے۔
اگر آپ بھی تحریر کے میدان میں قدم جمانےخواہش مند ہیں ، تو آج ہی سے قلم اٹھائیے اور لکھنا شروع کیجیے۔
مأخوذ:انسائیکلو پیڈیا کَیرِیَر
Post a Comment